وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے افغان حکومت سے براہِ راست رابطے


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی جانب سے پڑوسی ملک افغانستان کے ساتھ براہ راست رابطے کرنے اور وفد بھیجنے کے بیان کو وفاقی وزیر خواجہ آصف نے وفاق پر حملہ قرار دیا ہے، لیکن اس بیان کے فوراً بعد علی امین گنڈاپور نے پشاور میں تعینات افغان قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکر سے تفصیلی ملاقات کی ہے۔
افغان قونصل جنرل سے ملاقات
وزیراعلیٰ اور افغان قونصل جنرل کے درمیان ملاقات وزیر اعلیٰ ہاؤس میں ہوئی ہے۔ جس میں باہمی دلچسپی کے امور بشمول باہمی تجارت کے فروغ، علاقائی امن و استحکام، صوبے میں مقیم افغان شہریوں کو درپیش مسائل کے حل سمیت دیگر معاملات پر تبادلہ خیال ہوا ہے۔
جنگ کی وجہ سے دونوں اطراف کے لوگ مشکلات سے دوچار ہوئے
وزیر اعلیٰ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ملاقات میں علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا اور افغانستان کے عوام کے درمیان کئی قدریں مشترک ہیں۔ سرحد کے آر پار لوگ لسانی، مذہبی، ثقافتی اور انسانی رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ کی وجہ سے دونوں اطراف کے لوگ مشکلات سے دوچار ہوئے ہیں۔
امن کے لیے وفاقی حکومت جرگہ تشکیل دے
افغان قونصل جنرل کے ساتھ بات چیت میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ علاقائی امن پاکستان اور افغانستان دونوں کے مفاد میں ہے، اور اب وقت آگیا ہے کہ علاقے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے سنجیدہ کوششیں ہونی چاہییں۔
انہوں نے قیام امن کے لیے مذاکرات پر ضرور دیا اور کہا کہ ضرورت ہے کہ وفاقی حکومت اس سلسلےمیں ایک جرگہ تشکیل دے کر پڑوسی ملک کے ساتھ بات چیت کرے۔ جس کے ذریعے قیام امن کو ممکن بنایا جا سکے گا۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت کے وسیع مواقع موجود ہیں، جس سے دونوں ممالک کو فائدہ ہوگا۔
تجارتی سرگرمیوں کی فروغ کی ضرورت
علی امین گنڈاپور نے پاک افغان سرحد پر تجارتی سرگرمیوں کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا، اور کہا کہ تجارت کی غرض آنے والے افغان تاجروں کی سہولت کے لیے بارڈر پر خصوصی ڈیسک کا قیام انتہائی ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت صوبے میں قانونی طور پر مقیم افعان باشندوں کے مسائل حل کرنے کے لئے سنجیدہ ہے۔
ترقی کے لیے امن و امان بنیادی ضرورت ہے
اس موقع پر افغان قونصل جنرل نے صوبے میں زیر تعلیم افغان طلبہ اور علاج معالجے کی غرض سے آنے والے افغان شہریوں کو سہولیات کی فراہمی کے لیے اقدامات اٹھانے پر زور دیا، اور کہا کہ پاکستان خصوصاً خیبر پختونخوا کے عوام نے کئی عشروں تک افغان مہاجرین کی مہمان نوازی کی ہے۔
انہوں نے مہمان نوازی کے لیے پاکستان خصوصاً خیبر پختونخوا کے عوام کے شکریہ بھی ادا کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ترقی کے لیے امن و امان بنیادی ضرورت ہے۔