کیا نواز شریف اور عمران خان کے درمیان مذاکرات ممکن ہیں، سینیئر سیاستدان جاوید ہاشمی کیا کہتے ہیں؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سینیئر سیاستدان جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ حال ہی میں بنائی گئی قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی میں نواز شریف اور عمران خان کو شامل کیا جانا چاہیے اور طے کیا جانا چاہیے کہ ہم آئین کے مطابق ہر قدم اٹھائیں گے اور جو بھی پارلیمنٹ کے خلاف سامنے آئے گا ہم اس کے خلاف جنگ لڑیں گے۔
نجی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ نواز شریف اس کمیٹی میں نہیں بیٹھیں گے کیونکہ انہیں پارلیمنٹ میں اس سے زیادہ ملا ہوا ہے جو ان کا حصہ نہیں تھا، اگر عمران خان نواز شریف یا زرداری سے مذاکرات کر بھی لیں تو اس کے نتائج اچھے نہیں ہوں گے، اسی وجہ سے ہمارے ملک میں ہمیشہ سیاسی عدم توازن برقرار رہا ہے، اس سے تو بہتر تھا الیکشن نہ کرواتے، مارشل لا رہنے دیتے۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے آخر میں 2 فریق ہی رہ جاتے ہیں، باقی تو ان کے پیچھے ہوتے ہیں، عام انتخابات کے بعد مسلم لیگ ن نے خود کو ختم کرلیا ہے، نواز شریف کی اپنی سیٹ بھی نہیں بچی، عمران خان ٹھیک کہتا ہے کہ وہ ن لیگ سے کیا بات کریں جس کے پاس اختیارات ہی نہیں ہیں۔
پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب بھی ایسی کوئی کمیٹی بنائی جاتی ہے تو توقعات بڑھ جاتی ہیں، ماضی میں پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے لندن میں میثاق جمہوریت کیا لیکن دونوں پارٹیاں اس پر قائم نہیں رہیں اور جنرل مشرف سے براہ راست اور خفیہ مذاکرات شروع کردیے۔
اسپیکر ایاز صادق کوشش تو کرتے ہیں مگر۔۔۔‘
انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں نے ہر دور میں پارلیمنٹ کا کچھ نہ کچھ بھرم رکھا ہے، جب پارلیمنٹ کے تقدس کو پامال کیا جائے، سپریم کورٹ کے احکامات پر بھی عملدرآمد نہ کیا جائے تو سیاسی قوتیں مل کر لڑتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے پارلیمنٹ لاجز سے گرفتار کیا گیا، 8 دن تک میری آنکھوں پر پٹی باندھے رکھی، پھر اڈیالہ جیل میں عدالت لگی اور مجھے 23 سال کی سزا سنادی گئی، مجھے گرفتار کیا گیا تو میری بیٹیوں نے اس وقت کے اسپیکر قومی اسمبلی سے میری رہائی کی درخواست کی، وہ اسپیکر تو بات ہی نہیں سنتے تھے، موجودہ اسپیکر کوشش تو کرتے ہیں لیکن انہوں نے جو اقدامات کیے ہیں وہ انصاف میں تاخیر کے مترادف ہیں۔
جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ اسپیکر قومی اسمبلی ایوان کے محافظ ہیں، انہیں اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے فوراً ایف آئی آر کٹوانی چاہیے تھی، اگر اسی طرح چلتا رہا تو کسی روز وزیراعظم کو بھی اسمبلی سے ایسے ہی گرفتار کرلیا جائے گا۔
فیض حمید کو بچا لیا جائے گا، ملبہ عمران پر آئے گا‘
ایک سوال کے جواب میں جاوید ہاشمی نے کہا کہ میرا عمران خان سے اختلاف یہی تھا کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کو بیساکھی کے طور پر استعمال کرکے اقتدار لینا چاہتے تھے، میں نے ان سے کہا تھا کہ آپ بیساکھی ہوں گے اور وہ اقتدار پر قابض ہوں گے، آپ جیل میں ہوں گے اور آپ کو کوئی پوچھے گا بھی نہیں، آج عمران خان اس بات کو تسلیم کرتے ہیں۔
جنرل فیض حمید کے کورٹ مارشل سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایڈمرل منصورالحق کے خلاف نیب کا کیس تھا لیکن انہیں بچا لیا گیا، فیض حمید کو بھی کہیں نہ کہیں بچا کر لے جائیں گے، سارا ملبہ عمران خان اور ان کے ساتھیوں پر ڈال دیا جائے گا کہ یہ ان کی سازشیں تھی، احتساب صرف عمران خان کا ہوگا۔
جنرل راحیل شریف نے عمران خان کو گارنٹی دی تھی‘
2014 میں پارلیمنٹ پر حملے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس وقت جنرل راحیل شریف نے عمران خان کو گارنٹی دی تھی کہ 4 حلقے کھول دیے جائیں گے، جس کے بعد ہم نے عمران خان سے دھرنا ختم کرنے کا کہا لیکن انہوں نے ہماری بات نہیں مانی اور کہا کہ آپ جانا چاہتے ہیں تو جائیں ہم تو پارلیمنٹ کی طرف جائیں گے۔
جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ جس دن سے قائداعظم محمد علی جناح کو زیارت منتقل کیا گیا، اس دن سے پاکستان میں مارشل لا نافذ ہے، صرف شکلیں بدلتی رہی ہیں، سول سوسائٹی نے جمہوریت کی آزادی کے لیے ہر دور میں اپنی جدوجہد جاری رکھی اور کئی لوگوں نے جمہوریت کے لیے اپنی جانیں دیں۔
انہوں نے کہا کہ میں بھی جمہوریت کی آزادی کی تحریک میں شامل تھا، ذوالفقار علی بھٹو جمہوریت کے لیے آواز اٹھاتے رہے لیکن حکومت ملنے کے بعد انہوں نے ایک دن کے لیے بھی آئین پر عملدرآمد نہیں کیا بلکہ ایمرجنسی لگا دی لیکن آخرکار انہیں بھی جمہوریت کے لیے اپنی جان دینی پڑی۔