4 ماہ میں پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 43 روپے کی کمی!اشیائے ضروریہ پر کتنا اور کیسا اثر پڑا؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)حکومت نے مئی کے بعد سے اب تک پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 43 روپے فی لیٹر کی کمی کی ہے۔ عموماً پاکستان میں پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے سے اشیائے خورونوش، بسوں کے کرائے، ٹرین اور ایئر لائن ٹکٹس کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوجاتا ہے، لیکن پیٹرول کی قیمت میں کمی ہو جائے تو اس وجہ سے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی نہیں کی جاتی۔ پیٹرول کی قیمت 293 روپے فی لیٹر سے کم ہو کر 250 روپے ہو گئی تاہم نہ پبلک ٹرانسپورٹ کے کرائے کم ہوئے نہ ہی اشیائے خور و نوش، سبزی، دال، مرغی سمیت کسی شے کی قیمت میں کمی کی گئی۔
وی نیوز نے اشیائے خور و نوش کی مئی کی قیمتوں اور ماہ رواں ستمبر کی قیمتوں کا جائزہ لیا تو معلوم ہوا کہ کسی بھی شے کی قیمت میں کمی نہیں کی گئی۔
سبزیوں کی قیمت
اسلام آباد فروٹ و سبزی مارکیٹ ہر روز نئی ریٹ لسٹ جاری کرتی ہے۔ مئی اور آج کی لسٹ کے مطابق بیشتر اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، تاہم کمی صرف ایک، دو اشیا کی قیمتوں میں ہوئی ہے، آلو کی قیمت 73 روپے فی کلو تھی جو کہ اب 75 روپے ہے۔ پیاز کی قیمت 90 روپے تھی اور اب سیزن شروع ہونے کے باعث 80 روپے ہے۔ ٹماٹر مئی میں 42 روپے فی کلو تھے جو کہ اب 78 روپے فی کلو ہیں۔ لہسن 210 روپے تھا جو کہ اب 350 روپے ہو گیا ہے۔ ٹینڈا سبزی کی قیمت 110 روپے سے بڑھ کر اب 150 روپے ہو گئی ہے، جبکہ سبز مرچ کی قیمت برقرار ہے۔
فروٹ کی قیمت
اسلام آباد فروٹ منڈی کے نرخوں کے مطابق مئی میں کیلا 140 روپے درجن تھا جو کہ اب 130 روپے درجن ہے۔ آڑو کی قیمت 100 روپے سے بڑھ کر 190 روپے ہو گئی ہے۔ سیب کا چونکہ اس وقت سیزن نہیں تھا اور ایران سے درآمد کیا جا رہا تھا، اب پاکستان کا سیب مارکیٹ میں آ گیا ہے، اس لیے سیب اس وقت 230 روپے تھا جو کہ اب 180 روپے کلو ہو گیا ہے۔ گرما مئی میں 80 روپے فی کلو تھا جو کہ اب 110 روپے فی کلو ہو گیا ہے۔
مرغی اور انڈے کی قیمت
فروٹ اور سبزی کی طرح مرغی اور انڈوں کی قیمتوں میں بھی پیٹرول کی قیمت میں کمی کے باوجود کمی نہیں بلکہ اضافہ ہوا ہے۔ مئی میں برائلر مرغی کی قیمت 345 فی کلو تھی جو کہ آج 95 روپے اضافے کے بعد 440 روپے فی کلو ہے۔ اسی طرح شیور انڈوں کی فی درجن قیمت مئی میں 258 روپے تھی جو کہ اب 304 روپے فی درجن ہو گئی ہے۔
پبلک ٹرانسپورٹ کے کرائے
پیٹرول کی قیمت میں اضافے کے فوری بعد سب سے پہلے پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں اضافہ کیا جاتا ہے، تاہم 43 روپے فی لیٹر کی کمی کے باوجود ملک بھر کے ٹرانسپورٹرز نے بھی بسوں کے کرایوں میں تاحال کمی نہیں کی ہے۔
ٹرانسپورٹرز کا کہنا ہے کہ ہم نے ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے پر کرایوں میں معمولی سا اضافہ کیا تھا جس سے کمپنیوں کو کافی نقصان ہوا، تاہم اب ڈیزل سستا ہونے پر کرایوں میں کمی کرنا ممکن نہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ ملک میں پرائس کنٹرول کا کوئی تصور ہی نہیں ہے۔ کوئی بھی حکومتی ادارہ اشیا کی قیمتوں میں اضافے پر کچھ نہیں کرتا۔ اب جب پیٹرول سستا ہوا ہے تو کوئی بھی عوام کو ریلیف دینے اور اشیا کی قیمتوں میں کمی میں سنجیدہ نظر نہیں آتا۔