’کرین اوردیگربھاری مشینری سرکاری ہوگی، بندے آپ لائیں‘، علی امین گنڈا پور نے پارٹی رہنماؤں کو بتا دیا
بیرسٹر محمد علی سیف نے خبردار کیا کہ مریم نواز کی پنجاب حکومت رکاوٹیں کھڑی کرنے کی حماقت نہ کرے اور پولیس کو عوام کے سامنے نہ لائے . مشینری سرکاری، بندے آپ لائیں‘ عامین گنڈاپور وزیراعلی ہاؤس میں پارٹی اراکین اور عہداداراں کے ساتھ مسلسل میٹنگز کر رہے ہیں جس میں لاہور جلسے کی تیاریوں اور کارکنوں کو زیادہ سے زیادہ تعداد میں گھروں سے نکالنے کے لیے منتخب اراکین کے علاوہ یو سی عہدیداروں تک کو خصوصی ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں . ذرائع کے مطابق کارکنوں کو نہ لانے کی صورت میں عہدیداروں کے احتساب کا عندیہ بھی دیا گیا ہے، وزیر اعلیٰ نے کابینہ اراکین کو 2 ہزار، ہر ایم پی اے اور ایم این اے کو ایک ہزار، تنظیمی عہدیداروں کو 500 جبکہ یوسی عہدیداروں کو 100 کارکنوں کو اپنے ہمراہ جلسہ گاہ لانے کی ہدایت کی ہے . وزیراعلیٰ علی امین نے پارٹی کو بتایا ہے کہ عمران خان کی واضح ہدایت کے مطابق جلسہ ہر صورت ہو گا، انہوں نے کارکنوں کو بھی مکمل تیاری کے ساتھ جلسے میں شرکت کی ہدایت کی ہے، ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ نے قافلے کے ساتھ بھاری مشینری بھی ساتھ لے جانے کی تاکید کی ہے اور ساتھ ہی ریسکیو اور سی اینڈ ڈبلیو کو آج شام ہی کرین اور دیگر بھاری مشینری صوابی پہنچانے کی بھی ہدایت کی ہے . مرکزی قافلہ کی صوابی سے روانگی بیرسٹر محمد علی سیف کے مطابق خیبر پختونخوا سے ایک مرکزی قافلہ لاہور روانہ ہو گا، جس کی قیادت وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور خود کریں گے، صوبائی صدر ہونے کے ناطے انہوں نے ہدایت کی ہے کہ وزیر، رکن اور یونین کونسل کی سطح تک پارٹی عہدیدار اپنے اپنے قافلوں کے ہمراہ صوابی پہنچیں گے، جہاں سے مرکزی قافلہ لاہور روانہ ہوگا . ٹرنسپورٹ اور کھانے کا انتظام ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے تمام کابینہ اراکین سمیت پارٹی قیادت کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ جلسے میں آنے والے تمام کارکنوں کا خیال رکھا جائے، ان کے مطابق منتخب اراکین کو بروقت ٹرنسپورٹ کے لیے بڑی گاڑیوں اور کارکنوں کے لیے کھانے پینے کا بندوبست کرنے کی ہدایت کی گئی ہے . وزیر اعلی خیبرپختونخوا نے ہدایت کی ہے کہ جلسے میں شرکت کے لیے ہر گاڑی میں پانی کا کولر ہونا چاہیے اسی طرح حکومت کی جانب سے ممکنہ کارروائی کی صورت میں آنسو گیس سے بچاؤ کے لیے ماسک وغیرہ بھی ساتھ لائے جائیں . علی امین گنڈاپور نے واضح طور پر بتایا ہے کہ جلسے کے لیے مجوزہ صوبائی کارواں کی قیادت وہ خود کریں گے اور رکاوٹوں کو ہٹاتے ہوئے ہر صورت لاہور پہنچیں گے اور کسی صورت بھی جلسے میں شرکت کے بغیر واپس نہیں آئیں گے . . .