وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کس مشکل میں پھنس گئے اور کارکنوں کو کیا پیغام دیا؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے راولپنڈی احتجاج میں بروقت نہ پہنچنے اور پشاور واپسی کے اعلان پر پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں نے ان کے کردار کو مشکوک قرار دیتے ہوئےاحتجاجاً دھرنا دے دیا اور ان سے فوری استعفے کا مطالبہ کر دیا۔
ہفتے کے روز وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو پی ٹی آئی کے کارکنوں کی جانب سے شدید احتجاج کا تنقید کا سامنا کرنا پڑا جب وہ عمران خان کی احتجاج کی کال پر ایک بار پھر راولپنڈی کے احتجاج میں پہنچنے میں ناکام ہو گئے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سابقہ روایت کے مطابق ہفتہ کے روز جب بھاری مشینری کے ساتھ برہان انٹرچینج پر پہنچے تو انہیں پولیس کی جانب سے رکاوٹوں اور شدید شیلنگ کا سامنا کرنا پڑا، جس پر انہوں نے پشاور واپسی کا فیصلہ کیا۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے جونہی واپسی کے اعلان کیا تو ان کے قافلے میں شامل پی ٹی آئی کارکن مشتعل ہوگئے اور دھرنا دے دیا تاہم پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی بڑی مشکل سے کارکنوں کو منوانے میں کامیاب ہو گئے۔
علی امین کو احتجاج ختم کرنے کی ہدایت کس نے کی؟
ادھر میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے احتجاج ختم کرنے کا اعلان خود سے نہیں بلکہ مرکزی قیادت کے کہنے پر کیا، تاہم احتجاج ختم کرنے کے اعلان کے باوجود پی ٹی آئی کارکن برہان انٹرچینج کے قریب دھرنا دے کر بیٹھ گئے اور واپس پشاور جانے سے انکار کردیا۔
پی ٹی آئی کارکنوں نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا راستہ روک لیا
دھرنے دینے والے کارکنوں نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا راستہ روک لیا اور علی امین گنڈا پور سے ہر حال میں راولپنڈی پہنچنے کا مطالبہ کیا اس دوران انہوں نے واپسی نامنظور کے نعرے بھی لگائے اور وزیراعلیٰ کی گاڑی کا گھیراؤ بھی کیا جس کے باعث ان کے اسکواڈ اور کارکنوں میں شدید تلخ کلامی بھی ہوئی۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سے استعفیٰ کا مطالبہ
کارکنوں نے علی امین گنڈاپور سے سوال بھی کیا کہ ہمیں سڑکوں پر نکال کر آپ واپس کیوں جا رہے ہیں؟ کارکنوں وزیراعلیٰ سے فوری استعفے کا بھی مطالبہ کیا۔
ادھر میڈیا رپورٹ کے مطابق احتجاج ختم اور برہان انٹرچینج سے واپسی کا فیصلہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے نہیں کیا بلکہ یہ فیصلہ پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت نے کیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے وزیر اعلیٰ کو واٹس ایپ میسج بھیجا کہ احتجاج ختم کر دیا گیا ہے، اپنا اور کارکنوں کا خیال رکھیں اور اپنے قافلہ کو خیریت سے واپس لے کر چلے جائیں۔ مرکزی قیادت نے حالات کی خرابی کی صورت میں واپسی کا فیصلہ پہلے سے کر رکھا تھا۔
احتجاج کا پیغام جہاں جانا تھا، چلاگیا، علی امین گنڈا پور
ادھر علی امین گنڈا پور نے قافلے کی پشاور واپسی کا اعلان کرتےہوئے اپنے خطاب میں کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا حکم ریڈ لائن ہے، یہ تحریک جاری رہے گی۔ آج کے احتجاج کا جو مقصد تھا وہ ہم نے حاصل کر لیا جہاں تک پیغام جانا تھا چلا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ مایوسی کی ٹویٹ کر کے آپ کے اس اتحاد کو توڑنا چاہتے ہیں آپ لوگوں نے کامیاب نہیں ہونے دینا، ‏عمران خان کا حکم تھا آپ نے ہر حال میں احتجاج کرنا ہے اور اگر ٹائم پر نہیں پہنچ سکے تو جہاں تک پہنچے وہاں احتجاج کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پورے دن کی مزاحمت، اتنا ظلم برداشت کر کے احتجاج کامیاب کیا گیا، نا ڈیل ہوگی نا مذاکرات عوام کی حقوق کی جنگ میدان میں ہوگی اور کھلے عام ہوگی اور دور عمران خان کا ہو گا، اس کو مایوسی پھیلا کر خراب نہیں کریں۔
علی امین نے کہا کہ احتجاج کا مقصد حاصل ہوگیا یہ آخری احتجاج نہیں تھا۔یہ اس سلسلے کی شروعات ہےجو کہ ان شا اللہ آگے مزید کامیاب ہوتاجائے گا، انہوں نے کہا پی ٹی آئی کارکنوں کے لیے کھانے کا بھی اعلان کیا۔