دُکی کو کئی سالوں سے تھریٹ تھا، دنیا کا کوئی نظام فول پروف نہیں ،امریکہ بھی Twin-Towerکو نہ بچا سکا، گورنر بلو چستان


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)گورنر بلوچستان شیخ جعفرخان مندوخیل نے صوبائی وزرا میر ظہور بلیدی میر صادق عمرانی راحیلہ حمید درانی بخت محمد کاکڑ ڈاکٹر ربابہ بلیدی مینا مجید بلو چ شاہد رند نے گورنر ہاوس میں مشترکہ پریس کانفرنس کے موقع پر دکی کوئلہ کان میںجاں بحق ہونے والوںکے ساتھ ےکجتی کے لیے ایک منٹ کی خاموشی اور فاتحہ خوانی کی گئی گورنر بلوچستان شیخ جعفر مندوخیل نے کہا ہے کہ دکی کے دلخراش واقعے کی مذمت کرتے ہیں اس واقعے سے پورا پاکستان غم زدہ ہے اور وزیر اعظم شہباز شریف جلد کوئٹہ کا دورہ کریں گے اور دکی کے شہدا کے لواحقین سے ملاقات کریں گے ہمارے وزرا دکی گئے ہیں جہاں ہو لواحقین کے ساتھ اظہار یکجہتی کریں گے دکی واقعہ غیر انسانی عمل ہے دہشتگرد ایک طرف آزادی کی بات کرتے ہیں دوسری طرف غریب مزدوروں کا قتل عام کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ معاشی طور پر دنیا میں کئی نہیں دیکھا ہے اس طرح کے واقعات پہلے پنجابیوں کو قتل کررہے تھے اب کوئلہ کان کے غریب پشتون مزدوروں کو قتل کیا جارہا ہے یہ صرف پیسوں کے خاطر کررہے ہیں بلوچستان میں دہشتگردی کے روک تھا م کے لیے بھر پور ایکشن لیا جائے گا جعفر مندوخیل نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بنیادی طور پر حکومت اپنا پیش بندی کر رہی ہے تو وہ لفظ ہے واسط ایریا ایک خاران میں کر دیتے ہیں پھر مکران میں کر دیتے ہیں پھر دھکی میں کر دیتے ہیں پھر تربت میں کر دیتے ہیں اس طرح کے دنیا کا کوئی نظام ابھی تک اس کو فون پروف نہیں بنا سکا ہماری کوشش بھی ہے اور ہماری ٹوٹل توجہ بھی اسی پہ ہے کہ ہم بھرپور اقدامات ان کے خلاف کریں گے اور انشااللہ اپ دیکھیں گے کہ ان کو ہم ہر صورت میں ناکام بنائیں گے یوں جو بیرون اکانٹ کے لیے یہ کام کر رہے ہیں کیونکہ اس کے پیچھے جو ہے دن باہر کی دنیا سے اسپیشلی نام تو میں نہیں لوں گا انڈیا وغیرہ ان سے جتنی فنڈنگ ہو رہی ہے ایک پوری قسم کی پینل ارمی وہ کریٹ کر رہے ہیں جو اس طرح کے واقعات کر رہے ہیں اور بنیادی طور پر یہ میں سمجھتا ہوں نہ کمپرس تھے نہ کمپرستی کے ساتھ ان کا کوئی تعلق ہے نہ دنیا کی کوئی پرست تھی جیسے ہمارے ساتھیوں نے کہا مزدور کو قتل کرنے کی اجازت نہیں دیتا ہے صوبائی وزیر میرظہور بلیدی نے کہا ہے کہ واقعہ کے بارے میں مذمت کی اپ سب کو معلوم ہے کہ کل رات دہشت گردوں نے دکی میں ایک کان پر حملہ کر کے 20 معصوم جانو کی ان کو قتل کیا اور بیچارے مزدور تھے جنہوں نے یہ گناہ عمل کیا ہے دیکھنے میں انسان ہوں گے لیکن اندر سے وہ درندے ہیں کیونکہ انسان جو ہے کبھی یہ سوچ نہیں سکتا کہ کسی معصوم کی جا کے جان لے اور وہ بھی بیچارہ مزدور جس کو انٹرنیشنلی پروٹیکشن حاصل ہے مزدوروں کی دنیا میں تحریکیں چلی ہیں اور اکراس دا بورڈ مزدور جو ہیں وہ کسی بھی کنفلکٹ میں مبرا ہیں لیکن چونکہ پاکستان میں ایک ایسی دہشت گردی چل رہی ہے جس کے تانے مانے باہر سے ملتے ہیں جو ان کو پیسے دیتے ہیں جو ان کو ہتھیار دیتے ہیں اور یہ گھنان عمل کراتے ہیں ان سے تو جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے اتنا ہی کم ہے اور نہ ہی اس طرح کی حرکتوں سے بحیثیت قوم ہماری حوصلہ شکنی ہوگی اور نہ ہی اس ملک کی تعمیر ترقی کو وہ روک سکتے ہیں وہ صرف کچھ مثنریز ہیں جو کچھ ٹکوں کی خاطر کچھ پیسوں کی خاطر اپنے لوگوں کو قتل عام کر رہے ہیں نہ ان کی کوئی قومیت ہے نہ ان کا کوئی مذہب ہے نہ ان کے پاس کوئی روایت ہے اور نہ ہی کوئی قانون پر کوئی اس کا عمل کرتے ہیں وہ تو حکومت بلوچستان ان جیسے دہشت گردوں کی سرکوبی کرے گی اور ان کو کفر کردار تک پہنچائے گی اس طرح کے واقعات سے نہ حکومت کی اس شکنی ہوگی اور نہ ہی ہمارے لا انفورسمنٹ ایجنسیز جو ان کے خلاف لڑ رہے ہیں وہ ان کے جو ہیں حوصلہ پست ہو گی بلکہ بحیثیت قوم ہم مزید جو ہے ریزولو دکھائیں گے ہم مزید جو ہیں یک مشت ہو کر ان کی سرکروبی کریں گے نہ وہ بلوچ ہے نہ وہ پشتون ہے نہ وہ پنجابی ہے اور نہ ہی ان کا کسی مذہب سے تعلق ہے وہ صرف اور صرف دہشت گرد ہیں جو دہشت گردی کرتے ہیں جو معصوموں کی جانیں لیتے ہیں اور اس کی اواز اپنے بیرونی اکاوں سے اس کے پیسے لیتے ہیں اج ہم نے یہ جو پریس بریفنگ بلائیے گاٹنٹ صاحب نے اس مقصد کے لیے کہ ہم ان کو یہ واضح پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہمارے حوصلے پست نہیں ہوں گے اور ہم ان کی سرکو بھی کریں گے اور جو بھی بلوچستان میں اس طرح کے واقعات ہوئے ہیں صرف یہ واقعہ نہیں بلکہ مجبور میں بھی اس طرح کے واقعات ہوئے تھے تربت میں بھی اس طرح کا واقعہ ہوا ہے گوادر میں بھی اور بھی مختلف جگہوں پہ لیکن حکومت اپنے شہریوں کی حفاظت کے لیے بھرپور اقدامات کرے گی اور کوئی کسر بھی نہیں چھوڑے گی اور انشا اللہ تعالی اس پاک سرزمین کو دہشت گردی کے ناسور سے پاک کریں گے اور ان کا جو یہ عمل ہے ان کی جو یہ حرکت ہے اس سے ہماری ہمت اور ہماری قوت میں اضافہ ہوا ہے اور ان کا جو یہ عمل ہے ان کی جو یہ حرکت ہے اس سے ہماری ہمت اور ہماری قوت میں اضافہ ہوا ہے ہم ان مزدوروں کی جو فیملیز ہیں ان کے ساتھ اظہاریکجہتی کرتے ہیں اور حکومت ان کے ساتھ جو ہے بھرپور تعاون کرے گی اور انشا اللہ تعالی ہم وہ تمام تر توانائیاں اپنی صرف کریں گے اور اس صوبے کو اور اس ملک کو دوبارہ امن کا گہوارہ بنائیں گے ظہور بلیدی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ دیکھیں جو دہشت گردی کے واقعات ہو رہے ہیں اس کا جو پس پردہ ہے وہ تو اپ کو اچھی طرح پتہ ہے کہ اس طرح کے واقعات ایسے رہنما نہیں ہوتے ان کے پیچھے باقاعدہ جو ہوسٹائل ایجنسیز ہیں ان کو ٹارگٹ سیٹ کر کے دیتی ہے اور ان سے جو یہ عمل کرواتے ہیں اب بلوچستان کے جو معروضی حالات ہیں بلوچستان کی جو اسکیٹڈ پاپولیشن ہے یا اس کی جو رقبہ ہے جس طرح پاکستان کا جو ہے 44 پرسنٹ ہے تو گورنمنٹ نے بہت سے ایسے واقعات کو جو ہے وہ پریونٹ کیا ہے جس طرح پچھلے دنوں اپ نے دیکھا ہوگا کہ خاتون خود کش لڑکی کو جو ہے وہ بروقت جا کے پکڑا گیا اور ایک بہت بڑی تباہی سے بچایا گیا اب چونکہ ہماری ایک جیو اسٹریٹجک لوکیشن ایسی ہے کہ جو باہر تھے ہمارے دشمن ہیں وہ نہیں چاہتے کہ یہ ملک ترقی کر جائے اور خصوصا ان کا جو مین ٹارگٹ ہے وہ ہے سی پیک اس کے علاوہ جو بلوچستان ا معدنی دولت سے جو ہے مالامال ہے وہ نہیں چاہتے کہ اس کی ایکسپوزیشن ہو اور اس کے فوائد بلوچستان کے لوگوں کو ملے اس کے فوائد جو ہے پورے ملک کے پورے ملک کی جو ہے ایکانمی وہ جو ہے چل پڑے تو اس وجہ سے وہ صوبے میں جو ہے وہ النبیلٹیز ڈھونڈتے ہیں جہاں جہاں پہ ان کو جو ہے وہ نہاتے لوگ نظر ا جاتے ہیں ادھر جا کے حملہ اور ہو جاتے ہیں پھر پہاڑوں میں بھاگ جاتے ہیں یا اٹوس بارڈر چلے جاتے ہیں تو ان تمام چیزوں کو دیکھ کر وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر ایک مربوط حکمت عملی بنائی جائے گی اور اس دہشت گردی کے جو واقعات ہیں ان کے صد باب کے لیے تمام تر تمنائیاں اور وسائل استعمال کیے جائیں گے اور اس میں یہ جو اپ نے بات کی کہ جی وہ ایک سر جاگ گیا ہے سر اس وجہ سے نہیں ایا ہے کہ یہاں پہ جو ہے حکومت نے اپنی انکھیں بند کی ہوئی ہیں حکومت نے فرائض سے جو ہے غافل ہے سرچ اس وجہ سے ہے کہ جو بیرونی طاقتیں ہیں بیرونی قوت ہیں وہ جو ہیں ان کی جو ا پمپین بیسوں کی یا ترسیل ہے وہ تھوڑی بڑھ چکی ہے اس وجہ سے یہ اپنی زیادہ کارکردگی دکھا رہے ہیں اب یہ 20 نہتے مزدور تھے ان بیچاروں کے پاس نہ کوئی ہتھیار تھا وہ اپنے محنت کر رہے تھے اور بچوں کے لیے روسی روزی روٹی کما رہے تھے وہاں پہ جا کے حملہ اور ہوئے یا کسی ایسے سڑک پہ چاہے کھڑے ہو گئے اور خصوصا جو ہمارے پنجاب کے مزدور ہیں یا سندھ کے مزدور ہیں ان کو نکال کر بھی پروفائلنگ کر لی اور ان کو مار دیا تو دیکھیں یہ ان کا جو ہے اپ ان کی پس ذہنی پستی ان کی اخلاقی پستی یا اپ اس کو جو ہے ان کی بزدلی سے تشبیہ دے سکتے ہیں کہ ایک بہادر دشمن وہ کبھی کسی نہتے پہ حملہ نہیں کرتا وہ اس کے بھی جو ہیں اپنے ہی جنگ کے کچھ اصول و ضوابط ہوتے ہیں تو یہ چونکہ تمام اخلاقیات تمام اقدار سے نیچے گر چکے ہیں اس وجہ سے یہ عمل کرتے جا رہے ہیں اپ ان کی جو ہے فرسٹ ٹریک جتنے بھی پیٹرنز ہیں یہ دیکھتے ا جائیں پنجگور میں کسی گھر میں انہوں نے حملہ کیا وہاں پہ سات مزدوری پرائیویٹ گھر بنا رہے تھے ان کو مار دیا دکھی میں کسی مائنز پہ حملہ کر دیا 20 مزدور مار دیے تربت میں کسی پروجیکٹ میں کام کر رہا ہے مزدوروں کو جا کے مار دیا یا خزدار نے کہیں سڑک کے جو ہے کچھ لوگوں کو مار دیا تو اس پر دیکھیں حکومت جو ہے اپنی پوری کوشش کر رہی ہے تمام تر توانائیاں استعمال کر رہے ہیں کہ اس طرح کے واقعات کو جو ہے روکا جا سکے ان ان کے ساتھ گواب کیا جا سکے اور وہ عوامل ان کو بھی تک پہنچا جا سکے جو اس طرح کے واقعات کا سبب بنتے ہیں صوبائی وزیرصادق عمرانی نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی ہمیشہ دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں صفہ حمل میں رہی ہے اور اج بھی ہم اس دہشت گردی کے واقعے کی مذمت کرتے ہیں یہ میری سمجھ میں نہیں آرہی ہے کہ یہ کس طریقے سے تحریکیں ہیں کہ بے گناہ مزدوروں کو جو روڈ پہ کام کرتے ہیں جیسے پنجگور کا واقعہ ایا ہوا گوادر کا واقعہ ہوا تربت کا اندرے واقعہ ہوا ڈی سی کا واقعہ ہوا رات دکھی کا واقعہ ہوا ہم اس کی شدید الفا ظ میں مزمت کرتے ہیں اور شہید ہونے والے مزدوروں کے لواحقین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں اور انشااللہ حکومت ان دہشت گردوں کے خلاف کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹے گی اور حکومت چیف منسٹر کے انے کے بعد اس معاملے پہ اجلاس ہوگا صوبے کے اندر امن و عوام کو مکمل بحال کرنے کی رکھنے کے لیے ریاستی جو ذرائع استعمال کیے جائیں گے اس وقت پاکستان کے اندر اور خاص کر بلوچستان کے اندر اب کراچی کے اندر چائنیز انجینیئروں پہ حملے کو ائے اپ کی خدمت کرنے کے لیے اپ کے ملک کے مسائل کو حل کرنے کی مدد کرنے کے لیے ائے ان کا پتہ بھی کون سا ہی بلوچی اور روایت ہے یا سیاسی عمل کا حصہ ہے وزیر صحت بلوچستان بخت محمد کاکڑ نے کہا کہ میں نے اج خود ڈرامہ سینٹر کا وزٹ کیا جہاں چار زخمی لائے گئے ہیں ٹرامہ سینٹر میں تمام ایگزمشن میڈیسن اویلیبل ہے وہ چاہے پروموٹک کنڈیشن میں کوئی بھی پیشنٹ ائے اس کے لیے ان کے اویلیبلٹی ہوتی ہے ان کے علاج جاری ہے وہ سٹیبل ہے