اکتوبر میں مہنگائی کی شرح میں کتنے فیصد اضافہ ہوا ؟ ادارہ برائے شماریات کی رپورٹ جاری
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)ادارہ برائے شماریات پاکستان (پی بی ایس) نے اپنے تازہ ترین اعداد و شمار میں بتایا ہے کہ اکتوبر میں ملک میں سالانہ کنزیومر پرائس انڈیکس پر مہنگائی کی شرح 7.2 فیصد رہی جو ستمبر میں 6.9 فیصد تھی، اس طرح ایک ماہ میں مہنگائی کی شرح میں 1.2 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کے آئندہ ہفتے ہونے والے اجلاس سے قبل پالیسی ریٹ جو اس وقت 17.5 فیصد پر ہے، میں مزید کمی پر غور کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال کے اوائل میں مہنگائی کی شرح 38 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی جبکہ اکتوبر 2023 میں مہنگائی کی شرح کم ہو کر 26.8 فیصد پر آ گئی تھی۔
اسٹیٹ بینک نے ستمبر 2025 تک افراط زر کو 5 سے 7 فیصد کے درمیان لانے اور میکرو اکنامک استحکام کو یقینی بنانے کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے سخت اقدامات کا فیصلہ کیا تھا۔
ایک سروے کے مطابق مرکزی بینک کی جانب سے پیر کو ہونے والے اجلاس میں شرح سود میں مزید کمی کرنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے، جس کا مقصد مہنگائی میں کمی کے ساتھ کمزور معیشت کی بحالی کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھنے کا عزم ظاہر ہوتا ہے۔
پی بی ایس کے مطابق اکتوبر کی ریڈنگ میں مہنگائی کی شرح میں 1.2 فیصد ماہانہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جولائی سے اکتوبر تک مالی سال میں اوسط مہنگائی کی شرح 8.7 فیصد رہی جو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے تخمینے 9.5 فیصد سے کم ہے۔
سالانہ بنیادوں پر قیمتوں میں اضافہ
شہری علاقوں میں مہنگائی کی شرح
سالانہ بنیادوں پر شہری علاقوں میں جن اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ان میں دال چنا 72.37 فیصد، بیسن 53.55 فیصد، پیاز 38.13 فیصد، مچھلی 33.06 فیصد، چکن 26.83 فیصد، تازہ سبزیاں 23.86 فیصد اور دال مونگ 21.63 فیصد مہنگی ہوئی۔
جن نان فوڈ آئٹمز کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ان میں گیس چارجز 318.74 فیصد، موٹر وہیکل ٹیکس 168.79 فیصد، ڈینٹل سروسز 29.23 فیصد اور وولن اور ریڈی میڈ گارمنٹس 20.49 فیصد مہنگی ہوئیں۔
دیہی علاقوں میں سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح میں اضافہ
دیہی علاقو میں جن اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، ان میں دال چنا 63.11 فیصد، پیاز 53.76 فیصد، بیسن 48.25 فیصد، چکن 26.39 فیصد، دال مونگ 26.24 فیصد، دودھ پاؤڈر 26.06 فیصد اور مچھلی 24.25 فیصد مہنگی ہوئی۔
جن نان فوڈ آئٹمز میں اضافہ ہوا ان میں موٹر وہیکل ٹیکس 126.61 فیصد ، وولن ریڈی میڈ گارمنٹس 36.50 فیصد، تعلیم 22.96 فیصد، کمیونیکیشن سروسز 18.70 فیصداور کاٹن کلاتھ 18.65 فیصد مہنگی ہوئیں۔
ماہانہ بنیادوں پر قیمتوں میں اضافہ
ماہانہ بنیادوں پر شہری علاقوں میں اشیائے خورونوش کی قیمتیں
ماہانہ بنیادوں پر جن اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ان میں تازہ سبزیاں 12.90 فیصد، پیاز 7.64 فیصد، گندم 5.96 فیصد، دال چنا 5.73 فیصد، مچھلی 5.54 فیصد اور مصالحہ جات 5.50 فیصد مہنگے ہوئے۔
ماہانہ بنیادوں پر جن نان فوڈ آئٹمز کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ان میں واٹر سپلائی 8.65 فیصد، بجلی کے چارجز 5.02 فیصد، گھریلو ٹیکسٹائل 3.91 فیصد، گھریلو سامان 2.59 فیصد اور مکینیکل سروسز 2.06 فیصد مہنگی ہوئیں۔
ماہانہ بنیادوں پر دیہی علاقوں میں قیمتوں میں اضافہ
ماہانہ بنیادوں پر دیہی علاقوں میں جن اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ان میں تازہ سبزیاں 21.32 فیصد، پیاز 8.56 فیصد، مچھلی 7.35 فیصد، دال چنا 6.88 فیصد، بیسن 5.42 فیصد اور مصالحہ جات 5.29 فیصد مہنگے ہوئے ہیں۔
نان فوڈ آئٹمز میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا گیا جن میں ڈینٹل سروسز 6.09 فیصد، بجلی کے چارجز 5.02 فیصد، پرسنل ایفیکٹس 4.09 فیصد، ہاسپٹل سروسز 1.51 فیصد اور تفریح و ثقافت 1.43 فیصد مہنگی ہوئی ہیں۔