کیا برطانیہ میں ٹرینیں مکمل طور پر الیکٹرک بیٹریوں پر منتقل ہونے والی ہیں؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)برطانیہ میں ٹرینوں کو بیٹریوں پر منتقل کرنے کی تیاری 2020 میں شروع کی گئی تھی، جس کے بعد پہلی الیکٹرک ٹرین کی آزمائشی سروس اکتوبر 2022 میں شروع کی گئی تھی، جنوری 2023 میں برطانیہ کی پہلی الیکٹرک ٹرین نے اسکاٹ لینڈ اور مڈلینڈز کے درمیان پارسلز کو منتقل کرنا شروع دیا تھا۔
اس ٹرین کے کامیاب سفر کے بعد برطانیہ نے پرانی مسافر ٹرینوں کو مکمل طور پر الیکٹرک ٹرین میں تبدیل کرنے کا پروگرام شروع کیا تھا، اس سے قبل برطانوی ریلوے میں مال بردار ٹرینوں کی اکثریت ڈیزل سے چلتی تھی، جن کی اوسط رفتار تقریباً 24 میل فی گھنٹہ تھی۔ برطانیہ کے پہلے الیکٹرک اونلی ریل فریٹ آپریٹر کا خیال ہے کہ یہ رفتار 100 میل فی گھنٹہ تک پہنچ سکتی ہے۔
2023 میں الیکٹرک ٹرینوں کے آغاز کے بعد اب برطانیہ میں الیکٹرک اور ڈیزل ٹرینیں دونوں ہی مسافروں کو ان کی منزل تک پہنچاتی ہیں، تاہم حکام ٹرینوں کو مکمل طور پر الیکٹرک بیٹریوں پر منتقل کرنا چاہتے تھے اور ڈیزل انجن کو ہی لیتھیم بیٹریوں پر منتقل کرنے کی تیاری کررہے ہیں۔
شمال مشرقی انگلینڈ میں ہٹاچی کی فیکٹری میں ایک ٹرین کے ڈیزل جنریٹر کو لیتھیم بیٹریوں سے تبدیل کیا گیا ہے، اس میں بجلی کی اوور ہیڈ تاروں کا استعمال کیا گیا ہے، یہ ٹرین ڈیزل انجن کے مقابلے میں 50 فیصد کم ایندھن میں اتنا ہی سفر کرسکتی ہے جتنا یہ ڈیزل سے بھرے ٹینک سے کرتی تھی۔
اس آزمائش کی بنیاد پر ٹرینیں بنانے والی کمپنی ایک ٹرین ماڈل منصوبہ بندی بھی کر رہی ہے جس میں کوئی ڈیزل جنریٹر نہیں ہے، کمپنی کو امید ہے کہ ٹرین ٹریک پر 90 کلومیٹر (56 میل) تک کا سفر کرنے کے قابل ہو گی، اس کے پیش نظر پورے ریل نیٹ ورک کو ڈیزل سے پاک کرنے میں مدد ملے گی۔
یاد رہے کہ جاپان اور جرمنی میں صرف بیٹریوں پر چلنے والی چل رہی ہیں، اب برطانیہ بھی ایسا کرنے کا سوچ رہے ہے تاہم ہٹاچی کی فیکٹری کے ماہرین اس پر کام کررہے ہیں کہ ہنگامی صورتحال میں صرف بیٹریوں پر چلنے والی ٹرینوں میں مسافروں کو کیسے محفوظ کیا جائے۔
بیٹری سے چلنے والی ٹرینیں کیسے کام کرتی ہیں؟
موجودہ ڈیزل الیکٹرک ٹرینوں کو ٹریک کے برقی حصوں پر اوور ہیڈ لائنوں سے اپنی طاقت کھینچنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ دوسری جگہوں پر وہ اپنی گاڑیوں کے نیچے رکھے ڈیزل جنریٹر استعمال کرتے ہیں۔
ہٹاچی کی نئی ٹرین ان ڈیزل جنریٹر یونٹوں میں سے ایک کو 16 بیٹریوں کے ساتھ تبدیل کرتی ہے، جیسا کہ الیکٹرک گاڑیوں (EVs) میں پائی جاتی ہے۔
اس کا کہنا ہے کہ ٹرینیں بجلی کے ذرائع کے درمیان خود بخود سوئچ کر سکتی ہیں، اور یہ کہ ٹرائی موڈ ورژن بنیادی طور پر سٹیشنوں اور شہری علاقوں میں اپنی بیٹریاں استعمال کریں گی۔
ہٹاچی کا کہنا ہے کہ یہ بیٹریاں اس وقت ری چارج ہو سکتی ہیں جب ٹرین بجلی سے چلنے والی پٹریوں پر سفر کررہی ہو، یا اسٹیشن پر ہی موجود چارجنگ اسٹیشنز سے 10 سے 15 منٹ میں چارج ہوجاتی ہیں۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ پیسے بچانے کے لیے موجودہ ڈیزل الیکٹرک ٹرینوں کو بھی بیٹریوں سے دوبارہ تیار کیا جاسکتا ہے۔