جوڈیشل کمیشن میں ایگزیکٹو کی اکثریت سے سیاسی تعیناتی کا خطرہ بڑھ گیا، جسٹس منصور

26ویں ترمیم کے بعد کمیشن میں عدلیہ اقلیت میں آچکی، ججز تعیناتی رولز کیلئے عدلیہ کی آزادی اہمیت کی حامل ہے، خط


اسلام آباد(قدرت روزنامہ)سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور نے ججز تعیناتی کے معاملے پر خط لکھ دیا جس میں کہا ہے کہ ایگزیکٹو کی اکثریت سے سیاسی تعیناتیاں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور جوڈیشل کمیشن میں عدلیہ اقلیت جبکہ ایگزیکٹو اکثریت میں ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ججز تعیناتی کیلئے رولز بنانے کے معاملے میں جسٹس منصور علی شاہ نے بھی اپنی تجاویز ارسال کردیں، انہوں نے رولز میکنگ کمیٹی کے سربراہ جسٹس جمال مندوخیل کو خط لکھ دیا۔
اپنے خط میں جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ ججز تعیناتی میں عدلیہ کا اہم کردار ہوتا تھا، چھبیسویں ترمیم کے بعد یہ توازن بگڑ چکا ہے، اب ججز تعیناتی میں ایگزیکٹو کا کردار بڑھ چکا ہے۔
جسٹس منصور نے لکھا کہ ایک بھی تعیناتی سخت رولز کی کسوٹی کے خلاف ہوئی تو عدلیہ پر اعتماد میں کمی آئے گی، جوڈیشل کمیشن کے رولز بنانے کا معاملہ عدلیہ کی آزادی کیلئے نہایت اہمیت کا حامل ہے، آئین کا آرٹیکل 175(4) جوڈیشل کمیشن کو رولز بنانے کیلئے بااختیار بناتا ہے۔
جوڈیشل کمیشن میں عدلیہ کے بجائے ایگزیکٹوز اکثریت میں جس سے سیاسی تعیناتی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، جسٹس منصور
خط میں کہا گیا ہے کہ آئینی ترمیم کے بعد جوڈیشل کمیشن میں عدلیہ اقلیت اور ایگزیکٹو اکثریت میں ہے، ایگزیکٹو کی اکثریت سے سیاسی تعیناتیاں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، شفاف رولز کے تحت ہونے والی تعیناتیاں عدلیہ کی آزادی یقینی بنائیں گی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *