دوسری شادی نہیں کرنا چاہتا تھا لیکن۔۔ ارشاد بھٹی نے سما راج سے دوسری شادی کی حقیقت بتا دی

یہ فیصلہ ان کی زندگی کا سب سے مشکل تھا۔ اپنی پہلی بیوی کی وفات کے بعد وہ کئی پہلوؤں سے تنہا ہو گئے تھے۔ارشاد بھٹی


لاہور (قدرت روزنامہ)”اللہ میری پہلی بیوی کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ وہ میری زندگی کی روشنی تھی، میرے بچوں کی ماں تھی، اور میری سب سے بڑی حامی بھی۔ اس کے جانے کے بعد میں نے اپنی زندگی میں ایک ایسا خلا محسوس کیا جو الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ میرے بچوں کی خوشیوں کے لیے، اور گھر کو دوبارہ زندگی دینے کے لیے، میں نے دوسری شادی کا فیصلہ کیا۔ سما راج نہ صرف ہماری بہترین دوست تھی بلکہ ایک مضبوط، مذہبی اور بااخلاق عورت بھی ہے۔ میرے بچوں نے اس کے ساتھ وقت گزارا اور اس کی موجودگی کو خوش آئند پایا۔ میری اس شادی کا مقصد بچوں کے لیے ایک محفوظ اور محبت بھرا ماحول فراہم کرنا ہے۔”
ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ ان کی زندگی کا سب سے مشکل تھا۔ اپنی پہلی بیوی کی وفات کے بعد وہ کئی پہلوؤں سے تنہا ہو گئے تھے۔ “میں نے اپنے بچوں کی خاطر یہ قدم اٹھایا تاکہ وہ وہی تنہائی نہ جھیلیں جو میں نے اپنی ماں کے بغیر گزاری۔ سما راج نے ہر مشکل وقت میں ہمارا ساتھ دیا، اور یہ رشتہ قدرتی طور پر ہماری زندگی کا حصہ بن گیا۔”
ارشاد بھٹی، جن کا شمار پاکستان کے مشہور صحافیوں اور تجزیہ کاروں میں ہوتا ہے، اپنی دو ٹوک رائے اور منفرد انداز کے باعث مشہور ہیں۔ ان کے یوٹیوب چینل پر لاکھوں سبسکرائبرز ہیں، اور ان کے وی لاگز اور تجزیوں کو لوگ بڑے شوق سے دیکھتے ہیں۔
ان کی پہلی بیوی، جو کینسر کے باعث دنیا سے رخصت ہو گئیں، نے ان کی زندگی میں ایک مضبوط اور مثبت کردار ادا کیا تھا۔ اپنی بیوی کے جانے کے بعد ارشاد نے اپنے بچوں کی بہتر پرورش اور گھر کے لیے دوسری شادی کی۔ سما راج، جو پہلے ان کی قریبی دوست تھی، نے ان کے اور ان کے بچوں کے لیے یہ خلا پر کرنے میں مدد کی۔
ارشاد بھٹی کے مداح ان کے فیصلے کو نہایت مثبت انداز میں دیکھ رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر لوگ ان کی دونوں بیویوں کے لیے دعائیں کر رہے ہیں اور ان کی زندگی میں محبت اور سکون کے اضافے کی امید کر رہے ہیں۔
سما راج، جو پہلے ایک اداکارہ کے طور پر پہچانی جاتی تھیں، اب اپنی نئی زندگی میں ارشاد بھٹی کے ساتھ محبت اور خلوص سے جُڑی ہوئی ہیں۔ ان کے مذہبی رجحانات اور اخلاقی کردار کو ارشاد بھٹی نے خاص طور پر سراہا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *