بعض وزرا نہیں چاہتے مذاکرات کامیاب ہوں، شوکت یوسفزئی
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ بعض وزرا نہیں چاہتے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوں۔
نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی شوکت یوسفزئی نے کہا کہ اگر نیت اچھی ہو تو سب کچھ ہوسکتا ہے، ابھی ایسے حالات نہیں کہ ہم کہہ سکیں کہ ہم ایک بند گلی میں آگئے ہیں اور آگے کچھ نہیں ہے، کوئی سیاسی نظر رکھے تو کئی آپشنز ہوسکتے ہیں۔
شوکت یوسفزئی نے سینیئر لیگی رہنما اور وزیر دفاع خواجہ آصف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہیں ڈر ہے کہ کہیں ریحانہ ڈار اسمبلی میں نہ آجائیں۔ انہوں نے خواجہ آصف کو اپنی فکر پڑی ہے، وہ اپنے ایک حلقے کی وجہ سے پاکستان کے لیے ہونے والے مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں سیاسی استحکام تب آئے گا جب آپ ملک کی سب سے بڑی جماعت پی ٹی آئی سے مذاکرات کریں گے۔ انہوں نے پیپلز پارٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ اس بات کا رونا رورہی ہے کہ ہم حکومت کے ساتھ نہیں ہیں حالانکہ وہ ایوان صدر تک پہنچ گئی ہے۔
شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ ملک میں اس وقت سول نافرمانی جاری ہے اور اس کے جاری رہنے اور رکنے کا دارومدار مذاکرات پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک پاکستان کے اساسی مؤقف کی بات ہے تو اس سے بانی پی ٹی آئی کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے، البتہ یورپین یونین اور برطانیہ سے جو بیانات آئے ہیں وہ پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر ہیں، اس میں کوئی لابنگ نہیں ہے۔
شوکت یوسفزئی نے دعویٰ کیا کہ ضلع کرم میں جنگ بندی ہوگئی ہے اور معاہدے پر ایک فریق نے دستخط کردیے ہیں جبکہ دوسرے فریق نے 2 دنوں کی مہلت مانگی ہے۔
دوسری جانب، شوکت یوسفزئی کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے مسلم لیگ نواز کے رہنما اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ مذاکرات کی پہلی نشست میں جو ہوا، اسے اچھی پیش رفت کہنا چاہیے، 2 جنوری کو مذاکرات کی دوسری نشست میں پی ٹی آئی کے چارٹر آف ڈیمانڈز پر بات ہوگی۔