غیرقانونی طور پر برطانیہ پہنچنے والوں کے لیے شہریت کا حصول ممکن نہیں رہا


واشنگٹن(قدرت روزنامہ)برطانوی حکومت نے قوانین کو مزید سخت کرتے ہوئے چھوٹی کشتیوں کے ذریعے یا کسی گاڑی میں چھپ کر ملک پہنچنے والے مہاجرین کو شہریت کی فراہمی تقریباً ناممکن بنادی۔
بی بی سی کے مطابق ہوم آفس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ٹھوس اقدامات سے واضح ہو گیا کہ جو بھی غیر قانونی طور پر برطانیہ میں داخل ہوا اس کی برطانوی شہریت کی درخواست مسترد کردی جائے گی۔
نئی رہنمائی میں کہا گیا ہے کہ جو کوئی بھی خطرناک سفر کر کے غیر قانونی طور پر برطانیہ میں داخل ہوتا ہے خواہ وہ کشتی کے ذریعے ہو یا کسی گاڑی میں چھپ کر پہنچا ہو اسے عمومی طور پر شہریت دینے سے انکار کر دیا جائے گا چاہے اس کو ملک میں کتنی ہی مدت ہوچکی ہو۔
دوسری جانب ‎اس فیصلے کو انسانی حقوق کی تنظیموں، ریفیوجی کونسل اور بعض لیبر پارٹی کے اراکینِ پارلیمنٹ کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
رکن پارلیمنٹ اسٹیلا کریسی نے کہا ہے کہ اس تبدیلی کے نتیجے میں پناہ گزین ہمیشہ دوسرے درجے کے شہری بن کر رہیں گے۔
‎یہ تبدیلیاں پیر کے روز ویزا اور امیگریشن عملے کے لیے جاری کردہ نئی ہدایات میں کی گئی ہیں۔
نئی ہدایات میں واضح کیا گیا ہے کہ 10 فروری 2025 سے جو بھی شخص برطانیہ میں غیر قانونی طریقے سے داخل ہوا ہو اسے شہریت دینے سے عام طور پر انکار کر دیا جائے گا، چاہے اس کے داخلے کو کتنا ہی عرصہ کیوں نہ گزر چکا ہو۔
‎ایک اور نئی شق کے مطابق جو بھی شخص بغیر درست ویزا یا سفری اجازت کے بغیر برطانیہ میں داخل ہوا ہو اور خطرناک سفر اختیار کیا ہو، جیسے کہ چھوٹی کشتی کے ذریعے یا کسی گاڑی میں چھپ کر اسے بھی شہریت دینے سے انکار کر دیا جائے گا۔‎اس سے قبل غیر قانونی طریقے سے برطانیہ آنے والے پناہ گزینوں کو کم از کم 10 سال انتظار کرنا پڑتا تھا جس کے بعد ان کی شہریت کے لیے درخواست پر غور کیا جاتا تھا لیکن اب ان کے لیے شہریت کا حصول مزید مشکل بنا دیا گیا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *