پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف پروگرام کے خلاف ڈوزئیر جمع کروایا ہے تو بہت افسوسناک، ترجمان دفترخارجہ

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ اگر پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف پروگرام کے خلاف ڈوزئیر جمع کروایا ہے تو بہت افسوسناک ہے، کیونکہ ملک کی معاشی صورتحال اہم ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان سے ہفتہ وار بریفنگ میں پوچھا گیا کہ پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف پروگرام کے خلاف ڈوزئیر جمع کروایا ہے۔۔۔اس پر انہوں نے کہا کہ اگر ایسا کیا گیا ہے تو بہت افسوسناک ہے، ملک کی معاشی صورتحال اہم ہے۔ آئی ایم ایف سے ہمارا پروگرام اور رابطے برقرار ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی دعوت پر صدر ترکیے طیب ایردوان نے پاکستان کا دورہ کیا۔ ترک صدر نے پاک ترکیے بزنس فورم سے خطاب کیا۔ ترجمان کے مطابق اس دورے سے دفاع، ہیلتھ، زراعت، کمیونیکشن اور کئی شعبوں میں تعاون کو فروغ ملے گا۔
’مسئلہ کشمیر پر ترکیہ کی حمایت پر شکر گزار ہیں۔ پاکستان سائپرس کے مسئلے پر ترکیہ کی حمایت کرتا ہے۔ دونوں ملکوں نے فلسطینیوں کی حالتِ زار پر ایک دوسرے کے موقف کی تائید کی۔ ہم فلسطینیوں کی بے دخلی سے متعلق پالیسی بیانات کی شدید مذمت کرتے ہیں۔‘
امریکا بھارت مشترکہ اعلامیے میں پاکستان کے ذکر پر افسوس
شفقت علی خان نے کہا کہ امریکا بھارت مشترکہ اعلامیے میں پاکستان کے ذکر پر افسوس ہے۔ پاکستان دہشتگردی کا مقابلہ کر رہا ہے جبکہ بھارت دہشگردی کو فروغ دے رہا ہے۔ ساری دنیا پاکستان کی دہشتگردی کے خلاف کاوشوں کی معترف ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان امریکا کی جانب سے بھارت کو ایڈوانس دفاعی ٹیکنالوجی فراہم کیے جانے کی مذمت کرتا ہے، اس سے خطے میں طاقت کا توازن بگڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے امریکا کے ساتھ گہرے تعلقات ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ ہماری دفاعی تیاریاں صرف اپنے دفاع کے لیے ہیں۔ ہمارے کسی کے خلاف جارحانہ عزائم نہیں ہیں۔ ساری دنیا ہمارے عزائم کو جانتی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے سعودی عرب کے خلاف بیانات کی مذمت کرتا ہے۔ پاکستان سعودی عرب کی سالمیت اور خودمختاری کے ساتھ کھڑا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان انسداد دہشتگری کے معاملے پر اجلاس اسلام آباد میں ہوا۔ آئی ایس کے پی ایک بڑا علاقائی خطرہ ۔ہے۔ افغانستان کے ساتھ مختلف فورمز کے ذریعے سے بات چیت کرتے رہتے ہیں۔ ہم افغانستان سے دہشت گردی کے معاملے کو دنیا بھر میں اجاگر کر رہے ہیں۔
لیبیا کشتی حادثے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے لیبیا میں کشتی حادثے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک 16 نعشیں ملی ہیں اور 10 کے بارے میں اطلاع ہے کہ وہ لاپتہ ہیں۔ ابھی تک ہمارے پاس یہی فہرست ہے۔ کشتی حادثہ ایک المناک سانحہ تھا۔ وجوہات کے بارے میں فی الحال نہیں بتا سکتے۔ ہم پورے معاملے کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔ لیبیا کشتی حادثہ پر وزارت سمندر پار پاکستانی اور دیگر شراکت داروں سے رابطہ میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مراکش کشتی حادثہ میں حساس معاملہ ہے۔ مراکش کی حکومت ہماری دوست حکومت ہے۔ تارکین وطن کا معاملہ پاکستان سمیت متعدد ممالک کا معاملہ ہے۔
سفیروں کی اہم ممالک میں تعیناتیوں سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہمارے لیے سارے ممالک اہم ہیں۔ ایسا نہیں ہےکہ کچھ ممالک کم اور کچھ زیادہ اہم ہوں۔ فارن آفس کے داخلی انتظامات پر بات نہیں کروں گا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے 11 فروری کو متحدہ عرب امارات کا دورہ کیا، انہوں نے ورلڈ گورنمنٹ سمٹ سے خطاب کیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے دبئی کے صدر اور دیگر سربراہان سے ملاقات کی۔
چیمپئنز ٹرافی کے لیے یو اے ای ویزوں کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یو اے ای میں 18 لاکھ پاکستانی ہیں جو وہاں متحدہ عرب امارات کی ترقی کے لیے کام کرتے ہیں۔ ویزے دینا یا نہ دینا کسی ملک کا اختیار ہے، ہمیں شکایات موصول ہو رہی ہیں کہ ویزہ بہت دیر سے ملتا ہے یا نہیں ملتا۔ ہمیں کچھ افراد کے ویزا مسائل کا علم ہوا ہے۔ تاہم مزید معلومات کے بعد میڈیا سے بات کروں گا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستانیوں کے متحدہ عرب امارات سفر پر کوئی پابندی نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار چین کی دعوت پر اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل اجلاس میں شرکت کے لیے 18 فروری کو نیویارک جائیں گے۔ اسحاق ڈار کے دورہ امریکہ میں متعدد ملاقاتیں پائپ لائن میں ہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ انڈونیشیا کی قیادت کا دورہ ملتوی نہیں ہوا۔ ابھی دورہ کی تاریخ حتمی طے نہیں ہوئی۔ دونوں ممالک باہمی موافق تواریخ پر کام
کر رہے ہیں۔ تاریخیں حتمی طے ہونے پر اعلان کریں گے۔
یوکرین کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ یوکرین مسئلے کے اثرات کا مختلف ممالک بشمول پاکستان پر بھی اثر ہوا ہے۔ ہم اس مسئلے کے حل کی کوششوں کا خیر مقدم کرتے ہیں۔