پی ٹی آئی میں بس کانوں میں بات ڈالنے کی دیر ہوتی ہے، لوگوں کی قسمت کے فیصلے ہو جاتے ہیں، شیر افضل مروت

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے سابق رہنما اور ممبر اسمبلی شیر افضل مروت نے مجھے پارٹی سے کیوں نکالا، اس کا جواب میری پارٹی کے پاس ہے ہی نہیں، جنہوں نے اپنا ووٹ اور ضمیر بیچا وہ شوکاز کے باوجود پارٹی میں موجود ہیں، سلمان اکرم راجا خود کو ڈی فیکٹو سیکرٹری جنرل کہتے ہیں، جسے عام زبان میں غاصب کہتے ہیں۔
جمعہ کو ایک ٹی وی انٹرویو میں ممبر اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا کہ مجھے ایک سال میں 3 مرتبہ پارٹی سے نکالا گیا، فی الحال تو یہ جیت گئے ہیں لیکن میں پھر واپس آؤں گا، جنہوں نے اپنا ووٹ اور ضمیر بیچا وہ شوکاز کے باوجود پارٹی میں موجود ہیں۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ عمران خان کے گرد جو لوگ ہیں وہ سارے غیر منتخب لوگ ہیں اورپارٹی کے معاملات سارے یہی چلا رہے ہیں، میرے خلاف بھی یہی لوگ تھے۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی میں کان بھرنے والی بیماری بڑھ گئی ہے، اس کا علاج نہ ہوا تو یہ کینسر بن جائے گی، عمران خان کی عمر 74 سال ہو گئی ہے اور وہ جیل میں ہیں ان کی معلومات تک رسائی بہت محدود ہوتی ہے۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ سلمان اکرم راجا غلط بیانی کر رہے ہیں، سارا کیا دھرا ان کا اور ان کے ساتھیوں کا ہے، سلمان اکرم راجا جن کی سفارش سے سیکریٹری جنرل بنے دراصل وہ بااثر لوگ ہیں۔ یہ خود کو ڈی فیکٹو سیکرٹری جنرل کہتے ہیں، جسے عام زبان میں غاصب کہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سلمان اکرم راجا کو اگر ناگوار گزرا ہے تو مجھے ان کی پروا بھی نہیں ہے۔ اگر کسی نے سلمان راجا کی حمایت کرنی ہے تو مجھ پر کیچڑ اچھالنا پڑے گی۔ سلمان اکرم 9 مئی کے بعد پارٹی میں آئے اور سیکریٹری جنرل بن گئے۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ پارٹی کے معاملات درست نہیں ہیں، ہم عملی کام سے ہٹ چکے ہیں۔ عمران خان جیل میں ہیں اور ان کی معلومات تک رسائی محدود ہے، بس کانوں میں بات ڈالنے کی دیر ہوتی ہے، لوگوں کی قسمت کے فیصلے ہو جاتے ہیں اور میرے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا ہے۔ بس باہر بیٹھے لوگ پارٹی کا بیانیہ بناتے ہیں۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ پی ٹی آئی میں چپراسی سے لے کر چیئرمین تک کا فیصلہ بانی کرتے ہیں۔ جس کی رسائی ہو وہ فیصلہ تبدیل کروا لیتا ہے، کے پی اسپیکر کے لیے 3 نامزدگیاں ہوئیں۔ پی ٹی آئی میں 2 دن بعد کسی کی تقدیر کا کچھ پتا نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرا کسی گروپ کے ساتھ کوئی تعلق نہیں رہا، بانی پی ٹی آئی ہی میرے لیڈر ہیں۔ عمران خان پارٹی کو پنجاب میں بہتر پوزیشن پر لانا چاہتے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی کو کہا گیا کہ صوابی کا کراؤڈ مروت لائے ہیں جو ان کے نعرے لگا رہا تھا، اگر سارا مجمع میں لایا تھا تو پی ٹی آئی کا کراؤڈ کہاں گیا۔
شیرافضل مروت نے کہا کہ ’میں نے کہا تھا کہ موروثی سیاست کا قائل نہیں ہوں، یہ بات بھی ان کو ناگوار گزری ہے۔ میں نہیں سمجھتا کہ اس وقت پارٹی کے معاملات درست چل رہے ہیں۔ میرے خلاف پروپیگنڈا کرنے والوں کو اب جواب دوں گا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا کارکن گھاس نہیں کھاتا، جو بندر بانٹ ہے وہ سب کو نظر آ رہی ہے۔ جنہوں نے قربانیاں دیں انہیں کچھ نہ ملا، جنہوں نے کچھ نہ کیا انہیں عہدے ملے۔ ضرورت ہے کہ آپریشنل ذمہ داریاں پارٹی عہدے داروں کو دی جائیں۔
میں پارٹی میں جب بھی واپس آیا تو ایک عمران خان کے ایجنڈے کو آگے بڑھاؤں گا اور دوسرا پارٹی کے اندر ان لوگوں کو ان کی اوقات دکھاؤں گا۔