دنیا کے ایک چوتھائی ممالک میں خواتین کی صورتحال میں تنزلی ہوئی، اقوام متحدہ

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)آج 8 مارچ کو دنیا بھر میں خواتین کا عالمی دن منایا جارہا ہے تو دوسری طرف اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں دنیا کے ایک چوتھائی ممالک میں خواتین کی صورتحال میں تنزلی کا انکشاف ہوا ہے۔
اقوام متحدہ کے خواتین کے امور کے ادارے کی تازہ ترین رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال دنیا کے ایک چوتھائی ممالک میں آب و ہوا کی تبدیلی اور جمہوریت کے انحطاط کے باعث خواتین کے حقوق کی صورتحال کمزور ہوئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق جمہوری اداروں کی کمزوری اور صنفی مساوات پر منفی ردعمل ایک ساتھ بڑھ رہے ہیں، جس سے خواتین کے حقوق کے اہم امور پر موجود متفقہ بیانیے کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
1995 میں ہونے والی عالمی کانفرنس کی سفارشات کے نفاذ میں رکاوٹوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ تقریباً ایک چوتھائی ممالک نے اس پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ گزشتہ 30 سالوں میں اس کی سفارشات پر پیشرفت ابھی تک ملے جلے نتائج کی حامل رہی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی سطح پر خواتین کی پارلیمنٹ میں نمائندگی میں اضافہ ہوا ہے، لیکن اب بھی تین چوتھائی پارلیمانی اراکین مرد ہیں۔ سماجی تحفظ کے فوائد حاصل کرنے والی خواتین کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، تاہم 2 ارب خواتین اور لڑکیاں ابھی بھی سماجی تحفظ سے محروم ہیں۔
ملازمتوں میں صنفی تفاوت کی وضاحت میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 25 سے 54 سال کی عمر کی صرف 63 فیصد خواتین ملازمت کر رہی ہیں، جبکہ اسی عمر میں مردوں کی ملازمت کی شرح 92 فیصد ہے۔ رپورٹ میں عالمی وبا، تنازعات، آب و ہوا کی تبدیلی اور جدید ٹیکنالوجی جیسے چیلنجز کا ذکر کیا گیا جن کے نتیجے میں صنفی مساوات کو خطرات لاحق ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ دس سالوں میں تنازعات کے دوران جنسی تشدد میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے، جس کا نشانہ 95 فیصد بچے اور نوجوان لڑکیاں ہیں۔ 2023 میں 6 کروڑ 12 لاکھ خواتین جنگ زدہ علاقوں میں رہ رہی ہیں، جو کہ 2010 کے مقابلے میں 54 فیصد زیادہ ہے۔
رپورٹ میں صنفی بنیاد پر آن لائن تشدد کی ایک نئی قسم کا ذکر بھی کیا گیا ہے، عالمی سطح پر، ہر تین میں سے ایک عورت اپنی زندگی میں جسمانی یا جنسی تشدد کا نشانہ بنتی ہے۔
اقوام متحدہ نے صنفی عدم مساوات کے خاتمے کے لیے کثیر الجہتی منصوبہ پیش کیا ہے جس میں نئی ٹیکنالوجیز تک رسائی، آب و ہوا میں عدل و انصاف، غربت پر قابو پانے کی سرمایہ کاری، عوامی معاملات میں شرکت میں اضافہ، اور صنفی تشدد کے خلاف کاروائی شامل ہیں۔