ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا انقلابی اقدام: سعودی شہروں کے لیے نیا تعمیراتی وژن


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سعودی ولی عہد اور وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان نے ’سعودی آرکیٹیکچر میپ‘ کا باضابطہ آغاز کر دیا، جو مملکت کی متنوع جغرافیائی اور ثقافتی شناخت کی عکاسی کرتا ہے۔
اس منصوبے میں 19 مختلف طرز کی تعمیرات شامل کی گئی ہیں، جو نہ صرف ماضی کی خوبصورتی کو محفوظ رکھنے بلکہ مستقبل کے جدید شہری ڈھانچے کو ہم آہنگ بنانے کے لیے ترتیب دیے گئے ہیں۔ یہ اقدام سعودی وژن 2030 کے تحت پائیدار اور ثقافتی لحاظ سے منفرد شہروں کی تعمیر کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔
شہزادہ محمد بن سلمان، جو کہ سعودی آرکیٹیکچر کے ڈیزائن گائیڈ لائنز کی اعلیٰ کمیٹی کے سربراہ بھی ہیں، کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ مملکت کے بھرپور ثقافتی ورثے اور جدید تعمیراتی رجحانات کے درمیان ایک توازن پیدا کرنے کی کوشش ہے۔
ان کے بقول، سعودی فنِ تعمیر ایک منفرد امتزاج ہے، جو نہ صرف ثقافتی پہچان کو مضبوط کرتا ہے بلکہ شہروں کی کشش میں اضافہ بھی کرتا ہے۔ اس کے ذریعے سیاحت کو فروغ ملے گا، اور تعمیرات و میزبانی کے شعبے بھی مستفید ہوں گے۔
ماہرین کے مطابق، اس منصوبے کے معاشی اثرات بھی نمایاں ہوں گے۔ اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ یہ اقدام 8 ارب ریال سے زائد کی معاشی قدر پیدا کرے گا اور شہری ترقی اور تعمیراتی منصوبہ بندی سے جڑے 34 ہزار سے زائد ملازمتوں کے مواقع فراہم کرے گا۔
اس سے مقامی معماروں، انجینئرز اور ماہرین کو عالمی معیار پر کام کرنے کا موقع بھی ملے گا، جبکہ سعودی عرب کے تعمیراتی شعبے میں جدید رجحانات کو فروغ دینے میں بھی مدد ملے گی۔
اس منصوبے کو 3 بنیادی تعمیراتی اقسام میں تقسیم کیا گیا ہے، جن میں روایتی، عبوری، اور جدید طرزِ تعمیر شامل ہیں۔ منصوبے کا ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ اس کے تحت مقامی تعمیراتی مواد کے استعمال کو ترجیح دی جائے گی، تاکہ مالکان اور ڈویلپرز کو اضافی مالی بوجھ سے بچایا جا سکے، اور تعمیراتی شعبے میں پائیداری اور ماحولیاتی توازن کو یقینی بنایا جا سکے۔
ابتدائی طور پر اس منصوبے کو الاحساء، الطائف، مکہ مکرمہ اور ابہا میں نافذ کیا جائے گا، جس کے بعد مملکت کے دیگر شہروں میں اس کا دائرہ کار وسیع کیا جائے گا۔ سعودی آرکیٹیکچر میپ میں شامل 19 تعمیراتی طرز مملکت کے مختلف ماحولیاتی اور ثقافتی رنگوں کی جھلک پیش کرتے ہیں، جن میں نجدی، حجاز، ساحلی، پہاڑی طرزِ تعمیر شامل ہیں۔
اس منفرد شناخت کو محفوظ رکھنے کے لیے ماہرین، ڈیزائنرز، اور سرکاری و نجی ادارے مل کر کام کریں گے، تاکہ سعودی شہروں کی ایک مضبوط اور پائیدار معمارانہ پہچان قائم کی جا سکے۔
اس منصوبے کے موثر نفاذ کے لیے حکومتی اداروں، انجینئرنگ دفاتر اور ریئل اسٹیٹ ڈویلپرز کے درمیان مربوط اشتراک کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ، معماروں اور ڈیزائنرز کے لیے خصوصی اسٹوڈیوز اور تربیتی پروگرام متعارف کرائے جا رہے ہیں، تاکہ سعودی شہری منظرنامہ جدید تقاضوں اور پائیداری کے اصولوں سے ہم آہنگ ہو سکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *