’لولی پاپ دے کر معاشی قتل کیا جا رہا ہے‘ کسان اتحاد نے حکومتی پیکیج مسترد کردیا


لاہور(قدرت روزنامہ)کسان اتحاد کی جانب سے پنجاب حکومت کا پیکیج مسترد کردیا گیا۔ اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں مرکزی چیئرمین کسان اتحاد خالد حسین باٹھ نے حکومت پنجاب کے کسان پیکیج کو مسترد کرتے ہوئے کہا کسانوں کو لولی پاپ دے کر ان کا معاشی قتل کیا جا رہا ہے، کسان کو ریلیف نہیں دھوکہ دیا جا رہا ہے، 15 ارب روپے کا کسان پیکیج کرپشن کا نیا راستہ ہے، حکومت بیوروکریسی کے ذریعے کسانوں کے نام پر کرپشن چاہتی ہے۔
انہوں نے مزہد کہا کہ نجی کمپنیوں کے ذریعے کسانوں کو لوٹا جا رہا ہے، گندم کا ریٹ مقرر نہ کرنا کسان دشمن پالیسی کا حصہ ہے، پنجاب کے کسان حکومت کی پالیسیوں سے تنگ آ چکے ہیں، کسانوں سے سرکاری ریٹ پر گندم خریدی جائے، اگر حکومت نے کسانوں کے مطالبات نہ مانے تو اگلا لائحہ عمل جلد دیا جائے گا، پرائیویٹ سیکٹر کو فائدہ دے کر کسان کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے، فی الفور سرکاری گوداموں میں گندم کی خریداری کا آغاز کیا جائے، کسان کا استحصال ناقابل برداشت ہو چکا، پیکیج واپس لیا جائے۔
بتایا جارہا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف نے گندم کے ساڑھے پانچ لاکھ کاشتکاروں کو براہ راست گندم سپورٹ فنڈ کے تحت 15ارب روپے کے فنڈز کی منظوری دی ہے، گندم کے کاشتکاروں کو کسان کارڈ کے ذریعے ڈائریکٹ فنانشل سپورٹ دی جائے گی، وزیراعلیٰ پنجاب نے رواں سال گندم کے کاشتکاروں کے لئے آبیانہ / فکس ٹیکس میں چھوٹ کا بھی اعلان کیا، پیکج کے تحت گندم کو موسمی اثرات اورکسانوں کومارکیٹ کے دباؤ سے محفوظ رکھنے کے لئے چار ماہ مفت سٹوریج کی سہولت مہیا کی جائے گی۔
معلوم ہوا ہے کہ صوبے میں ای ڈبلیو آر (EWR) (الیکٹرانک وئیر ہاؤسنگ ریسیٹ) سسٹم کے نفاذ کا فیصلہ کیا گیا ہے، ای ڈبلیو آر (EWR) سسٹم کے تحت گندم سٹور کرنے والے کاشتکاروں کو الیکٹرانک چٹ/رسید ملے گی، 24 گھنٹے کے اندر چیک کی مانند یہ چٹ / رسیدبینک کو دے کر ٹوٹل لاگت کا 70فیصد تک قرض لیا جا سکے گا، گندم خریداری کے لئے فلور ملز اور گرین لائسنس ہولڈرز کو 100ارب روپے تک بنک آف پنجاب سے حاصل کردہ قرضوں کا مارک اپ ادا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور فلور مل اور گرین لائسنس ہولڈرز کو گندم کی فوری اور لازمی خریداری اور سٹوریج کی مجموعی کیپسٹی کے 25فیصد تک لازمی گندم سٹور رکھنے کے لئے فوری طور پرکابینہ سے منظوری لینے کا بھی فیصلہ کر لیا گیا۔