کروڑوں کی اسکالر شپس لے کر غائب، پنجاب یونیورسٹی کے اساتذہ کا اسکینڈل بے نقاب

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پنجاب یونیورسٹی سے بیرونِ ملک اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لیے کروڑوں روپے کی اسکالرشپ حاصل کرنے والے 12 اساتذہ پی ایچ ڈی مکمل کرنے کے باوجود وطن واپس نہ آئے جس
پر یونیورسٹی انتظامیہ نے ان کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔
یونیورسٹی کے ترجمان خرم شہزاد کے مطابق، ان اساتذہ کے خلاف وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو خط ارسال کیا جا رہا ہے، جبکہ ان کے قومی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کروانے کے لیے وزارتِ داخلہ اور وزارتِ خارجہ سے بھی رجوع کیا جائے گا۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ ان تمام اساتذہ کو ہائر ایجوکیشن کمیشن اور پنجاب یونیورسٹی کی جانب سے اسکالرشپ دی گئی تھی، جس کے تحت وہ بیرونِ ملک پی ایچ ڈی مکمل کرنے کے بعد کم از کم پانچ سال تک یونیورسٹی میں تدریسی خدمات انجام دینے کے پابند تھے تاہم ان 12 اساتذہ نے اس معاہدے کی خلاف ورزی کی اور وطن واپس آ کر سروس جوائن کرنے سے انکار کر دیا۔
یونیورسٹی کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسکالرشپ کے علاوہ ان اساتذہ کو بیرونِ ملک قیام کے دوران بنیادی تنخواہیں بھی باقاعدگی سے ادا کی جاتی رہیں مگر اس کے باوجود انہوں نے واپس آ کر اپنی ذمہ داریاں نبھانے سے گریز کیا۔ اس وجہ سے ان پر کروڑوں روپے کی رقم واجب الادا ہے، جس کی واپسی کے لیے اب قانونی کارروائی کا آغاز کیا جا رہا ہے۔
ترجمان کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق اسکالرشپ حاصل کرنے کے بعد روپوش ہونے والے اساتذہ میں فرح ستار (جی آئی ایس سینٹر) شامل ہیں جن پر 70 لاکھ روپے واجب الادا ہیں جبکہ سید محسن علی (اسی مرکز سے) پر 1 کروڑ 40 لاکھ روپے کی رقم واجب الادا ہے۔