شہید عثمان کاکڑ کی برسی ‘مرکزئی جلسہ کوئٹہ میں ہوگا ‘ خوشحا ل کاکڑ اور دیگر خطاب کرینگے ‘ پشتونخوا نیپ

کوئٹہ(قدرت روزنامہ)ملی شہید عثمان خان کاکڑ محکوم اقوام و عوام کی قومی حقوق، واک و اختیار اور مظلوم عوام کیلئے ایک مثر آواز اور ترجمان تھے جنہیں ملک کے استعماری حکمرانوں اور ان کے اداروں نے انہیں ہمیشہ کیلئے خاموش کر دیا ملی شہید عثمان خان کاکڑ کی شہادت کی چوتھی برسی 21 جون کو کوئٹہ کے ایوب سٹیڈیم میں عظیم الشان جلسہ عام کی صورت میں سہ پہر 3 بجے منائی جائیگی جس سے پشتونخوا نیپ کے چیئرمین خوشحال خان کاکڑ اور شریک چیئرمین مختار خان یوسفزئی و دیگر مرکزی و صوبائی رہنما خطاب کرینگے ۔ ان خیالات کا اظہار پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے مرکزی، صوبائی اور ضلع کوئٹہ کے ایگزیکٹیوز کے مشترکہ اجلاس جسکی صدارت صوبائی صدر نصراللہ خان زیرے نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں پارٹی کے سینئر سیکریٹری سید قادر آغا ایڈوکیٹ، مرکزی سیکریٹری اطلاعات محمد عیسی روشان، مرکزی سیکریٹری مالیات یوسف خان کاکڑ، مرکزی سیکریٹری حاجی اعظم خان مسیزئی، مرکزی سیکریٹری چیئرمین اللہ نور خان، صوبائی سیکریٹری فقیر خوشحال کاسی، صوبائی ایگزیکٹیوز و ضلع ایگزیکٹیوز کے اراکین نے شرکت کی۔ اجلاس میں ملی شہید عثمان خان کاکڑ کی شہادت کی چوتھی برسی منعقدہ 21 جون بمقام ایوب سٹیڈیم کوئٹہ کی تیاریوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اس سلسلے میں مختلف کمیٹیاں تشکیل دی گئی اور کمیٹیوں کو مختلف فرائض سونپ دیئے گئے۔ اجلاس میں پارٹی رہنماں نے ملی شہید عثمان خان کاکڑ کی پشتون قومی تحریک میں گراں قدر خدمات پر انہیں زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہید عثمان خان کاکڑ ایک نظریاتی، انقلابی رہبر و رہنما تھے جنہوں نے پارٹی کو تنظیمی طور پر منظم کرکے اسے تنظیم کے معراج تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا اور پارٹی کو پشتونخوا وطن، پنجاب، سندھ، کشمیر اور دیگر علاقوں میں بنیادی ابتدائی یونٹ سے لیکر علاقائی، ضلع اور صوبے تک منظم کیا اور اسی طرح سیاسی میدان اور پھر سینیٹ کے فلور پر انہوں نے جو کارہائے نمایا انجام دیا وہ تاریخ کا ایک سنہرہ باب ہے انہوں نے سینیٹ کے اہم اجلاسوں میں تمام مظلوم و محکوم اقوام و عوام کے ایک توانا آواز بن کر عوام کے دلوں پر راج کرنے لگا اور پھر جب 10 مارچ 2021 کو انہوں نے سینیٹ کے فلور پر اپنے الوداعی خطاب میں ان پر ہونے والے حملے کی بڑے واضح انداز میں نشاندہی کی کہ مجھے دھمکیاں اور اشارے مل رہے ہیں کہ میں اپنے قومی بیانیے سے دستبردار ہو جا لیکن میں بتا دینا چاہتا ہوں کہ مجھے اپنی جان، اپنی اولاد کا کوئی فکر نہیں اور انہوں نے قانونی زبان میں Dying Declaration کیا کہ میری موت کا ذمہ دار ملک کے دو انٹیلجنس ایجنسیاں ہیں اور “میری موت کو گم کھاتے میں نہ ڈالا جائے”اور پھر 17 جون 2021 کو ان پر حملہ کرکے ان کے سر کو کاری ضرب لگائی گئی اور پھر آخر کار وہ سیاہ دن آیا جس دن 21 جون کو ان کی شہادت کا ایک ملی اور المناک سانحہ رونما ہوا اور 22 جون کو ان کے جسد خاکی کو کراچی سے بذریعہ سڑک کوئٹہ کیلئے روانہ کیا گیا اور راستے میں حب، وندر، اوتھل، بیلہ، وڈھ، خضدار، سوراب، قلات، منگوچر، کڈھ کوچہ، مستونک سے کوئٹہ تک لاکھوں عوام نے جس میں بزرگ، خواتین، نوجوان اور عوام شامل تھے اپنے محبوب رہنما کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا اور 23 جون کو ہندوباغ میں اس خطے کی تاریخ کا سب سے بڑا جنازہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے تاریخی جنازے نے یہ ثابت کیا کہ ملی شہید عثمان خان کاکڑ تمام عوام کے ایک محبوب قائد تھے اور آج ہم ان کی چوتھی برسی منا رہے ہیں اس سلسلے میں تمام پشتونخوا وطن، ملک اور بیرون ملک مختلف اجتماعات، تعزیتی سیمینار، تصویروں کی نمائش، مشعل روشن کرنا اور سوشل میڈیااور پروجیکٹر کے ذریعے ان کے تقاریر نشر کئے جائینگے اسی طرح مختلف شہروں میں ریلیاں منعقد ہونگی۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ 21 جون کوئٹہ کے ایوب اسٹیڈیم کے عظیم الشان جلسہ عام میں شرکت کرکے اپنے محبوب رہنما کو خراج عقیدت پیش کریں اور پارٹی کے تمام اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ جلسے کی تیاری کیلئے شب وروز محنت کریں۔