شرح سود میں ڈیڑھ فیصد اضافہ

کراچی (قدرت روزنامہ)پاکستان کے مرکزی بینک نے شرح سود میں ڈیڑھ فیصد کا اضافہ کر دیا . اسٹیٹ بینک نے اگلے دو ماہ کے لیے شرح سود 8.75 کر دی ہے .

پالیسی ریٹ کے تعین کے لیے بورڈ آف گورننس کا گورنرانسٹیٹ بینک کی زیرصدارت ہوا . اجلاس میں بورڈ ممبران پالیسی ریٹ پر بحث کی اور پالیسی ریٹ کا حتمی فیصلہ گورنراسٹیٹ بینک نے کیا . اعلامیے کے مطابق شرح سود میں اعشاریہ 1.50 فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے . شرح سود 8 اعشاریہ 75 فیصد ہو گئی ہے . مالیاتی(مانیٹری) پالیسی کے ذریعے مرکزی بینک ملک میں شرح سود پر اثر انداز ہونے اور معیشت میں پیسے کے ارتکاز کو یقینی بنانے کے لیے مختلف طریقے استعمال کرتا ہے، جن کا مقصد قیمتوں اور مالیاتی منڈیوں میں استحکام برقرار رکھنا ہوتا ہے . مالیاتی پالیسی کوئی مستقل پالیسی نہیں ہوتی، نہ ہی اس سے کسی ملک کی معیشت پر کوئی دور رس اثرات پڑتے ہیں بلکہ یہ ایک عارضی قدم ہوتا ہے . مالیاتی پالیسی ضرورت کے تحت بنائی اور لاگو کی جاتی ہے . پاکستان تحریک انصاف نے جب حکومت سنبھالی تو شرح سود 6.5 فیصد پر تھی جو بتدریج اضافے سے 13.25 تک پہنچ گیا تھا . جنوری 2020 میں شرح سود13.2 فیصد تھی . مانیٹری پالیسی کمیٹی نے 17 مارچ کے اجلاس میں پالیسی ریٹ میں 75 بیسس پوائنٹس کی کمی کا فیصلہ کیا تھا جس کے بعد شرح سود 13.25 فیصد سے 12.50 فیصد تک کم ہوئی . ایک ہفتہ کے بعد 24 مارچ 2020 کو ایم پی سی کا ہنگامی اجلاس پھر منعقد ہوا تاکہ کورونا وائرس کی وبا کے اقتصادی اثرات کا ازسر نو جائزہ لیا جا سکے . اجلاس میں شرح سود میں مزید 1.50 فیصد کی کمی کا فیصلہ کیا گیا جس کے بعد شرح سود 11 فیصد تک کم ہو گئی . بعد ازاں 16 اپریل 2020 کو ایم پی سی کے اجلاس میں بیسس پوائنٹس میں مزید 200 کی کمی کی گئی جس سے شرح سود 9 فیصد تک کم ہو گئی . اسٹیٹ بینک نے15مئی کو مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود میں مزید 100بیسز پوائنٹس کم کیے یعنی ایک فیصد کمی کرکے 8فیصد کردی . اسٹیٹ بینک کی جانب سے25 جون کو نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کیا گیا جس میں مزید100 بیسز پوائنٹس کی کمی گئی اور شرح سود کم ہو کر7 فیصد تک آگئی . . .

متعلقہ خبریں