کورونا کا نیا ویرینٹ، عالمی طاقتوں کو قربانی کا بکرا چاہئیے، جنوبی افریقہ

کیپ ٹاؤن(قدرت روزنامہ) مختلف ممالک کی جانب سے پابندیوں پر جنوبی افریقہ کا شدید احتجاج سامنے آگیا۔جنوبی افریقہ کے وزیر صحت نے مختلف ممالک کی جانب سے پابندیوں پر شدید احتجاج کرتے ہوئے عالمی ادارہ صحت کی ہدایات کے برعکس قرار دیا ہے۔
جنوبی افریقہ کے وزیر صحت کا کہنا ہے کہ یہ مسئلہ ساری دنیا کو درپیش ہے مگر انہیں قربانی کا بکرا چاہئیے جبکہ بعض ممالک کے ردعمل غیر منصفانہ ہیں۔ برطانیہ نے جنوبی افریقہ میں نئے کووڈ ویرینٹ کے پھیلاوں کے پیش نظر 6 افریقی ممالک کے لیے 28 نومبر تک پروازوں پر پابندی عائد کی ہے۔جن ممالک پر پابندی عائد کی گئی ہے ان میں جنوبی افریقہ، لیسوتھو، زمبابوے، بوٹسوانا، ایسواٹینی اور نمیبیا شامل ہیں جبکہ اس فیصلے کا اعلان برطانیہ کے سیکرٹری صحت ساجد جاوید نے کیا ہے۔برطانیہ کے سیکرٹری صحت ساجد جاوید کا سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یوکے ایچ ایس اے ایک نئے ایڈیشن کی جانچ کررہا ہے جس کے لیے زیادہ ڈیٹا کی ضرروت ہے۔
ساجد جاوید کا کہنا تھا کہ اس صورت حال کے پیش نظر ہم بھی احتیاط برت رہے ہیں اور جمعہ کی سہہ پہر سے 6 افریقی ممالک کو ریڈ لسٹ میں شامل کررہے ہیں اور برطانوی مسافروں کو قرنطینہ میں رہنا ہوگا۔دوسری جانب امریکہ نے بھی جنوبی افریقہ سمیت 8 ممالک پر سفری پابندی عائد کی ہے جبکہ فرانس، جرمنی، کینیڈا، اٹلی، آسٹریا، ہالینڈ اور یورپی یونین نے بھی پابندیاں عائد کی ہیں۔واضح رہے کہ کووڈ کے اس نئے ویرینٹ کو سائنسدانوں نے بی اعشاریہ ایک اعشاریہ ایک اعشاریہ پانچ دو نو کا نام دیا ہے جبکہ اسے ویرینٹ آف کنسرن بتایا گیا ہے۔ماہرین کے مطابق اس نئے ویرینٹ کا مشاہدہ کرنے پر وہ ہوگئے ہیں کیونکہ اس سے قبل انہوں نے کورونا کی اتنی خطرناک قسم نہیں دیکھی ہے۔یاد رہے کہ جنوبی افریقہ میں کووڈ کے نئے مریضوں کی بڑھتی تعداد کے یچھے سب سے بڑی وجہ ملٹی پل میوٹیشن والا ویرینٹ ہی ہے۔