کینٹ بورڈز کو نجی اسکولوں کو سیل کرنے سے روک دیا گیا

لاہور(قدرت روزنامہ) کینٹ بورڈز کو نجی اسکولوں کو سیل کرنے سے روک دیا گیا۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان نے کنٹونمنٹ کے علاقوں سے نجی اسکولز کی بے دخلی کے خلاف درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے کینٹ بورڈر کو نجی اسکولوں کو سیل کرنے سے روک دیا۔کیس کی سماعت جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔
عدالت عظمیٰ نے ملک بھر کے کنٹونمنٹ بورڈز کو نوٹس جاری کر دئیے اور جواب طلب کر لیا۔نجی اسکولز کے وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ کینٹ بورڈز میں 8 ہزار 300 نجی اسکول اور 37 لاکھ بچے زیر تعلیم ہیں،اسکولوں کو سیل کیا جا رہا ہے؟ بچے کہاں جائیں گے ؟۔سپریم کورٹ نے نجی اسکولوں کو سنے بغیر فیصلہ دیا تھا۔والدین کے وکیل حامد خان نے کہا کہ اصل کیس تو رہائشی پلاٹ پر اسکول کیس میں موقف سنے بغیر سخت حکم جاری کیا گیا۔

عدالت عظمیٰ نے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔قبل ازیں الائنس آف پرائیویٹ اسکولز سندھ کے چیئرمین اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ممبر علیم قریشی نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان ، وزیر اعظم پاکستان اور چیف آف آرمی اسٹاف سے ہمدردانہ اپیل کرتے ہیں کہ تعلیم بچوں کا بنیادی حق ہے اس سے انہیں محروم نہ کیا جائے۔ کنٹونمنٹ بورڈ کے علاقوں میں 30ہزار اسکولوں کے 40لاکھ بچوں کا مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے اس کے علاوہ پانچ لاکھ اساتذہ کا روزگار بھی ان اسکولوں سے وابستہ ہے۔
ہم اُمید کرتے ہیں کہ عزت مآب چیف جسٹس صاحب اِن پہلوؤں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے طلبہ کے حق میں فیصلہ دینگے ۔جوائنٹ ایکشن کمیٹی سندھ کے جنرل سیکریٹری محمدحنیف جدون نے کہا کہ اسکولوں کی بندش سے 40لاکھ بچوں کا تعلیمی سال ضائع ہوجائے گا جس کی تلافی نا ممکن ہوگی اور ملک ایک بحرانی کیفیت سے دو چار ہوجائے گا والدین کے لیے بھی کڑا وقت ہے اس کا حساسیت کو سمجھا جائے۔