پاکستان

دیامربھاشا ڈیم منصوبے پر اہم پیش رفت، قبائل کے درمیان حدود کا تنازع طے ہو گیا

اسلام آباد (قدرت روزنامہ) تھور اور ہربن قبائل کے درمیان حدود کا دیرینہ تنازعہ حل کر لیا گیا ہے جو دیامربھاشا ڈیم پراجیکٹ کی تعمیر کیلئے انتہائی اہم پیش رفت ہے، دونوں قبائل کے درمیان مذکورہ تنازعہ کے حل کی وجہ سے گلگت بلتستان اور خیبر پختونخواکے مابین حد بندی کا مسئلہ حل کرنے میں بھی مدد ملے گی،منصوبہ سے ہر سال 18 ارب یونٹ کم لاگت اور ماحول دوست بجلی مہیا ہو گی اورتربیلا ڈیم کی عمر میں 35سال اضافہ ہوگا۔
اعلامیہ واپڈا کے مطابق گرینڈ جرگہ نے تھور اور ہربن قبائل کے درمیان حدود کا دیرینہ مسئلہ حل کر لیا ، اعلامیہ واپڈا کے مطابق قبائل کے درمیان تنازعہ کے حل سے گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا کے درمیان حدودکا مسئلہ حل کرنے کی راہ ہموار ہوگی،تنازعہ کے حل کا اعلان 26 رکنی گرینڈ جرگہ نے دیامربھاشا ڈیم پراجیکٹ سائٹ پر ایک تقریب کے دوران کیا ،چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل مزمل حسین (ریٹائرڈ) اور کمانڈر ایف سی این اے میجر جنرل جواد احمد بھی تقریب میں شریک ہوئے ،گرینڈ جرگہ کے فیصلوں کی روشنی میں چیئرمین واپڈا اور گرینڈ جرگہ کے ارکان نے تھور اور ہربن قبائل کے متاثرین میں 40 کروڑ روپے کے چیک تقسیم کئے،یہ رقم دونوں قبائل کے درمیان 2014ء کے تصادم میں جاں بحق ہونے والے افراد اوراملاک کو پہنچنے والے نقصان کی تلافی کے طورپر دی گئی ہے۔

اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دیامربھاشا ڈیم پر تاریخی پیشرفت ، خوشخبری ہے کہ دیامر اور بالائی کوہستان کےعمائدین پرمشتمل گرینڈ جرگے نے تھور اور ہر بن قبیلے کے مابین دس سالہ پرانا تنازعہ نمٹا دیاہے۔اس سے ڈیم کی باآسانی اور بروقت تکمیل کیساتھ خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان کے مابین سرحدی تنازعے کے حل کی راہ ہموارہوگی۔

۔خیال رہے کہ گرینڈ جرگہ کے اجلاس اور کارروائی کے دوران گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا کی سول انتظامیہ اور واپڈا نے بھر پور معاونت فراہم کی۔ گرینڈ جرگہ کے فیصلوں کی روشنی میں چیئر مین واپڈا،کمانڈر ایف سی این اے اور گرینڈ جرگہ کے ارکان نے تقریب میں دونوں قبائل کے درمیان2014 کے تصادم کے متاثرین کو زرتلافی کے طور پر 40کروڑ روپے کے چیک تقسیم کئے۔
مذکورہ تصادم میں قیمتی جانوں اور املاک کا نقصان ہوا تھا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین واپڈا نے تھور اور ہربن قبائل کے درمیان حدود کا پیچیدہ تنازعہ حل کرنے پر گرینڈ جرگہ کا شکریہ اداکیا۔ انہوں نے اس ضمن میں گلگت بلتستان اور خیبر پختونخواہ کی سول انتظامیہ کے علاوہ لینڈ ایکوزیشن اینڈ ری سیٹلمنٹ واپڈا کی خدمات کو بھی سراہا۔قبل ازیں چیئرمین واپڈا نے دیامربھاشا ڈیم پراجیکٹ کی مختلف سائٹس کا دورہ بھی کیا اور پراجیکٹ پر جاری تعمیر اتی کام کا جائزہ لیا۔
ان میں ڈائی ورشن ٹنلز، ڈائی ورشن کینال اور ڈیم کی تعمیر کیلئے دونوں سروں پر کھدائی کی سائٹس شامل ہیں۔دیامربھاشا ڈیم دریائے سندھ پر چلاس سے زیریں جانب تعمیر کیا جارہا ہے۔ اس منصوبہ کی تکمیل 2028-29 میں متوقع ہے۔ منصوبے کی بدولت 8.1 ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ ہوگا جس سے 1.23 ملین ایکڑ زمین سیراب ہوسکے گی۔ منصوبے کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ساڑھی4ہزار میگاواٹ ہے۔ یہ منصوبہ قومی نظام کو ہر سال 18 ارب یونٹ کم لاگت اور ماحول دوست بجلی مہیا کرے گا۔ اس منصوبے کی وجہ سے تربیلا ڈیم کی عمر میں بھی 35سال اضافہ ہوگا۔