لاہور (قدرت روزنامہ) وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی پالیسیوں سے نالاں پاکستان تحریک انصارف کے کئی اراکین صوبائی اسمبلی اچانک متحرک ہوگئے . پنجاب کی صوبائی حکومت کے خلاف حکمران جماعت کے ہی اراکین اسمبلی نے علم بغاوت بلند کردیا ہے ، جس کے لیے وزیراعلیٰ سردار عثمان بزدار کی پالیسیوں سے ناخوش کئی اراکین صوبائی اسمبلی نے ان کی حکومت کے خلاف فیصلہ کن کردار ادا کرنے کے لئے مشاورت شروع کردی ہے .
اس ضمن میں ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ سردار عثمان بزدار کی پالیسیوں کی وجہ سے ناراض اراکین اسمبلی کی تعداد تقریباً 2 درجن کے قریب ہے ، جن کی جلد ہی جہانگیر ترین گروپ سے اہم ملاقات کا بھی امکان ظاہر کیا گیا ہے . ادھر سینئر تجزیہ کار ہارون الرشید کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کو خیرخواہوں نے چوہدری پرویز الہیٰ کو وزیراعلیٰ بنانے کا مشورہ دیا ، عمران خان عثمان بزدار سے چھٹکارا پائیں کیونکہ سائیکل چلانے والا جہاز نہیں چلا سکتا . 92 نیوز کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے مقابل پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ جہاں تک پنجاب کا تعلق ہے تو ظاہر ہے عثمان بزدار تو پنجاب کو نہیں سنبھال سکتے ،
وزیراعظم عمران خان کے خیر خواہوں نے مشورہ دیا ہے کہ چوہدری کو بنا دو . میری چوہدری صاحب سے بات ہوئی ہے وہ کہتے ہیں کہ میرے ساتھ ابھی تک ایسی کوئی بات نہیں ہوئی ، مجھے لاہور آنے کی اطلاع بھی نہیں ، ان کے کئی خیر خواہوں نے مشورہ دیا کہ ہے چوہدری پی ٹی آئی میں اپنی پارٹی ضم کر دیں . خیال رہے کہ پنجاب میں تحریک عدم اعتماد کے لیے اپوزیشن کی ق لیگ کے لیڈروں سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے ، امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے بھی مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین سے ملاقات کی تھی ، ق حکومتی اتحادی جماعت مسلم لیگ ( ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت اور جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کی ملاقات لاہور میں ہوئی جس میں امیر جماعت اسلامی سراج الحق کے ہمراہ لیاقت بلوچ اور ڈاکٹر فرید پراچہ بھی موجود تھے ، ملاقات ایک گھنٹہ جاری رہی جس میں چوہدری پرویز الہٰی شریک نہ ہوئے کیوں کہ وہ سراج الحق کی آمد سے پہلے ہی پنجاب اسمبلی روانہ ہوگئے تھے . میڈیا رپورٹ میں ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ملاقات میں چوہدری شجاعت حسین نے امیر جماعت اسلامی سے سوال کیا کہ آپ تحریک عدم اعتماد میں کسے ووٹ دیں گے؟ اس پر سراج الحق نے جواب دیا کہ ہم دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں تاہم نئے الیکشن ہی عوامی مسائل کا واحد حل ہیں .
. .