فارن فنڈنگ میں ہم حساب کتاب رکھنے پر پکڑے گئے، صدر مملکت عارف علوی
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ فارن فنڈنگ میں ہم حساب کتاب رکھنے پر پکڑے گئے، پارٹی سیکرٹری کےطور پر میں نے اسد قیصر اور سیما ضیا کو اکاؤنٹ کھولنے کا کہا تھا۔لاہور میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عارف علوی نے کہا کہ امریکی قانون کے مطابق فنڈنگ کے لیے کمپنی بنانا ہوتی ہے، امریکا اور کینیڈا میں قانون کے مطابق کمپنی کھولنے پر کہا کہ پرائیویٹ کمپنی ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ عمران خان کی حکومت جانے پر پارٹی کےدوستوں نے بہت مشورے دیے تھے، میرے پاس تو ایک ہی آئینی بندوق ہے، اس سے چڑیا مار سکتا ہوں یا اس پر میزائل لگا لوں۔
عارف علوی نے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو کہتا رہتا ہوں چیزیں ٹھیک نہیں ہیں، سیاستدان ایک میز پر نہیں بیٹھ رہے، ان کو اکٹھا بٹھانے کی ضرورت ہے، مجھے کوئی کامیابی نظر آئی تو ضرور کہوں گا کہ ایک میز پر بیٹھ جائیں، صدر کی حیثیت سے خود اکٹھا نہیں کرسکتا، کہہ ہی سکتا ہوں، پریشان ہوں اور محسوس کرتا ہوں کہ خلیج بڑھتی جا رہی ہے، اس کو کم ہونا چاہیے۔ایک سوال کے جواب میں صدر مملکت نے کہا کہ کیا سب کو ایمنسٹی دے کر کلیئر کر دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مینجمنٹ کے ایشو پر عمران خان کو بتاتا رہا ہوں لیکن ان کا ایک اپنا موقف تھا، سوشل میڈیا پر سب برا نہیں، 90 فیصد اچھا ہے۔
عارف علوی نے کہا کہ الیکٹرونک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) منصوبہ میری تخلیق ہے، ای وی ایم کی آصف زرداری اور نواز شریف دور سے کوشش کر رہا ہوں، قومی اسمبلی میں نوید قمر اور شازیہ مری ای وی ایم پر بنائی گئی کمیٹی میں شامل تھے، اس پر سب کا اتفاق تھا۔صدر مملکت نے کہا کہ جتنی ملاقات اور فون پر شہباز شریف سے گفتگو ہوئی اتنی بطور وزیر اعظم عمران خان سے نہیں ہوئی، عمران خان میرے لیڈر اور میرے دوست ہیں ان سے واٹس ایپ پر رابطہ رہتا ہے۔
عارف علوی نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت کی85 سمریاں آئیں، صرف چار یا پانچ کو روکا تھا، اپنی آئینی ذمہ داریوں سے آگاہ ہوں، تمام پارٹیز کو مثبت اور اہم معاملات پر افہام و تفہیم پیدا کرنا چاہیے، کسی بھی حکومت کے آنے پر ان کے سامنے ایک ڈائریکشن ہوگی۔صدر مملکت نے کہا کہ سیاستدانوں کو سمجھاتا رہا ہوں کہ فوج کو زیر بحث مت لایا کریں، فوج ملکی سلامتی کی ضامن ہے، فوج کو متنازع نہیں بنانا چاہیے، دہشتگردی کے خلاف جنگ جیتنا فوج کا ہی کام تھا، ان کا احترام کرنا چاہیے۔
عارف علوی نے کہا کہ چند ماہ قبل تو تمام پارٹیاں جلد الیکشن کی بات کر رہی تھیں، اب ہی رائے بدلی ہے، الیکشن اچھا حل ہے، تمام مل بیٹھ کر طے کریں کہ کب الیکشن ہونے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ ملک کا آئینی سربراہ ہوں اور تمام ادارے میرے ہیں، سب کا احترام ہے، عدلیہ اور آرمی چیف کی تقرری پر بھی باتیں ہو رہی ہیں، عدلیہ میں ججز کی تقرری پر چیف جسٹس نے کہا کوئی معیار ہوناچاہیے اور میں اس کا حامی ہوں۔صدر مملکت نے کہا کہ عدالتی حکم پر پرویز الہٰی کا حلف رات 2 بجے لیا، میں نے تو پرویز الہٰی کا حلف صبح لینے کا مشورہ دیا تھا۔