کامیاب ہونے کے لئے امیر ہونا ضروری نہیں ۔۔ کراچی کی کچی آبادی میں رہنے والی لڑکی ڈاکٹر کیسے بنی؟ جانیں ایک عام سی لڑکی سے خاص بننے کا سفر
کراچی (قدرت روزنامہ)محنت، لگن اور کوشش انسان کو غریب سے امیر بنا دیتی ہے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ آپ جتنی محنت کرتے ہیں، اتنا ہی پھل ملتا ہے۔ ایسی ہی کہانی آج کل سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو رہی ہے۔ کراچی کی کچی آبادی میں رہنے والی ایک عام لڑکی ڈاکٹر بن گئی اور اب وہ امریکی ریاست اوہیو میں پڑھتی ہے۔ ڈاکٹر سدرہ اپنی کہانی بتاتے ہوئے کہتی ہیں: ” جب میں چھوٹی تھی تو اس وقت تک میرے علاقے کے تمام اسکول سرکاری تھے، اور تعلیم کا معیار عام طور پر بہت کم تھا۔ اکثر اساتذہ نہیں ہوتے تھے۔ پھر کچھ وقت بعد ایک اسکول دی سٹیزنز فاؤنڈیشن اسکول، 1997 میں بنایا گیا۔ یہ میرے گھر سے پانچ منٹ دور تھا۔ یہاں سے میں نے دسویں جماعت تک تعلیم حاصل کی۔ بچپن سے میں ڈاکٹر بننا چاہتی تھی اور چھٹی جماعت میں، میں نے اس مقصد کو حاصل کرنے کا پورا فیصلہ کیا۔
اس وقت مجھے یہی خیال آیا کہ پتہ نہیں کوئی سرکاری اسکول ہوگا بھی یا نہیں، پتہ نہیں میں یہ سب کیسے کرسکوں گی۔ جب میں 6 یا 7 کلاس میں تھی تو میں نے دوسرے طلباء کو بھی ٹیوشن دینا شروع کیا پھر دسویں کے امتحانات میں تقریباً 90 فیصد مارکس حاصل کرکے ٹاپ کیا۔ اس کے بعد میں نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے اسکالرشپ حاصل کی اور انٹرمیڈیٹ کالج میں داخلہ لیا۔ کالج میرے گھر سے دور ہونے کے باوجود یہ جان کر اطمینان تھا کہ مجھے فیس دینے کی فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ کلاس 12 کے اختتام تک میں کراچی کے 10,000 سے زیادہ طلباء میں 24 ویں نمبر پر تھی۔ لیکن پاکستان میں بہت زیادہ میڈیکل اسکول نہیں ہیں۔ مگر مجھے وہاں سکالر شپ مل گئی اور میں نے میڈیکل کی تعلیم جاری رکھی۔ اب مجھے ایسا لگتا ہے جیسے پلک جھپکتے ہی پانچ سال گزر گئے۔
اپنے چوتھے سال میں مجھے یہ احساس ہونے لگا کہ میری خاصیت نیورولوجی ہوگی۔ اس وقت میرے بہت سے دوست امریکہ میں رہائش کے لیے درخواست دے رہے تھے۔ ان کو دیکھ کر میں نے بھی ایسا ہی کیا۔ میں نے امریکہ جانے کا امتحان دیا اور میری قسمت اچھی تھی کہ مجھے چن لیا گیا اور 24 سال کی عمر میں اسکالرشپ پر امریکہ کا سفر کیا۔ میں اب نیورولوجی ریزیڈنسی کے دوسرے سال میں ہوں اور ٹولیڈو، اوہائیو میں رہ رہی ہوں۔ دسمبر 2020 میں شادی کرنے کے لیے پاکستان واپس آئی تھی۔ میرے شوہر بھی ٹولیڈو میں رہتے ہیں۔ میرے والدین بھی مجھ پر فخر کرتے ہیں میرا کیریئر بھی محفوظ ہوگیا اور گھر بھی۔ میں کراچی کی ایک کچی آبادی سے تعلق رکھتی تھی۔ کوئی نہیں سوچ سکتا تھا کہ سدرہ اتنی بڑی ڈاکٹر بنے گی لیکن میں نے اپنا خواب پورا کیا اور والدین کا سر فخر سے بلند کردیا۔