مریض کے لحاظ سے کمر کے درد کا علاج زیادہ مؤثر ہوسکتا ہے
لائپزگ، جرمنی(قدرت روزنامہ) ایک طویل مطالعے کےبعد ماہرین نے کہا ہے کہ کمر کے درد کو دور کرنے والا طریقہ علاج ہرمریض کے لیے یکساں مفید نہیں ہوتا اور اسی لیے مختلف افراد کے لیے مختلف طریقہ علاج سے 84 فیصد حد تک اس کا علاج کیا جاسکتا ہے۔
اگرچہ اس کے لیے فزیوتھراپی مفید ہے لیکن مختلف مریضوں پر اس کے اثرات مختلف ہوسکتے ہیں۔ اس ضمن میں جرمنی کی گوئٹے یونیورسٹی نے دنیا بھر میں ہونے والی تحقیق کا موازنہ کیا ہے جسے میٹا اسٹڈی کہتے ہیں۔ اس ضمن میں 58 کنٹرول اور اٹکل (رینڈم) مطالعے کئے گئے ہیں۔ یہ تحقیق 10 ہزار افراد پر کی گئی ہے جو نچلی کمر کے درد میں طویل عرصے سے مبتلا تھے۔
سب سے پہلا سبق تو یہ تھا کہ مریض کو اپنے بیٹھنے کا طریقہ بہتر بنانا چاہیے۔ پھر بتایا گیا کہ ہر مریض کو دیکھتے ہوئے اس کا علاج کیا جائے کیونکہ ورزش ہو یا فزیوتھراپی ہر ایک کے لیے یکساں مفید نہیں ہوتی۔ ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ روایتی تھراپی کے بھی ہر ایک پر مختلف اثرات ہوتے ہیں۔ دوم کمر کا درد ایسے لوگوں کو لاحق ہوسکتا ہے جو ورزش سے جی چراتے ہیں اور بہت زیادہ آرام یا بیٹھے رہتے ہوئے وقت گزارتے ہیں۔ لیکن ہر فرد کے لیے مخصوص طریقہ علاج یا انفرادی تھراپی 38 فیصد مؤثر ثابت ہوسکتی ہے۔
دوسری جانب تھراپی (ورزش، فزیوتھراپی وغیرہ) میں اگر اکستابی رویہ جاتی تھراپی یعنی کوگنیٹو بیہورل تھراپی (سی بی ٹی) ملائی جائے تو اس سے بہت فوائد حاصل ہوتےہیں۔ اسی لیے معالجین سے کہا گیا ہے وہ علاج میں سی بی ٹی ضرور آزمائیں۔ اس تھراپی میں مریض سے بات کی جاتی ہے اور اطراف کی ان مشکلات اور منفی اشیا کو دور کیا جاتا ہے جو اس کے درد کو بڑھاتی ہیں۔ پھر سی بی ٹی سے خود مریضوں کو درد برداشت کرنے کی صلاحیت بھی بڑھتی ہے۔اب اگر کمر کے درد میں سی بی ٹی کو شامل کیا جائے تو درد کو 84 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے جو ایک خوش آئند بات ہے۔ اسی بنا پر ماہرین نے اپیل کی ہے کہ وہ کمر کے درد کے مریضوں کے علاج میں اس نئی تحقیق کو ضرور آزمائیں۔