پشاور پولیس لائنز کی مسجد میں خودکش دھماکا، اہلکاروں سمیت 48 افراد شہید، 157زخمی
پشاو(قدرت روزنامہ تھانہ پولیس لائنز کی مسجد کے اندر خود کش دھماکے کے نتیجے میں اب تک امام مسجد اور اہلکاروں سمیت 48 افراد شہید جبکہ 157 زخمی ہوگئے۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکا عین ظہر کی نماز کے وقت ہوا جہاں حملہ آور پہلی صف میں موجود تھا، دھماکے کی نوعیت کا معلوم کیا جا رہا ہے جبکہ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کی جانب سے شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔
دھماکے کے بعد پشاور کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی، زخمیوں اور لاشوں کو لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ اسپتال میں زخمیوں کو خون دینے کے لیے اپیل کی گئی ہے جس میں O negative خون خصوصی طور پر عطیہ کرنے کی اپیل کی جا رہی ہے۔
لیڈی ریڈنگ اسپتال کے ترجمان محمد عاصم نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دھماکے میں ابتک 32 افراد شہید ہوئے جبکہ ایل آر ایچ میں زخمیوں کی تعداد 65 سے زائد ہوگئی۔ اسپتال لائے گئے زخمیوں میں 10 کی آپریشن تھیٹرز میں سرجری جاری ہے جبکہ 15 زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔
اس سے قبل، کمشنر پشاور ریاض محسود نے تصدیق کی تھی کہ دھماکے میں شہید افراد کی تعداد 28 تک پہنچ گئی ہے۔
پولیس کے مطابق خدشہ ہے کہ حملے میں بھاری دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا جس کی شدت کے باعث مسجد اور اس سے متصل کینٹین کی چھت دونوں گر گئیں، ملبہ ہٹانے کے لیے کرین منگوائی گئی ہے۔ مسجد کے عقب میں سی ٹی ڈی کا دفتر بھی موجود ہے۔
یہ بھی پڑھیں : صوابی میں سی ٹی ڈی آپریشن، خودکش حملہ آوروں نے خود کو دھماکے سے اُڑالیا
اطلاعات کے مطابق حملہ آور نمازیوں کے ساتھ تھانے کے مرکزی دروازے سے داخل ہوکر تین سے چار چیکنگ پوائنٹس عبور کرکے مسجد میں داخل ہوا اور خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ دھماکے کے بعد تھانہ پولیس لائنز کے مرکزی دروازے کو بند کر دیا گیا۔
سی سی پی او پشاور اعجاز خان نے بتایا کہ دھماکے کی بو سے اندازہ یہی ہوتا ہے کہ حملہ خودکش تھا جس کی شدت سے مسجد کا ہال جہاں نماز ادا کی جاتی ہے وہ منہدم ہوگیا جبکہ دھماکے سے مسجد کے صحن تک کا حصہ بھی شہید ہوا۔
انہوں نے کہا کہ پولیس لائن میں دو گیٹ ہوتے ہیں اور 10 سے 15 اہلکار ڈیوٹی پر تعنیات ہوتے ہیں، ایک گیٹ عام لوگوں اور دوسرا پولیس آفیسرز کے لیے ہے۔
سی سی پی او پشاور نے کہا کہ دھماکے میں بلڈنگ کو گرانے والا مواد استعمال کیا گیا اور اس میں کوئی شک نہیں کہ تھانے کے اندر حملہ سیکیورٹی کی ناکامی ہے، فی الحال چھت کا ملبہ ہٹانے کا کام جاری ہے تاکہ زخمیوں کو نکالا جا سکے۔ مسجد میں 300 کے قریب افراد موجود تھے۔
جی ٹی روڈ کو بالا حصار کے قریب ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔
تھانے کے باہر میڈیا سے گفتگو میں رہنما جماعت اسلامی اور سابق وزیر بلدیات کے پی عنایت اللہ نے بتایا کہ دھماکے کے نتیجے میں گرنے والے ملبے کے نیچے سے لوگوں کی آوازیں آرہی ہیں، سی سی پی او اور کمشنر سے کہا ہے کہ لوگوں کو جلد سے جلد نکالا جائے۔
پی ٹی آئی رہنماء شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ ملبے کے نیچے 5 افراد زندہ ہیں جنہیں طبی امداد دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نگراں حکومت کو صرف سیکیورٹی پر فوکس کرنا ہوگا۔
واضح رہے کہ پشاور پولیس لائن کو ہیڈکوارٹر کے طور جانا جاتا ہے اور یہاں حساس عمارتیں سمیت اہم افسران کے دفاتر بھی ہیں۔
ملبے میں مزید افراد کی موجودگی کا امکان، خصوصی ٹیم طلب
پولیس لائن میں ملبہ ہٹانے کا کام جاری ہے، ملبے کے نیچے مزید افراد کے موجود ہونے کی اطلاعات ہیں جس پر اسپپشل انجنئیرز کی ٹیم کو طلب کرلیا گیا ہے۔
مزید پانچ افراد ملبے کے نیچے موجود
جاری آپریشن کے نتیجے میں ملبے سے مزید تین زخمیوں کو نکال لیا گیا جنہیں اسپتال منتقل کردیا گیا، مزید افراد کو نکالنے کے لیے ہیوی مشینری کی مدد سے سرچ آپریشن جاری ہے تاہم مزید پانچ افراد کے ملبے تلے دبے ہونے کی اطلاعات ہیں۔
دھماکے میں جاں بحق افراد کی تعداد 48 ہوگئی، ہسپتال ترجمان
ایل آر ایچ اسپتال کے ترجمان نے بتایا ہے کہ دھماکے میں جاں بحق افراد کی تعداد 48 ہوگئی ہے جب کہ 157 افراد زخمی ہیں۔
شہید ہونے والوں کے نام
دھماکے میں جاں بحق افراد میں انسپکٹر دوران شاہ، زہیب نواز، مقصود احمد، رشیدہ بی بی زوجہ پشاوری لال، رفیق اللہ، نسیم شاہ کانسٹیبل، لیاقت علی، امجد ڈرائیور، شہریار، لیاقت ، محمد علی، امام مسجد صاحبزادہ ظاہر شاہ، ایس آئی تلاوت شاہ، وسیم شاہ، گل شرف، حیات اللہ خٹک، زبیر، عبدالحمید، عثمان، خالد جان، رفیق خان، انسپکٹر عرفان خان، عبدالودود، لیاقت اللہ شاہ، عاطف، رضوان اللہ، حضرت عمر، نور احمد شاہ، آفتاب، حفیظ اللہ، سی ٹی ڈی کے دو اہلکار اشفاق، کرامت اللہ، ایف سی کے تین اہلکار ذاکر علی خلیل، شہاب اللہ، امجد خان اور دیگر شامل ہیں۔
یا اللہ جس نے بھی کیا، جو بھی ملوث ہے، جو بھی سہولت کار ہے، میرے مولا ان کو نیست و نابود کردیں۔ میرا پختونخوا پھر لہو لہو😭😭#Peshawarblast pic.twitter.com/7eWe2Yi7ds
— Nouman Khan (@inoumanspeaks) January 30, 2023
سی سی پی او پشاور اعجاز خان نے بتایا کہ دھماکے کی بو سے اندازہ یہی ہوتا ہے کہ حملہ خودکش تھا جس کی شدت سے مسجد کا ہال جہاں نماز ادا کی جاتی ہے وہ منہدم ہوگیا جبکہ دھماکے سے مسجد کے صحن تک کا حصہ بھی شہید ہوا۔انہوں نے کہا کہ پولیس لائن میں دو گیٹ ہوتے ہیں اور 10 سے 15 اہلکار ڈیوٹی پر تعنیات ہوتے ہیں، ایک گیٹ عام لوگوں اور دوسرا پولیس آفیسرز کے لیے ہے۔
سی سی پی او پشاور نے کہا کہ دھماکے میں بلڈنگ کو گرانے والا مواد استعمال کیا گیا اور اس میں کوئی شک نہیں کہ تھانے کے اندر حملہ سیکیورٹی کی ناکامی ہے، فی الحال چھت کا ملبہ ہٹانے کا کام جاری ہے تاکہ زخمیوں کو نکالا جا سکے۔ مسجد میں 300 کے قریب افراد موجود تھے جبکہ دھماکے میں اب تک 150 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
پشاور کی مسجد میں دوران نماز دھماکا متعدد زخمی #peshawar pic.twitter.com/LMuLyN5lgI
— Nadeem Raza (@nadeemraza5) January 30, 2023
وزیراعظم سمیت دیگر شخصیات کا اظہار مذمت
وزیراعظم شہباز شریف نے پولیس لائنز پشاور کی مسجد میں خود کش دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے حضور سربسجود مسلمانوں کا بہیمانہ قتل قرآن کی تعلیمات کے منافی ہے، اللہ کے گھر کو نشانہ بنانا ثبوت ہے کہ حملہ آوروں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔
وزیراعظم نے وفاقی وزیر داخلہ کو ہدایت کی ہے کہ صوبوں بالخصوص خیبر پختونخوا کاﺅنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کی صلاحیت بڑھانے میں مدد فراہم کریں۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو اور سابق صدر آصف علی زرداری نے دھماکے کی مذمت کی ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کیخلاف سخت کارروائی ہوگی جبکہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل کرکے دہشتگردوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔ ضمنی اور عام انتخابات سے قبل دہشتگردی کے واقعات معنی خیز ہیں۔
سابق صدر آصف علی نے خودکش دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں دہشتگردوں کا سرگرم ہونا انتہائی خطرناک ہے، حکومت نیشنل ایکشن پلان پر عمل کرتے ہوئے دہشتگردی کی نرسریوں کو تباہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ ضمنی اور عام انتخابات سے قبل دہشتگردی کی وارداتیں باعث تشویش ہیں۔ وفاقی اور صوبائی نگراں حکومت دہشتگردوں کے منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں کو قانون کی گرفت میں لائیں۔
نگراں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمد اعظم خان نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے ریسکیو اداروں کو امدادی سرگرمیاں تیز کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا کہ زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کرنے کے لیے ہنگامی اقدامات یقینی بنائے جائیں۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے پشاور پولیس لائنز میں دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے جانی نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا کی ہے۔
پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پشاور مسجد میں بم حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقدس مقام اور عبادت کے دوران حملہ سفاکیت کی انتہاء ہے، قوم باہمی اتحاد و اتفاق سے ایسے سازشی عناصر کا مقابلہ کرے۔ حملے میں شہید ہونے والوں کے لئے مغفرت اور زخمیوں کی صحتیابی کیلئے اللہ سے دعا گو ہوں۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے پشاور پولیس لائنز مسجد میں دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے شہدا کے لواحقین سے اظہار تعزیت کی ہے۔ سراج الحق نے جماعت اسلامی اور الخدمت فاونڈیشن کے کارکنان کو خون کے عطیات دینے کے لیے اسپتال پہنچنے کی ہدایت کی ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے پولیس لائنز پشاور کی مسجد میں دورانِ نماز دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرے سے نمٹنے کے لیے لازم ہے کہ ہم اپنی انٹیلی جنس میں بہتری لائیں اور اپنی پولیس کو مناسب انداز میں ضروری ساز و سامان سے لیس کریں۔
مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پشاور خودکش دھماکا بدترین دہشتگردی اور انتہائی قابل مذمت ہے۔ خیبر پختونخوا میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال اور دہشتگردی کے حالیہ واقعات انتہائی تشویشناک ہیں۔ اللہ تعالی زخمیوں کو جلد صحت، شہدا کے درجات بلند اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔