اطلاعات ہیں کہ عمران خان کو گھیر کر قتل کیا جائے گا: بابر اعوان
لاہور (قدرت روزنامہ)رہنما پی ٹی آئی بابر اعوان نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان پر ایک اور قاتلانہ حملے کی تیاری ہو رہی ہے، دوبارہ ان کی جان لینے کی کوشش کی جا رہی ہے، ایک غیر ملکی ایجنسی کسی پیشی پر عمران خان کی جان لینا چاہتی ہے، اطلاعات ہیں کہ انہیں گھیر کر، کچہری بلوا کر قتل کیا جائے گا۔
میڈیا سے گفتگو کے دوران رہنما پی ٹی آئی بابر اعوان نے کہا کہ میرے پاس تازہ اطلاعات اور ٹھوس شواہد ہیں، عمران خان کو سیکیورٹی کے اعتبار سے تنہا کر دیا گیا ہے، میری پریس کانفرنس پر کچھ لوگوں نے مذاق اڑایا، عمران خان نے بھی دو بار دہرایا کہ ان پر حملہ ہو گا۔ان کا کہنا ہے کہ وزیر آباد میں عمران خان پر حملہ ہوا، حکومت نے دو مؤقف اختیار کیے کہ عمران خان پر کوئی حملہ نہیں ہوا، دوسرا مؤقف تھا کہ عمران خان پر ایک مذہبی جنونی نے حملہ کیا، جے آئی ٹی میں سامنے آیا کہ 3 جگہ سے فائرنگ ہوئی تھی۔
بابر اعوان نے کہا کہ عمران خان کے خلاف اسلام آباد میں 100 سے زائد مقدمے ہو چکے ہیں، یہ مقدمے اسلام آباد میں کیوں درج ہو رہے ہیں؟ اسلام آباد کے وکیل اسلام آباد کچہری کو ڈیتھ ٹریپ کہتے ہیں، حکومت جواب دے کہ کون تھا جس نے سی سی ٹی وی کیمروں کو بند کیا؟ کون تھا جس نے اے ٹی سی میں سیکیورٹی کو ہٹا دیا، جوڈیشل کمپلیکس کے اندر سیکیورٹی اہلکاروں کو کس نے ہٹایا؟ عمران خان کی پیشی پر اے ٹی سی کورٹ کی سیکیورٹی مکمل طور پر غائب تھی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ احمد نیازی عمران خان کی سیکیورٹی کے انچارج ہیں، سابق وزیرِ اعظم کو پرسنل سیکیورٹی سے محروم کرنے کے لیے ان کے سیکیورٹی اسٹاف کے خلاف مقدمے کیے جا رہے ہیں، عمران خان کی ذاتی سیکیورٹی پر بھی پرچے کیے جا رہے ہیں، عمران خان کے خلاف دو طرح کے مقدمات ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ 25 مئی کو جو مظالم ہوئے اس کے پرچے ہم پر درج کرائے گئے، عمران خان پر اصرار کیا جا رہا ہے کہ عمران خان عدالت حاضر ہوں، 120 کارکن گرفتار کیے جا چکے ہیں،یہ تمام پرچے اسلام آباد میں کیوں ہو رہے ہیں، اسلام آباد کچہری میں اندھے قتل ہوئے اور کچہری محفوظ نہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ عمران خان پر حملہ کرنےوالے کو ویڈیو لنک سے پیشی کی اجازت مل سکتی ہے تو عمران خان کو کیوں نہیں؟وزیر آباد حملے کی ایف آئی آر ضرور ہو گی، شہباز شریف اور حکومت لکھ کر دے کہ عمران خان کو کچھ ہو گیا تو ذمے دار وہ ہوں گے، عمران خان کو رول آف لاء کے تحت ڈیل کیا جائے لیکن ویڈیو لنک سے پیش ہونے کی اجازت دی جائے۔