جسٹس فائز عیسیٰ کے کیوریٹو ریویو کی واپسی کی درخواست پر فوری فیصلہ کیا جائے، وکلا کنونشن
پشاور(قدرت روزنامہ) پشاور میں منعقدہ آل پاکستان لائرز کنونشن کے شرکاءنے سویڈن سے سفارتی تعلقات ختم کرنے، فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل نہ کرنے، قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کیوریٹو ریویو واپس لینے کی درخواست پر فوری فیصلہ کرنے ، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ پر اسٹے آرڈر ختم کرنے ، چیف جسٹس سندھ کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کرنے اور پشاورہائیکورٹ کے ججز کی تعداد 30 کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ مطالبات وکلا کنونشن میں منظور ہونے والی قراردادوں میں کیے گئے۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وکلا رہنمائوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے معاملات میں مداخلت سپریم کورٹ کا حق نہیں بدقسمتی سے اسٹیبلشمنٹ نے ملک میں جمہوریت کو چلنے نہیں دیا۔
ججز کا آپس میں لڑنا بدقسمتی ہے۔ وکلا رہنمائوں نے کہا کہ سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی پر سویڈن کیساتھ سفارتی تعلقات ختم کرکے مسلم ممالک کے سفیر واپس بلانے اور اس مسئلے کو اقوام متحدہ سمیت یورپی یونین میں اٹھانے کی ضرورت پر بھی زوردیا۔ انہوں نے 9مئی واقعات کی مذمت کرتے ہوئے فوجی عدالتوں میں سویلین کا ٹرائل کرانے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ آئین کےخلاف اقدام ہوگا،
انہوں نے واضح کیا کہ وکلاءکسی چیف جسٹس ، فرد واحدیا سیاسی پارٹی کے آلہ کار نہیں ہے بلکہ وہ آئین وقانون کے محافظ ہیں۔گزشتہ روز پشاورہائیکورٹ میں آل پاکستان لائرز کنونشن میں خیبرپختونخوا بارکونسل کے وائس چیئرمین زربادشاہ، چیئرمین ایگزیکیٹیو کمیٹی سید مبشرشاہ ،پشاورہائیکورٹ بارایسوسی ایشن کے صدر طارق آفریدی کے علاوہ پاکستان بارکونسل اور ملک بھر کے تمام بارکونسلزاوروکلاءایسوسی ایشنز کے صدور، جنرل سیکرٹریز ودیگر عہدیداروں نے شرکت کی۔
کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل ہارون رشیدنے کہا کہ وکلاءملک میں آئین و قانون کی بالادستی چاہتے ہیں،ملک کا پہلا آئین بنا تو اس کو اسٹیبلشمنٹ نے سبوتاژ کیا،اسکے بعد دوسری مرتبہ بھی آئین کو منسوخ کیاگیاجبکہ 1977 میں ایک آمر نے منتخب حکومت کو ختم کیاتاہم جن لوگوں نے جمہوریت و آئین کےساتھ کھیلا ،آج ان کا نام کوئی نہیں لے رہا۔ بدقسمتی میں اسٹیبلشمنٹ نے ملک میں جمہوریت کو چلنے نہیں دیا۔ ہم آئین و قانون کےساتھ کھڑے ہیں۔ بلوچستان بار کونسل کے وائس چیئرمین امان اللہ کاکڑنے کہا کہ وکلاءآئین و قانون کے محافظ ہوتے ہیں۔