ممنوعہ علاقوں میں داخلے پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعہ 3کا اطلاق ہوتا ہے، ملزموں پر ممنوعہ علاقے میں داخلے کی دفعہ کیوں نہیں لگائی گئی؟جسٹس منیب اختر
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ آپ کہہ رہے ہیں ایسا پہلی بار ہوا عوام نے فوجی تنصیبات پر حملے کئے، درخواست گزاروں نے جو نکات اٹھائے ان پر بھی بات کریں، چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ سیکشن 7کے تحت ملٹری کورٹس میں سزا کتنی ہے؟اٹارنی جنرل نے کہاکہ سیکشن 7 اور 9 کے تحت ملٹری عدالتوں میں سزا 2سال قید ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ کیا یہی سزا زیادہ سے زیادہ بنتی ہے، اٹارنی جنرل نے کہاکہ جی، یہی سزا بنتی ہے، چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ عام عدالتوں میں تو پھر سزا زیادہ بنتی ہے، کیا فوجی عدالتوں کے فیصلے میں تفصیلی وجوہات شامل ہوتی ہیں؟اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت حکم دے تو وجوہات شامل کردی جائیں گی . جسٹس مظاہر نقوی نے کہاکہ فوجی عدالت کے فیصلے میں صرف لکھا جات ہے جرم ثابت ہوا یا نہیں، اٹارنی جنرل نے کہاکہ فوجی عدالت کے فیصلے کیخلاف اپیل میجر جنرل رینک افسر سنتے ہیں،اپیل کیخلاف آئینی دائرہ اختیار میں ہائیکورٹ سے رجوع کیا جاسکتا ہے . چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ کیا فوجی عدالتوں کے فیصلوں کیخلاف اپیل کرنے میں آئینی ممانعت ہے؟21ویں آئینی ترمیم میں اپیل کا دائرہ محدود کیا گیا تھا جواب نہیں ہے ، 9مئی جیسا واقعہ میری یادداشت میں تو پہلے کبھی نہیں ہواتھا، درخواست گزار بھی ٹرائل چاہتے ہیں لیکن مسئلہ شفافیت کا ہے، اٹارنی جنرل نے کہاکہ کئی فورمز میں اپیل محکمہ کے اندر اور بعد میں معاملہ عدالت جاتا ہے ، جسٹس مظاہر نقوی نے کہاکہ محکمہ مال و دیگر اداروں میں سزائیں نہیں ہوتیں،جسٹس عائشہ ملک نے کہاکہ محکمانہ اپیلوں پر کارروائی خفیہ نہیں، پبلک ہوتی ہے ، چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ موجودہ مقدمہ میں کیس فوجداری اور معاملہ بنیادی حقوق کا ہے . . .