کوئٹہ شہر میں ٹریفک کے مسائل، درخواست پر بلوچستان ہائیکورٹ میں سماعت، افسران سے رپورٹس طلب
کوئٹہ (قدرت روزنامہ) بلوچستان ہائی کورٹ کے ججز جسٹس کامران خان ملاخیل اور جسٹس اقبال احمد کاسی پر مشتمل بینچ نے کوئٹہ شہر میں ٹریفک کے مسائل کے حوالے سے دائر آ ئینی درخواست کی سماعت کی اور احکامات جاری کئے۔معزز عدالت کے گزشتہ احکامات کی تعمیل میں کمشنر کوئٹہ ڈویژن /چیئر مین ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی اور ایس پی ٹریفک پولیس نے الگ الگ رپورٹیں جمع کرائیں۔ معزز عدالت نے گزشتہ احکامات میں شہر میں قریب ترین ممکنہ مقامات پر عارضی بس سٹاپ کے قیام کیلئے احکامات جاری کئے تھے۔ کمشنر کوئٹہ ڈویژن کی رپورٹ میں شہر میں سات ایسے مقامات کی نشاندہی کی گئی۔معززعدالت نے اس ضمن میں کمشنر کوئٹہ ڈویژن کو ایک بار پھر حکم دیا کہ کسی بھی لوکل بس کو پشین سٹاپ اور ریلوے سٹیشن سے آگے شہر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی اور عارضی بس سٹاپس پہلے سے کئے گئے انتظا مات کے مطابق ہی رہیں گے۔
کمشنر کوئٹہ کی رپورٹس میں مزید بتایا گیا کہ مقامی بسوں کا روٹ وائز فزیکل معائنہ بھی شروع کر دیا گیا ہے۔ سیکرٹری صوبائی ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ نے بتایا کہ بین الصوبائی پسنجز ٹرانسپورٹ /بسوں میں ٹریکر سسٹم نصب کیا جا رہا ہے اور فی الحال کوئٹہ تا کراچی مسافر بسوں میں ٹریکر سسٹم نصب کیا گیا ہے جبکہ دوسرے شہر جیسا کہ لاہور، اسلام آباد اور پشاور کی مسافر بسوں میں ٹریکر سسٹم کی تنصیب کا عمل جاری ہے۔ جبکہ سی پی نمبر 1338/2019میں عدالت عالیہ کے احکامات کی تعمیل میں بسوں کے ڈرائیوروں اور نئے درخواست دہندگان کے میڈیکل ٹیسٹ کے ذریعے جانچ کی جا رہی ہے تا کہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ کسی بھی نشے کے عادی ڈرائیور کو بس چلانے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔ معزز عدالت کو بتایا گیا کہ رکشوں کے لئے کمپیوٹرائزڈ روٹ پرمٹ ڈیزائن اور منظور کر لئے گئے ہیں اور ان نئے روٹ پرمٹس کا اجراءکیا جانے والا ہے جس کے بعد ٹرانسپورٹ اتھارٹی کو غیر قانونی رکشوں کی شناخت اور انہیں قبضہ میں لینے کی آسانی ہوگی۔
معزز عدالت کو ایس ایس پی (ٹریفک) کوئٹہ اور ایس پی (ٹریفک) کی جانب سے بھی رپورٹس جمع کر ائی گئیں۔ ان رپورٹس کے مطابق کوئلہ پھاٹک پر شمال اور مغرب سے شہر میں داخل ہونے والی بسوں کے سٹاپ کیلئے دو پلاٹوں کی نشاندہی کی گئی ہے جسکا تعلق کنٹونمنٹ بورڈ یا ملٹری سٹیٹ آفیسر سے ہو سکتا ہے۔جیسا کے کوئٹہ کے شہری ٹریفک کے مسئلہ کا بری طرح سامنا کر رہے ہیں اور ٹریفک کا اژدھام کوئٹہ کے شہریوں کے لیے ایک عفریت اور ڈرا¶نا خواب بن چکا ہے۔معزز عدالت نے چیف سیکرٹری بلوچستان کو یہ معاملہ کنٹونمنٹ بورڈ کے متعلقہ حکام اور ملٹری سٹیٹ آفیسر کے ساتھ اٹھانے کی ہدایت کی۔
معزز عدالت نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ عدالت عظمیٰ کے احکامات کے باوجود پرانی سبزی منڈی کے پلاٹ کی ملکیت MCQ اور QDA کے مابین تنازعہ کے طور پر موجود ہے۔مذکورہ بالا صورتحال واضح طور پر عدالت کے حکم کی جان بوجھ کر خلاف ورزی کا باعث ہوئی ہے جو بالا آخر تمام مرتکبین کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا باعث بنے گی۔معزز عدالت نے اس صورتحال کے پیش نظر کمشنر کوئٹہ ڈویژن اور ڈی آئی جی کو حکم دیا کہ وہ مذکورہ بالا زمین پر قبضہ لینے کے سلسلہ میں QDA کو مناسب مدد فراہم کریں۔ معزز عدالت نے ڈی جی QDA کو اس ضمن میں تمام کورٹ آرڈرز اور سابقہ اور حالیہ تجاویز جمع کرانے کا بھی حکم دیا۔معزز عدالت کو جمع کی گئی رپورٹس کے مطابق ٹریفک کی بد نظمی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ کوئٹہ شہر پھیل چکا ہے اور اسکی آبادی وقت کے ساتھ ساتھ بڑھ چکی ہے لیکن ٹریفک اہلکاروں کی تعداد نھیں بڑھائی گئی ہے جو ٹریفک بدنظمی کی ایک وجہ ہے۔معزز عدالت نے حکم دیا کہ چیف سیکرٹری بلوچستان، ایڈشنل چیف سیکرٹری داخلہ اور انسپکٹر جنرل پولیس فوری طور پر ٹریفک اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ کے حوالے سے اجلاس بلائیں جبکہ ڈی جی ٹریفک انجینرنگ بیورو بھی اس اجلاس میں تکنیکی معاونت کے لیے موجود ہوں۔
معزز عدالت کے ایک استفسار پر ڈی جی ٹریفک انجینرنگ بیورو نے بتایا کہ اگر چہ ٹریفک انجینرنگ بیورو کی تجاویز پہلے ہی محکمہ پی اینڈ ڈی کو بر وقت پیش کر دی گئی تھیں جنھیں منظور بھی کر لیا گیا تھا اور آ ئند ہ سال کی پی اس ڈی پی میں اسے شامل بھی کر لیا گیا تھا لیکن نگران حکومت قائم ہونے کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تمام ترقیاتی کام روک دیے ہے۔ لہذا ٹریفک انجینرنگ بیورو کے پراجیکٹس رک جانے کا خدشہ ہے۔ معزز عدالت نے ریماکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ مسئلہ 2016 سے زیر التوا ہے چونکہ یہ کوئی سیاسی بنیادوں پر مبنی مسئلہ نہیں ہے اس لیے اس کا سیاسی محرکاٹ و مقاصد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔جو کہ خالصتاً عوام الناس کی فلاح و بہبود کے لیے ہے۔ لہذا ایڈیشنل چیف سیکرٹری ترقیات بغیر کسی تاخیر کے اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ساتھ یہ معاملہ اٹھا کر اسکی مناسب اجازت حاصل کریں۔ معزز عدالت نے حکم نامے کی کاپی ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان، ایڈشنل اٹارنی جنرل کے آفیسز، درخواست گزار، چیف سیکرٹری، پی ایس ٹو وزیراعلیٰ، سیکرٹری خزانہ، سیکرٹری لوکل گورنمنٹ، کمشنر کوئٹہ ڈویژن، ڈی جی کیو ڈی اے، ڈی جی ٹریفک انجینرنگ بیورو، ڈپٹی کمشنر کوئٹہ، ایڈمنسٹریٹر کیو ایم سی، ایس ایس پی ٹریفک، ایگزیکٹو آفیسر کنٹونمنٹ بورڈ کوئٹہ اور ڈائریکٹر سول ورکس سدرن کمانڈ کوئٹہ کینٹ کو اطلاع اور تعمیل کے لیے بھجوانے کا حکم دیتے ہوئے اگلی سماعت کیلئے 14 ستمبر 2023 کی تاریخ مقرر کر دی۔