بلوچستان کی کوئلہ کانوں میں حادثات، گزشتہ سال 68کانکن کی موت واقع ہوئی

کوئٹہ(قدرت روزنامہ) بلوچستان کی کانوں میں پیش آنے والے حادثات میں گزشتہ سال 68 کان کنوں کی موت واقع ہوئی . ‘یاد رہے کہ بلوچستان میں کوئلہ کی کانوں میں حادثات معمول ہیں .

انسانی حقوق کمیشن کی ایک رپورٹ کے مطابق کان کے منہدم ہونے اورزہریلی گیسوں کے جمع ہونے سمیت مختلف وجوہ کے نتیجے میں پیش ہونے والے حادثات میں بلوچستان میں ہرسال اوسطاً 100 سے 200 کان کن ہلاک ہوجاتے ہیں . سرکاری اعداد وشمار کے مطابق کوئٹہ، بولان، ہرنائی، لورالائی اور دکی سمیت بلوچستان کے کئی اضلاع میں کوئلے کے 25کروڑ ٹن سے زائد کے ذخائر موجود ہیں . بلوچستان کا پنجاب اور سندھ سمیت ملک بھر کے کوئلہ اینٹوں کے بھٹوں اور سیمنٹ کے کارخانوں سے لے کر پاور پلانٹس تک کئی شعبوں میں استعمال ہوتا ہے . کان کنی کے شعبے سے بلوچستان میں 70ہزار سے زائد مزدور وابستہ ہیں . مزدور تنظیموں کے مطابق کوئلے کی کانوں میں حفاظتی انتظامات اور سہولتوں کی عدم دستیابی کے باعث اب تک ہزاروں کان کن مختلف حادثات میں زندگی کھو چکے ہیں . انسانی حقوق کمیشن پاکستان (ایچ آر سی پی) نے نومبر 2022 میں بلوچستان کی کوئلے کی کانوں میں حقوق کی خلاف ورزیوں پر’فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ‘جاری کی تھی جس میں کان کنی سے ہونے والی اموات پر تشویش کا اظہار کیا گیا . انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان کے مطابق کان کنی کے قدیم طریقے، پرانی ٹیکنالوجی اور ناکافی حفاظتی آلات کے استعمال سے صوبے میں کوئلے کے کان کنوں کے لیے اس شعبے میں کام کرنے کے خطرات بڑھ گئے ہیں . . .

متعلقہ خبریں