سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
اسلام آباد(قدرت روزنامہ)اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ سائفر کیس میں اعظم خان اور اسد مجید اسٹار گواہ ہوسکتے تھے لیکن اسد مجید نے کچھ نہیں کہا کہ وہ اسٹار گواہ بن سکتے ہیں۔
سائفر کیس میں سزا کے خلاف عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی اپیل پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی۔ بانی پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور ایف آئی اے کے اسپیشل پراسیکیوٹر حامد علی شاہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
وکیل سلمان صفدر نے آج بھی دلائل جاری رکھے اور کہا کہ اسد مجید کہتے ہیں میں نے نیشنل سیکیورٹی کمیٹی میٹنگ میں کہا ڈونلڈ لو کی بات پر اسٹرانگ ڈیمارش ہونا چاہیے، نیشنل سکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ میں کہا گیا مستقبل میں تعلقات خراب ہوسکتے ہیں، وزیراعظم نے اپنے حلف کی خلاف ورزی نہیں کی۔
وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ اسد مجید امریکا میں پاکستان کے سفیر تھے انہوں نے سائفر بھیجا، اسد مجید نے بتایا کہ وہ ڈونلڈ لو کے ساتھ کھانے پر بیٹھے تھے، اسد مجید نے اپنے بیان میں یہ نہیں کہا کہ کیا بات تھی جس کی بنیاد پر سائفر بھیجنا پڑا، اسد مجید نے اپنے بیان میں کہا کہ سائفر میں سازش کی کوئی بات نہیں لکھی، پراسیکیوشن کا کیس کسی موقع پر بھی صفحہ مثل پر نہیں آیا، اسد مجید بھی نہیں لائے، ٹرائل جج نے لکھا کہ سائفر episode سے دونوں ممالک کے تعلقات کو بہت نقصان پہنچا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پوچھا کہ سائفر episode کا کیا مطلب ہے؟ چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ جج کو اس متعلق مزید مخصوص انداز میں لکھنا چاہیے تھا، اسد مجید نے بھی یہ نہیں بتایا کہ اس نے بھیجا کیا ہے؟
وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ ٹرائل جج نے لکھا کہ اس سائفر کے معاملے سے مستقبل کے تعلقات خراب ہوسکتے ہیں، بانی پی ٹی آئی نے عوام کو اعتماد میں لے کر اپنے حلف کی خلاف ورزی نہیں کی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ اسد مجید وہ گواہ تھے جو سائفر کے متن سے آگاہ تھے۔ اس پر وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ جی بالکل وہ آگاہ تھے انہوں نے ہی ڈیمارش کرنے کی سفارش کی۔
سلمان صفدر نے کہا کہ دفتر خارجہ کے لئے یہ ٹرائل بہت مہنگا رہا ہے یو اے ای سے دو تین دفعہ بیان دینے کے لئے آئے، ایڈیشنل سیکرٹری امریکا فیصل نیاز ترمذی یو اے ای سے دو تین دفعہ آئے، امریکی ناظم الامور انجیلا مرکل کو نہ بیان کے لیے لایا گیا اور نہ ان کا واٹس ایپ ریکارڈ پر لایا گیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم یہ ڈسکس کر رہے کیا سفیر کو بلایا جا سکتا ہے؟
وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ فیصل نیاز ترمذی نے امریکی ناظم الامور کے میسج کے حوالے سے بتایا کہ کاغذ لہرایا گیا، ڈونلڈ لو اور امریکی ناظم الامور کے کہنے پر سابق وزیر اعظم کو جیل میں ڈال دیا یہ ان کا کیس ہے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے طنزیہ ریمارکس دیے کہ پاکستان میں اگر کوئی کہے پاک ایران گیس پائپ لائن بنا دوں تو کیا جیل میں ڈال دیں گے؟ ایف آئی آر تو کٹے گی نا؟
عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ فیصل ترمذی کو جو میسج آیا وہ عدالتی ریکارڈ پر تو لایا جاتا لیکن نہیں لایا گیا سابق وزیر خارجہ کی تقریر ایک سیاسی تقریر تھی۔
عدالت نے کہا کہ آئیڈیلی تو اعظم خان اور اسد مجید اسٹار گواہ ہو سکتے تھے ابھی اسد مجید نے تو کچھ نہیں کہا کہ وہ اسٹار گواہ بن سکتا۔
وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ اعظم خان لاپتا ہوئے اور مقدمہ درج ہوا، واپس آئے تو بیان دیا، اعظم خان کے 164 کے بیان اور کورٹ میں دیے گئے بیان میں بہت زیادہ فرق ہے۔
جسٹس گل حسن نے کہا کہ 164 کے بیان اور کورٹ کے سامنے اعظم خان کے بیان میں کیا فرق ہے؟ سلمان صفدر نے کہا کہ اعظم خان کہہ رہا ہے یہ ایک پیپر تھا جس کو لہرایا گیا۔
جسٹس گل حسن نے کہا کہ آپ بتائیں بانی پی ٹی آئی نے جلسے میں کیا لہرایا تھا ؟ اس پر وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ یہ تو پراسیکیوشن نے ثابت کرنا ہے وہ کیا لہرایا گیا؟َ
بعدازاں سائفر کیس کی سماعت منگل تک ملتوی کردی گئی۔