اسلام آباد

اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو پاؤڈر بھرے مشکوک خطوط موصول


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق سمیت 8 ججز کو مشکوک خطوط موصول ہوئے ہیں، عدالتی ذرائع کے مطابق ایک جج کے اسٹاف نے خط کھولا تو اس کے اندر پاؤڈر بھی موجود تھا، اسلام آباد پولیس کی ٹیم کو ہائیکورٹ طلب کرلیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق خطوط ریشم اہلیہ وقار حسین نامی خاتون کی جانب سے بھیجے گئے ہیں، عملے کی جانب سے ایک مذکورہ خط کھولے جانے پر اس کے اندر سے مشکوک نوعیت کا پاؤڈر بھی برآمد ہوا ہے، خط کے اندر ڈرانے دھمکانے والے نشانات بھی موجود ہیں۔
اسلام آباد پولیس کی ماہر ٹیم اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچ گئی ہے، ‏خطوط میں سے برآمد ہونیوالے پاؤڈر کا جائزہ لیا جارہا ہے، واضح رہے کہ مشکوک خط بھیجنے والی خاتون کے نام کے ساتھ ان کا پتا درج نہیں تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ انتظامیہ نے دہشتگردی کی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا ہے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججوں نے عدالتی معاملات میں خفیہ ایجنسیوں کی مبینہ مداخلت پر سپریم جوڈیشل کونسل کو 26 مارچ کو لکھے خط میں ججز پر اثرانداز ہونے کے اس معاملے پر جوڈیشل کنونشن طلب کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
خط لکھنے والوں میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحاق، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز شامل ہیں، جنہوں نے مبینہ طور پر ججز پر مسلسل دباؤ کا معاملہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے سامنے بھی اٹھایا تھا۔
چیف جسٹس کے مطابق یہ معاملہ وہ آئی ایس آئی کے ڈی جی سی کے سامنے اٹھا چکے ہیں اور انہوں نے آئندہ ایسا نہ ہونے کی یقین دہانی کروائی ہے تاہم مذکورہ 6 ججوں کے مطابق مبینہ مداخلت کا تسلسل برقرار رہا۔
خط لکھنے والے 6 ججوں نے اپنے اوپر دباؤ کی کوششوں پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو 2023 اور 2024 میں لکھے خطوط بھی شامل کیے تھے۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اس معاملہ پر پہلے تو فل کورٹ اجلاس طلب کیا اور پھر اگلے روز وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر قانون کو ملاقات کے لیے سپریم کورٹ بلایا، اس ملاقات کے بعد حکومت نے اس معاملہ کی تحقیقات کے لیے جسٹس ریٹائرڈ تصدق جیلانی پر مشتمل انکوائری کمیشن تشکیل دینے کا اعلان کیا۔
اس دوران ملک بھر کے 300 سے زائد وکلا نے اپنے دستخطوں کے ساتھ جاری کیے گئے ایک خط میں سپریم کورٹ سے اس معاملے پر سو موٹو نوٹس لینے کا مطالبہ کیا تھا، اس کے فوراً بعد ہی جسٹس ریٹائرڈ تصدق جیلانی نے کمیشن کی سربراہی سے انکار کردیا تھا، تاہم سپریم کورٹ نے اس معاملہ پر گزشتہ روز بالآخر از خود نوٹس لینے کا اعلان کردیا تھا۔

متعلقہ خبریں