کے پی میں پیپلز پارٹی کا گورنر، حکومت کا فضل الرحمٰن سے آخری رابطہ بھی ٹوٹ گیا


اسلام آباد(قدرت روزنامہ)پیپلز پارٹی کے خیبرپختونخوا کیلئے نامزد صوبائی گورنر کی ہفتے کی شام پشاور میں حلف برداری کے ساتھ ہی موجودہ حکومت کے ساتھ مولانا فضل الرحمٰن کی جمعیت العلمائے اسلام کا آخری رابطہ بھی ٹوٹ گیا۔
جے یو آئی کے رہنما اور مولانا فضل الرحمٰن کے سمدھی حاجی غلام علی نئے گورنر فیصل کریم کنڈی کی گورنر ہاؤس میں آمد کے ساتھ سبکدوش ہوگئے، انہیں پی ڈی ایم کی شہباز شریف حکومت نے گورنر متعین کیا تھا، وہ ڈیڑھ سال اس منصب پر فائز رہے اور ان کی آخری سیاسی مصروفیات گزشتہ ہفتے لاہور میں پاکستان مسلم لیگ نون کے قائد نواز شریف اور پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز شریف سے ملاقات تھی۔
سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ سبکدوش گورنرکے صوبائی حکومت اور وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کے ساتھ مراسم حد اعتدال پر تھے، فیصل کریم کنڈی کے تقرر سے پیپلز پارٹی نے اپنے کارکنوں کی سرپرستی کی روایت کو برقرار رکھا ہے، وہ آغاز کار سے ہی پیپلز پارٹی کیلئے سرگرم تھے اور گورنر مقرر ہونے سے پہلے اس پیپلز پارٹی کے سیکرٹری اطلاعات تھے جس کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ہیں، اس طرح وہ بلاول کا انتخاب ہیں۔
لائق اعتماد سیاسی حلقوں نے ’’جنگ‘‘ کو بتایا ہے کہ گورنر ہاؤس کے ساتھ پشاور کے وزیراعلیٰ ہاؤس کو اپنے تعلقات میں غیر معمولی احتیاط سے کام لینا ہوگا کیونکہ فیصل کریم کنڈی نہ صرف فعال اور کریز سے باہر نکل کر کھیلنے والے کھلاڑی کی شہرت رکھتے ہیں بلکہ ڈیرہ اسمٰعیل خان کی اس سیاسی تکون کا بھرپور حصہ ہیں جس میں مولانا فضل الرحمٰن اور صوبائی وزیر اعلیٰ امین گنڈا پور ان کےحریف ہیں۔
فیصل کریم کنڈی قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر رہے ہیں، وہ مولانا فضل الرحمٰن کو ان کی آبائی نشست ڈیرہ اسمٰعیل خان سے شکست دیکر قومی اسمبلی کے رکن بنے تھے اور یہ وہی تاریخی اور حکومتی نشست ہے جہاں سے مولانا فضل الرحمٰن کے مرحوم والد مولانا مفتی محمود نے ذوالفقار علی بھٹو کو 1970کے عام انتخابات میں ہرایا تھا۔
مولانا فضل الرحمٰن دو مرتبہ قومی اسمبلی کی اس نشست سے فیصل کنڈی کو بھی ہرا چکے ہیں۔ فیصل کنڈی، علی گنڈا پور سے بھی شکست کھا چکے ہیں، فروری 2024کے انتخابات میں فیصل کریم کنڈی نے حصہ ہی نہیں لیا تھا، یہاں سے علی گنڈا پور جیت گئے تھے۔
وزیر اعلیٰ اور ان کی کابینہ کے ارکان نے صوبائی گورنر کے طور پر فیصل کنڈی کی حلف برادری کا بائیکاٹ کرکے اپنے ارادوں کا اظہار کر دیا ہے، انہوں نے گورنر کیلئے تہنیتی پیغام ارسال کرنے سے گریز کرکے پیغام دیا ہے کہ وہ ان کے لیے خیرسگالی روا رکھنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔