اسلام آباد(قدرت روزنامہ) وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ترک ہم منصب حقان فیدان نے ملاقات کی، جس میں تجارت سمیت دیگر شعبوں میں تعاون پر اتفاق کیا گیا . وفاقی دارالحکومت میں ہونے والی ملاقات میں دونوں رہنماؤں کے درمیان دو طرفہ تعاون کی صورت حال اور پاکستان و ترکیہ کے درمیان اعلیٰ سطح کے اسٹریٹیجک کوآرڈینیشن کے آئندہ 7ویں اجلاس کی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا .
بعد ازاں مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ و نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان دیرینہ تعلقات ہیں ، یہ دو ممالک مگر ایک قوم ہیں . دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹیجک اور دو طرفہ تعلقات ہیں . آج ہماری وفود کی سطح پر بات چیت ہوئی، جس میں تجارت، دفاع اور کنیکٹیویٹی و اقتصادی تعاون پر بات چیت کی گئی . اسی طرح عوام سے عوام کے روابط بھی بات چیت کا اہم حصہ ہیں .
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا حجم 5 ارب ڈالر تک لے جانا چاہتے ہیں اور جلد ہی تجارتی تعلقات کے حوالے سے باقاعدہ اکنامک فریم ورک کی تیاری پر مذاکرات ہوں گے . ہم ایک دوسرے کی سرحدوں کے تحفظ اور دہشت گردی کے نمٹنے کے لیے مزید تعاون کو مضبوط کریں گے .
اسحاق ڈار نے کہا کہ اسلامو فوبیا کے خلاف بھی پاکستان اور ترکیہ کا مؤقف ایک ہے اور اس پر مشترکہ کوشش جاری رہیں گی . او آئی سی کے اجلاس کے دوران بھی اسلاموفوبیا پر تفصیلی غور ہوا، جہاں ترکیہ کے سفیر کو اسلاموفوبیا کا فوکل پرسن مقرر کیا گیا ہے . وزیر خارجہ نے کہا کہ ریجنل اور گلوبل ڈویلپمنٹ بالخصوص غزہ کی صورتحال پر بھی بات چیت ہوئی . غزہ میں اسرائیلی جارحیت اور قتل و غارت گری پر بھی دونوں ممالک کا مؤقف یکساں ہے . ہم غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہیں اور جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں .
ترکیہ کے وزیر خارجہ حقان فیدان نے نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے واضح کیا ہے کہ ہم عالمی و علاقائی معاملات پر پاکستان کی حمایت کرتے ہیں . طویل سرحد ہونے کے باعث افغانستان میں ہونے والی سرگرمیوں کا پاکستان پر براہ راست اثر پڑتا ہے . ہم اپنے افغان بہنوں بھائیوں کے لیے مستقل امن و استحکام کے خواہشمند ہیں .
انہوں نے کہا کہ ہم نے فلسطینی بہن بھائیوں کی حالت زار پر بھی تبادلہ خیال کیا ہے . ہم غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں . مکمل فتح کی خواہش میں اسرائیل پورے خطے کے امن کو داؤ پر لگا رہا ہے . ہم اقوام متحدہ، او آئی سی کے ساتھ مل کر قیام امن کی کوششیں کر رہے ہیں . عالمی برادری کو ماضی سے سبق سیکھتے ہوئے دو ریاستی حل کو یقینی بنانے کی کوشش کرنی چاہیے . ترکیہ اور پاکستان اسلام کے لیے آواز بلند کرتے رہیں گے .