تیزی سے بڑھتا ہوا عالمی درجہ حرارت کون سے نئے خطرات پیدا کررہا ہے؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)عالمی سطح پر گرم موسم کی شدت میں اضافہ توقعات سے زیادہ ہو رہا ہے، اور آنے والے کچھ سالوں میں بڑھتا ہوا دنیا کا درجہ حرارت صنعتی عہد سے قبل کے مقابلے میں 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ کی سطح سے اوپر چلا جائے گا، جوکہ دنیا کے لیے ایک نیا خطرہ پیدا کررہا ہے۔
اقوام متحدہ کے موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) نے بھی خبردار کیا ہے کہ 2028 تک کم از کم ایک سال ایسا ہوگا جب عالمی حدت میں اوسط اضافہ قبل از صنعتی دور کے مقابلے میں 1.5 ڈگری سیلسیئس کی حد سے تجاوز کر جائے گا۔
ڈبلیو ایم او نے نئی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ برس 2027 تک کی صورتحال کے حوالے سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق یہ امکان 32 فیصد تھا لیکن اب اس بات کا 47 فیصد امکان ہے کہ 2028 تک کرہ ارض کا اوسط سالانہ درجہ حرارت 1.5 ڈگری سیلسیئس کی حد کو عبور کرجائے گا۔
’2028 تک سطح زمین کے قریب درجہ حرارت 1850 سے 1900 تک کی دہائیوں کے مقابلے میں 1.1 ڈگری سیلسیئس اور 1.9 ڈگری سیلسیئس تک زیادہ ہوگا۔ عالمی حدت میں 1.5 ڈگری سیلسیئس کی حد سے زیادہ اضافہ معمول بن چکا ہے‘۔
عالمی حدت میں اس قدر اضافے کے خدشات کا آغاز 2015 سے ہوا، 2017 سے 2021 تک 1.5 ڈگری کی حد عبور کرنے کا امکان 20 فیصد رہا، جو 2023 اور 2027 کے درمیانی عرصہ کے لیے 66 فیصد بڑھ گیا۔
ڈبلیو ایم او کی نائب سیکرٹری جنرل کو بیریٹ نے کہا ہے کہ کسی مہینے یا سال کے گرم ترین ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ پیرس معاہدے کے مطابق 1.5 ڈگری سیلسیئس کا ہدف ناقابل حصول ہوچکا ہے۔ تاہم اسے اچھا رحجان نہیں کہا جا سکتا۔
ان کا کہنا ہے کہ ان اعدادوشمار کے پیچھے یہ سیاہ حقیقت چھپی ہے کہ دنیا پیرس معاہدے کے اہداف کو حاصل کرنے کی راہ پر بے سمت ہے۔
کو بیریٹ نے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی لانے کے لیے مزید اقدامات کریں۔ بصورت دیگر عالمی حدت میں اضافے کی ہر سال کئی ٹریلین ڈالر معاشی قیمت ادا کرنا ہوگی، موسمی شدت سے لاکھوں زندگیاں متاثر ہوں گی جبکہ ماحول اور حیاتیاتی تنوع کو بڑے پیمانے پر نقصان ہو گا۔
عالمی حدت کی موجودہ سطح کو دیکھا جائے تو پہلے ہی یہ کرہ ارض پر تباہ کن اثرات مرتب کر رہی ہے۔ ان میں گرمی کی لہروں میں اضافہ، شدید بارشیں اور خشک سالی، برف کی تہہ میں کمی، سمندری برف اور گلیشیئروں کا پگھلاؤ، سطح سمندر اور سمندری حدت میں تیزی سے ہونے والا اضافہ شامل ہیں۔
واضح رہے پیرس معاہدے کے تحت ممالک نے کرہ ارض کے درجہ حرارت کو طویل مدتی طور پر 2 ڈگری سیلسیئس کی حد سے نیچے رکھنے اور عالمی حدت میں اضافے کو قبل از صنعتی دور کے مقابلے میں 1.5 ڈگری سیلسیئس کی حد میں رکھنے کی کوششوں کا عہد کیا تھا۔ سائنسی برادری تواتر سے خبردار کرتی آئی ہے کہ 1.5 ڈگری سیلسیئس سے زیادہ حدت کے نتیجے میں موسمیاتی تبدیلی کے کہیں زیادہ شدید اثرات سامنے آئیں گے۔