اس حوالے سے جاری وڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مظاہرین پولیس پر تشدد کررہے ہیں . انڈیا سے چلنے والی آئی ڈیز سے غلط پروپیگنڈا کیا جاتا ہے . بلوچستان کے وزیر داخلہ ضیا اللہ لانگو نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ظہیر زیب بی ایل اے سربراہ بشیر زیب کے بھائی ہیں . ظہیر بلوچ کو انڈیا کی جانب سے سپورٹ کیا جارہا ہے . ہماری انٹیلی جنس ہے کہ ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کی میٹنگ ہوئی ہے، جس میں بلوچستان سمیت دیگر صوبوں کو ٹارگٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے . شعبان سے اغوا ہونے ہولے افراد کی سول سوسائٹی اور میڈیا نے مذمت نہیں کی . تمام اداروں سے معلوم کر چکا ہوں ظہیر زیب ریاست کی حراست میں نہیں ہے . بی ایل اے نے شعبان سے اغوا ہونے والے افراد کو سزائے موت دینے کا فیصلہ کیا ہے . تمام سوشل میڈیا اکاﺅنٹس انڈیا سے چلائے جا رہے ہیں . خواتین سے اپیل ہے دوران احتجاج روایات کا خیال رکھا جائے . وزیراعلیٰ کے احکامات ہیں پانچ گرفتار خواتین کو ہماری روایات کے مطابق رہا کیا جائے . مظاہرین سے درخواست کی تھی آپ پریس کلب چلیں جائیں، بجائے ریڈ زون کے . اپنے لوگوں کو بچانے کے لئے ریاست کے تمام تر وسائل کو بروکار لایا جائے گا . . .
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)صوبائی وزیر داخلہ میر ضیا لانگو نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ لاپتا ظہیر زیب ہمارے کسی ادارے کے پاس نہیں ہیں، ظہیر زیب کے رشتہ دار دس روز سے سریاب روڈ بند کرکے بیٹھے ہیں . پولیس نے مظاہرین کو ریڈ زون آنے سے روکا کیونکہ وہ حساس مقام ہے .
متعلقہ خبریں