بلوچ مظالم کا شکار، گوادر میں کرفیو کے باعث بھوک و پیاس سے مر رہے ہیں، کوہلو میں احتجاجی ریلی

کوہلو(قدرت روزنامہ)گوادر میں بلوچ راجی مچی کے قافلوں اور مظاہرین پر پولیس و دیگر سیکورٹی فورسز کی فائرنگ، آنسو گیس، شیلنگ، تشدد اور بلوچ ایکجہتی کمیٹی کے رہنماﺅں و مظاہرین کے جبری گرفتاریوں کیخلاف آج کوہلو شہر میں شٹر ڈاﺅن ہڑتال رہی جبکہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کال پر احتجاجی ریلی کا بھی انعقاد کیا گیا ہے، ریلی بینک چوک سے برآمد ہوئی جو مختلف راستوں پر ہوتی ہوئی ٹریفک چوک میں دھرنے کی شکل اختیار کرگئی، جہاں شرکا سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہنا تھا کہ دنیا کا کوئی بھی قانون اپنے شہریوں کو احتجاج کرنے سے نہیں روکتا بدقسمتی سے بلوچستان وہ خطہ ہے جہاں لوگوں کو اپنے حق کے لیے احتجاج کرنے کا بھی حق حاصل نہیں ہے، پچھلے ایک ہفتے سے ریاست نے پورے بلوچستان میں کرفیو نافذ کردیا ہے، موبائل و انٹرنیٹ سروس بند ہے لوگوں کی نقل و حرکت پر مکمل پابندی ہے . انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے لوگ ایک طرف ریاستی ظلم کا شکار ہیں تو دوسری طرف کرفیو کے باعث لوگ بھوک و پیاس سے مر رہے ہیں جس کے باعث بلوچستان میں انسانی المیہ جنم لینے کا خدشہ ہے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں بلوچستان کی حالیہ کشیدگی کا نوٹس لیں، مقررین نے کا مزید کہنا تھا کہ آج کہہ رہے ہیں کہ گوادر میں جلسہ کرنے نہیں دیں گے کل یہ لوگ کہیں گے کہ کوہلو اور ڈیرہ بگٹی میں احتجاج کرنے نہیں دیں گے کیونکہ ادھر سے تیل، گیس اور کوئلہ نکلتی ہے ہمیں بتائیں اگر بلوچ اپنی سرزمین میں اپنے حق کے لیے احتجاج نہیں کرسکتے تو کیا انڈیا میں جاکر احتجاج کریں؟ انہوں نے کہا کہ ریاست طاقت کا استعمال کرنے کے بجائے مظاہرین کے آئینی حقوق تسلیم کرکے ان کے ساتھ مذاکرات کریں، جبری گمشدگیاں، مسخ شدہ لاشیں، کرفیو، مظاہرین پر تشدد اور گرفتاریوں سے یہ تحریک اب ختم ہونے والی نہیں ہے، آپ نے بلاچ بلوچ کو قتل کیا کہ اب یہ تحریک ختم ہوئی اسی بالاچ کے موت نے پورے بلوچستان کو بیدار کیا .

آخر میں مظاہرے نے بلوچ ایکجہتی کمیٹی کے رہنماﺅں سمیت راجی مچی کے دیگر مظاہرین کو فوری رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے . . .

متعلقہ خبریں