امان اللہ کنرانی نے لاپتہ افراد کیلئے وفاقی حکومت کی 50لاکھ روپے کی معاونت کو بلوچستان ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا
قریب و بعید کی نصف صدی سے زائد قائم حکومتیں بالعموم جبکہ 1972 سے 1978 اور 2013 سے 2023 کے ادوار میں فراریوں و گوریلاوں کو پہاڑوں سے اتارنے کے نام پر اربوں روپے کے قومی خزانے کو ٹیکہ لگایا گیا نہ کوء فراری واپس آیا نہ ہی اسلحہ سرنڈر کیا گیا اور نہ ہی بلوچستان میں امن قائم ھوسکا مگر ان پیسوں کا حساب تک نہیں لیا گیا اسی طرح یہ مجوزہ پیسے بھی حقیقی ورثا جان کے بدلے میں پیسے وصول نہیں کریں گے البتہ انتظامی لحاظ سے جھوٹے فہرستوں کے زریعے ان رقومات کے استعمال سے بدعنوانی کو تقویت ملے گی لہذا عدالت فریقین وفاقی سیکریٹری کیبنٹ و داخلہ و وفاقی وزیرقانون و صوبائی ایڈیشنل چیف سیکرٹری کو طلب کرکے اس مجوزہ منصوبے کو کالعدم قرار دے کر قومی خزانے کو لوٹ مار سے بچایا جائے . . .