کوئی احتجاج ملتوی کرنے کے لیے رابطہ نہ کرے، ہم ہر صورت ڈی چوک جائیں گے، علی امین گنڈاپور کا اعلان

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ہم ہر صورت ڈی چوک جائیں گے، کیونکہ عمران خان کا حکم میرے لیے ریڈلائن ہے، ابھی تک کسی نے احتجاج ملتوی کرنے کے لیے رابطہ نہیں کیا اور رابطہ کرنے کی ضرورت بھی نہیں . میڈیا رپورٹس کے مطابق پشاور میں پارٹی رہنماؤں کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہمارا احتجاج پرامن ہے، میں اگر اکیلا بھی رہ گیا تو ڈی چوک ضرور پہنچوں گا .

انہوں نے کہاکہ اگر ہم پر کسی نے تشدد کیا تو حالات کی ذمہ داری انہی پر عائد ہوگی، ہماری احتجاج کامیاب بنانے کی تیاری مکمل ہے . واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے کل ڈی چوک میں احتجاج کی کال دے رکھی ہے، جبکہ حکومت نے مظاہرین سے نمٹنے کے حکمت عملی بنا لی ہے، جس کے پیش نظر اسلام آباد میں موٹرسائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد کردی گئی ہے، جبکہ کئی مقامات سے راستوں کر بھی بند کیا گیا ہے . آج اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے پی ٹی آئی سے اپیل کی کہ وفاقی دارالحکومت میں اہم نوعیت کے اجلاس اور ملاقاتیں ہورہی ہیں اس کے لیے احتجاج ملتوی کیا جائے ورنہ سختی سے نمٹا جائے گا . انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف نے کل احتجاج کی کال دی ہے، لیکن ہمیں سوچنا چاہیے کہ کوئی احتجاج پاکستان کی قیمت پر نہیں ہونا چاہیے، پی ٹی آئی بھی پاکستان کی جماعت ہے کوئی باہر کی جماعت نہیں . محسن نقوی نے کہاکہ سیاست کریں مگر یہ طریقہ درست نہیں ہے، کیونکہ ایک سربراہ مملکت پاکستان میں موجود ہیں، جبکہ سعودی عرب کا وفد بھی پاکستان آرہا ہے . احتجاج کو روکنے کے لیے ہر حد تک جائیں گے‘ انہوں نے کہاکہ اگر کوئی احتجاج کرے گا تو ہم روکنے کے لیے ہر حد تک جائیں گے، اس کے لیے تیاری پوری ہے، پھر بعد میں کوئی شکوہ نہ کرے . وزیر داخلہ نے کہاکہ سیکیورٹی کے انتظامات میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی، کیونکہ وفاقی دارالحوکمت اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ ہے . انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کو پہلے بھی جلسے کی اجازت دی گئی تھی، اب ابھی اجازت لے کر جلسہ کیا جائے لیکن احتجاج کی اجازت نہیں دیں گے . کل جو ہاتھ چڑھے گا، پھر بعد میں کوی یہ نہ کہے کہ ان کے ساتھ نرمی کریں‘ محسن نقوی نے کہاکہ کل جو ہاتھ چڑھے گا پھر کوئی نہ کہے ان کے ساتھ نرمی کریں، کیونکہ کسی کو دھاوا بولنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی . . .

متعلقہ خبریں