خصوصی کمیٹی اجلاس، ن لیگ اور پی پی آئینی عدالتوں کے قیام سے دست بردار


اسلام آباد(قدرت روزنامہ) آئینی ترامیم کے حوالے سے اہم پیش رفت ہوگئی جس میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی آئینی عدالتوں کے قیام سے پیچھے ہٹ گئیں۔ چیئرمین کمیٹی خورشید شاہ کی زیر صدارت خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں 26 ویں آئینی ترمیم کے مسودے پر بات چیت کی گئی۔
ذرائع کے مطابق حکومتی اتحادی جماعتوں اور جے یو آئی میں آئینی عدالت کے قیام کی 26ویں آئینی ترمیم ڈراپ کرنے اور آئینی بینچ کی تشکیل پر اتفاق ہوگیا۔
حکومت اور جے یو آئی نے مشترکہ مسودے پر پی ٹی آئی سے مشاورت کا فیصلہ کرلیا۔ مولانا فضل الرحمان حتمی مسودہ پی ٹی آئی قیادت کیساتھ شیئر کریں گے اور مسودے کی تیاری حتمی مرحلے میں داخل ہوگئی ہے۔
پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس ختم ہوگیا جو کل نماز جمعہ کے بعد دوبارہ ہوگا۔ رہنما ایم کیو ایم ڈاکٹر فاروق ستار نے پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ آئینی ترمیم سے متعلق اتفاق رائے کے قریب پہنچ گئے ہیں۔
شیری رحمان نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام کا مسودے پر اتفاق ہوگیا ہے، آج پی ٹی آئی نے مسودہ نہیں لیا، وہ آج شام جمیعت علمائے اسلام کے ساتھ بیٹھے گی۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آج بہت اچھی خبریں ملیں گی انتظار کریں۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ اتفاق رائے کے بہت قریب پہنچ گئے ہیں، بس اب ایک پھونک کی دیر ہے، جو کمیٹی مارے گی، آج کمیٹی میں بہت اچھی گفتگو ہوئی، اس مسودے پر مسلم لیگ ن سمیت تقریباً سب کا اتفاق ہوگیا ہے۔
قبل ازیں آج کے اجلاس میں آئینی ترمیم سے متعلق خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں پی ٹی آئی نے جبر کے ذریعے ایم این ایز پر دباؤ ڈالے جانے اور ان کے اہل خانہ کے اغوا کا معاملہ اٹھادیا۔
تحریک انصاف کے عمر ایوب اور بیرسٹر گوہر نے آئینی ترمیم کی مخالفت کردی۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہمارا مسودہ تیار ہے تب دینگے جب بانی سے ملاقات ہوگی۔
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کمیٹی اجلاس سے باہر آگئے اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے کمیٹی کو حقائق بتائے، زین قریشی کی بیوی کو رات اٹھایا گیا، ریاض فتیانہ کے بیٹے کو اغواء کیا گیا، ہمارے ایم این ایز کو اٹھایا جارہا ہے ان کے کاروبار تباہ ہوگئے، جے یو آئی ف کے گروپ ممبرز اور اخترمینگل کے ممبران کو دھمکیاں دی جارہی ہے، میں نے وزیرقانون سے پوچھا یہ سب کچھ آپ کررہے ہیں؟ اگر یہ ایجنسیاں کررہی ہے تو کیا ایجنسیاں حکومت کی کنٹرول میں نہیں ہے؟