پی ٹی آئی احتجاج کے دوران جھوٹی خبروں پر فیک نیوز واچ ڈاگ کی رپورٹ جاری
ایکسپریس نیوز کی کوئی خبر غلط ثابت نہیں ہوئی، رپورٹ
اسلام آباد(قدرت روزنامہ)پی ٹی آئی احتجاج کے دوران جھوٹی خبریں پھیلانے کے حوالے سے فیک نیوز واچ ڈاگ نے رپورٹ جاری کردی۔
تحقیقاتی رپورٹ میں ایکسپریس نیوز کی کوئی بھی خبر غلط ثابت نہ ہوسکی، ایکسپریس میڈیا گروپ کی کسی خبر کو فیک نیوز واچ ڈاگ نے جھوٹ قرار نہیں دیا، رپورٹ میں نیشنل اور سوشل میڈیا پر غلط خبروں کا بتایا گیا ہے۔
جھوٹی خبروں پر تحقیق کرنیوالے ادارے ’فیک نیوز واچ ڈاگ‘ نے کہا کہ احتجاج کے حوالے سے چلنے والی من گھڑت خبروں نے تباہ کن کردار ادا کیا، بغیر تصدیق کیے معلومات کے پھیلاؤ سے پاکستان کا عالمی سطح پر چہرہ مسخ ہوا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ وزیر داخلہ سے منسوب آزاد کشمیر کے شہریوں سے متعلق خود ساختہ لیکن خطرناک بیان زیر گردش رہا، بانی چیئرمین کے مبینہ ویڈیو پیغام سے متعلق بھی جعلی خبریں چلتی رہیں، علی امین اور بشریٰ بی بی کی گرفتاری سے متعلق جعلی خبر نے احتجاج کی شدت کو بڑھایا۔
رپورٹ کے مطابق پمز اور پولی کلینک اسپتال میں سیکڑوں لاشوں کی جعلی خبروں کے انتہائی منفی اثرات مرتب ہوئے، اسد قیصر کو پی ٹی آئی چئیرمین بنانے سے متعلق بھی جعلی خبریں بریکنگ نیوز بنیں، عمران خان کے صاحبزادے سلیمان عیسیٰ خان کے جعلی اکاؤنٹ سے بھی کارکنان کو اکسایا جاتا رہا۔
فیک نیوز واچ ڈاگ نے کہا کہ عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے کی خبریں بھی بعد ازاں جعلی ثابت ہوئیں، احتجاج کے دوران آرمی اکیڈمیوں سے 600 جوانوں کے استعفے کی خبریں بھی بے بنیاد ثابت ہوئیں، اسد قیصر اور محمود خان اچکزئی پر فائرنگ کی بے بنیاد خبریں بھی چلائی گئیں۔
رپورٹ کے مطابق سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے عمران خان کی صحت سے متعلق بیانات کے انتہائی منفی اثرات مرتب ہوئے، ڈی پی او اٹک ڈاکٹر غیاث گل کی جانب سے دوران پریس کانفرنس پی ٹی آئی احتجاج کی پرانی تصویر چلائی گئی، دوران نماز کنٹینر سے گرنے والے پی ٹی آئی کارکن کی موت کی خبر بھی عالمی سطح پر زیر بحث رہی۔
فیک نیوز واچ ڈاگ کے مطابق کنٹینر سے گرنے والے کارکن کے منظر عام پر آنے اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سے ملاقات سے موت کی خبریں بھی غلط ثابت ہوئیں، فیک نیوز کی وجہ سے نہ صرف سیکورٹی اداروں بلکہ پی ٹی آئی قیادت کو بھی شدید مشکلات کا سامنا رہا۔
رپورٹ کے مطابق فیک نیوز کے متاثرین میں حکومت، سیکورٹی ادارے اور سیاسی جماعتیں سب شامل ہیں، پاکستان میں فیک نیوز کے سدباب کے حوالے سے اقدامات ہنگامی بنیادوں پر ہونے کی ضرورت ہے۔