بشریٰ بی بی بمقابلہ علی امین گنڈاپور: سابق خاتون اول پارٹی پر مکمل کنٹرول چاہتی ہیں؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی اہلیہ و سابق خاتون اوّل بشریٰ بی بی کی جانب سے ڈی چوک میں دھرنے کی ناکامی کا ذمہ دار پارٹی قیادت کو قرار دے کر اب کھل کر سیاسی میدان میں ا گئی ہیں۔
روان ہفتے بشریٰ بی بی پہلی بار چارسدہ کا دورہ کرکے جاں بحق کارکن کے گھر گئیں اور ورکرز سے مختصر خطاب میں خود کو بے قصور اور کسی کا نام لیے بغیر قیادت کو قصور وار ٹھہرایا۔
انہوں نے دعوی کیا کہ اسلام آباد دھرنے کے دوران وہ آخری میں ڈی چوک میں اکیلی رہ گئی تھیں، اس موقع پر ان کے ساتھ کسی نہیں دیا۔
بشریٰ بی بی کے اس بیان نے علی امین گنڈاپور کو اس بات کی تردید پر مجبور کر دیا۔ انہوں گزشتہ روز میڈیا ٹاک میں بشریٰ بی بی کے اس دعوے کی نفی کی اور بتایا کہ وہ بشریٰ بی بی کے ساتھ تھے۔
علی امین گنڈاپور کے مطابق جب حالات خراب ہوئے اور مبینہ فائرنگ ہوئی تو وہ بشریٰ بی بی کو لے کر نکلے اور خیبر پختونخوا میں داخل ہوئے۔
بشری بی بی کارکنان کی ہمدردیاں حاصل کرنا چاہ رہی ہیں
اندرونی سطح پر پی ٹی آئی قیادت ڈی چوک دھرنے کو ناکام قرار دے رہی ہے۔ ان کے مطابق بشریٰ بی بی مارچ کے دوران من مانی کرتی رہیں اور قیادت کو سننے کی ضرورت محسوس نہیں کی۔
پی ٹی آئی کے ایک سینئیر رہنما نے نام نہ بتانے کی شرط پر وی نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ ڈی چوک میں جو کچھ ہوا، وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور اس سے سخت ناخوش ہیں۔ ان کے مطابق علی امین گنڈاپور جلدی اسلام آباد پہنچنے کے حق میں نہیں تھے۔ اور مذاکرات کے خواہشمند تھے۔
بشریٰ بی بی اچانک مارچ لیڈ کرنے کا فیصلہ
پی ٹی آئی 24 مارچ دھرنے کے لیے بشریٰ بی بی وزیر اعلی ہاؤس پشاور میں بیٹھ کر انتظامات کو دیکھ رہی تھیں، پارٹی قیادت کے مطابق آخری وقت تک بشریٰ بی بی کی مارچ میں شرکت کے حوالے سے کوئی معلومات نہیں تھی۔ پارٹی کے ایک رہنما نے بتایا کہ بشریٰ بی بی کی مارچ میں اچانک شرکت اور تمام امور کا ہاتھ میں لینا علی امین کے لیے حیران کن تھا۔
انہوں نے بتایا کہ معاملات یہیں سے خراب ہونا شروع ہوئے۔ بشریٰ بی بی نے مارچ کو لیڈ کیا اور جگہ جگہ کارکنان سے خطاب کر کے انہیں مزید جوش دلایا۔
بشریٰ بی بی نے کسی کی نہیں سنی
پارٹی رہنما کے مطابق علی امین اور عمر ایوب کئی بار موٹرووے میں بشریٰ بی بی کو سمجھانے کی کوشش کی لیکن وہ کسی کی ایک نہ سنی۔
ان کے مطابق جب پارٹی وفد نے جیل میں عمران خان سے ملاقات کی تو بانی پی ٹی آئی یہ جان کر حیران رہ گئے کہ بشریٰ بی بی مارچ لیڈ کر رہی ہیں۔
انہوں نے ہدایت کی تھی کہ سنجیدہ مذاکرات ممکن ہوں تو مارچ ڈی چوک نہ لے جایا جائیں۔
پارٹی رہنما نے بتایا کہ بشری بی بی سے رابطہ نہیں ہوا اور علی امین کے ذریعے پیغام دیا گیا لیکن وہ نہیں مانیں اور ڈی چوک جانے پر بضد رہیں۔
بشری بی بی پارٹی کا لیڈ کرنا چاہتی ہیں
پشاور کے سینیئر صحافی عارف حیات 24 نومبر مارچ کے دوران پشاور سے اسلام آباد تک کوریج کے لیے گئے تھے۔ عارف حیات کے مطابق مارچ کے دوران بات واضح ہو گئی تھی کہ بشریٰ بی بی، عمران خان کی عدم موجودگی میں پارٹی کو لیڈ کرنا چاہتی ہے۔
عارف حیات کے مطابق پشاور سے ڈی چوک تک بشری بی بی نے لیڈ کیا من مانی کی اور کسی کی باب نہیں سنی۔
عارف حیات نے بتایا کہ پی ٹی آئی قیادت دوسری رات بھی موٹرو وے پر گزرنے کے خواہشمند تھی، تاکہ مذاکرات کے لیے راہ ہموار ہوسکے، لیکن بشریٰ بی بی نے کارکنان کو جلدی ڈی چوک پہچنے کی ہدایت کی۔ جس کا نتیجہ سب کے سامنے ہے۔
کیا بشری بی بی واقعی تنہا رہ گئی تھیں؟
عارف حیات کے مطابق پشاور سے لے کر اسلام آباد تک بشریٰ بی بی گاڑی میں اکیلی تھیں۔ جبکہ ساتھ وزیراعلیٰ سیکیورٹی اسکوڈ کی سرکاری گاڑیاں تھی۔
انہوں نے کہا وزیراعلیٰ اور بشریٰ بی بی کی گاڑیاں ساتھ ساتھ تھیں۔ حقیقت تو یہ ہے کہ بشریٰ بی بی سمیت تمام قائدین کارکنان کو مار کھاتا چھوڑ کر فرار ہو گئے تھے۔
بشریٰ بی بی مانسہرہ کیسے پہنچیں؟
عارف حیات نے سوال اٹھایا کہ اگر بشریٰ بی بی تنہا تھیں تو علی امین کے ساتھ مانسہرہ کیسے پہنچیں۔ سینیئر صحافی کے مطابق علیامین بشریٰ بی بی کے حوالے سے فکر مند تھے، لہٰذا حالات خراب ہوتے ہی انہوں نے وہاں سے نکلنے کو ترجیح دی۔
بشریٰ بی بی پوائنٹ اسکورنگ کر رہی ہیں
اسلام آباد مارچ کے بعد پارٹی کے کئی رہنماؤں نے بشریٰ بی بی کے رویے کے حوالے سے شکایت کی ہے۔ مارچ کے بعد وزیر اعلیٰ ہاؤس میں پارٹی اجلاس بھی ہوئے جس میں بشریٰ بی بی نے قیادت کو اڑے ہاتھوں لیا تھا۔
ایسے ہی ایک اجلاس میں شریک ایک رہنما نے بتایا کہ اجلاس میں بشریٰ بی بی کا روایہ انتہائی غیر مناسب تھا۔ انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی نے غلط الفاظ استعمال کیے، اور سب کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
بشریٰ بی بی کے حوالے سے تحفظات ہیں
پارٹی رہنما نے بتایا کہ اعلی قیادت کو بشری بی بی کے حوالے سے تحفظات ہیں، یہی وجہ ہے کہ اہم رہنما ملاقات سے انکار بھی کر چکے ہیں۔ تاہم ان کے مطابق اب گیم بشریٰ بی بی کے ہاتھ میں ہے اور وہ باقاعدہ سیاست میں آچکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بشری بی بی کارکنان کی ہمدردیاں حاصل کرنا چاہتی ہیں۔ ورکرز قائدین سے خوش نہیں ہیں جس کا فائدہ بشریٰ بی بی اٹھا رہی ہیں۔
انہوں نے مؤقف اپنایا کہ بشریٰ بی بی کا پارٹی میں کوئی عہدہ نہیں ہے، وہ صرف عمران خان کی بیوی ہونے کی وجہ سے اب پارٹی پر قابض ہیں۔ بات نہیں سنتیں اور من مانی کر رہی ہیں، جس سے اعلیٰ قائدین بھی پریشان ہیں۔