کان میں پھنسے 12کان کنوں کو 14گھنٹے گزرنے کے باوجود ریسکیو نہ کیا جاسکا
کوئٹہ (قدرت روزنامہ)کوئٹہ سے 40 کلو میٹر دور سنجدگی کے علاقے میں کان میں پھنسے 12کان کنوں کو 14گھنٹے گزرنے کے باوجود ریسکیو نہیں کیا جاسکا۔
یاد رہے کہ کان کن گزشتہ روز شام کو کان میں دھماکے کی وجہ سے پھنس گئے تھے۔
ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کا کہنا تھا کہ کان میں دھماکہ گیس بھرجانے کی وجہ سے ہوا تھا، جبکہ چیف انسپکٹر مائنز بلوچستان عبدالغنی بلوچ کے مطابق دھماکے کی وجہ سے کان کا راستہ مکمل بند ہوگیا تھا۔ کئی گھنٹوں کی کوششوں کے بعد کان کے راستے سے ملبہ ہٹا دیا گیا، تاہم دھماکے کے باعث کان کے اندر بجلی کے کیبل کٹ گئے ہیں۔ ملبے کو ہٹانے کے بعد بجلی کا کیبل بچھایا جارہا ہے۔کیبل بچھانے کے بعد مائن کے اندر ٹرالی کے ذریعے اس حصے تک پہنچا جائے گا جہاں کان کن کام کررہے تھے۔
مزدور رہنما لالہ سلطان کا کہنا ہے کہ کان کنوں کو ریسکیو کرنے میں تاخیر سے ان کی زندگیوں کو شدید خطرہ لاحق ہوسکتا ہے
وزیر معدنیات و خزانہ میر شعیب نوشیروانی نے چیف انسپکٹر مائنز غنی بلوچ کو متائثرہ مقام پر 2 مزید ٹیمیں بھیجنے کی ہدایت کی ہے۔ وزیر معدنیات نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ مائننگ کے مروجہ طریقہ کار کی خلاف ورزی ثابت ہونے پر کان مالکان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے، کوئی مائن اونر قانون اور انسانی زندگیوں سے بڑا نہیں۔
میر شعیب نوشیروانی نے ہدایت کی ہے کہ متاثرہ کان سے مزدوروں کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن تیز کیا جائے، مزدوروں کے تحفظ کے لیے مائنز میں حفاظتی اقدامات پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔
انہوں نے کہا ہے کہ حکومت مزدوروں کے حقوق اور حفاظت کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گی، مائنز ڈیپارٹمنٹ کو حادثات کی روک تھام کے لیے جدید سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔