محکمہ ٹیکسٹ بک بورڈ بلوچستان میں ایک ارب روپے سے زیادہ کی کرپشن کا انکشاف
بلوچستان(قدرت روزنامہ)بلوچستان ٹیکسٹ بک بورڈ میں ایک ارب 48 کروڑ روپے کی بے قاعدگیوں اور مشکوک اخراجات کا انکشاف ہوا ہے۔
حکومت بلو چستان کی جاری کر دہ آڈٹ رپورٹ میں بلوچستان ٹیکسٹ بک بورڈ میں ایک ارب 48 کروڑ روپے کی بے قاعدہ اور مشکوک اخراجات کی نشاندہی کی گئی ہے، خطیر بے قاعدہ اور مشکوک اخراجات کی نشاندہی محکمے کے 5سالہ خصوصی آڈٹ میں کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق 11 کروڑ 64لاکھ روپے مالیت کی ضرورت سے زائد اور مشکوک کتابوں کی چھپائی کی گئی، کاغذ کی خریداری اور پرنٹنگ کی مد میں 53 کروڑ 90لاکھ روپے کی بے قاعدگیاں ہوئیں جبکہ ٹھیکیداروں کو 23کروڑ 85لاکھ روپے کا ناجائز فائدہ پہنچایا گیا ہے۔
محکمہ خزانہ ذرائع نے بتایا کہ اسٹور کے طور پر استعمال کے لیے ایک عمارت کو کرائے کی مد میں بلاجواز 11کروڑ روپے کی ادائیگی کی گئی، لائسنس فیس کی مد میں 21 کروڑ روپے فضول خرچ کیے گئے اور حکومتی ٹیکسوں کی مد میں کٹوتی نہ کرکے سرکاری خزانے کو 27 کروڑ 23 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔
بلو چستان میں مالی بے ضابطگیوں کی یہ پہلی مثال نہیں ہے، اس سے پہلے بھی آنے والے آڈٹ رپورٹس میں بڑے پیمانے میں کرپشن کے انکشافات ہو تے رہے ہیں۔ تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ بلو چستان میں اعلیٰ سر کا ری افسران سمیت حکومتی عہدوں پر بیٹھے لوگوں کی بے قاعدگیاں سامنے آتی رہی ہیں، لیکن کسی کو قانون کے کٹہرے میں لاکر کھڑا نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے بدعنوانی کا سلسلہ صوبے میں تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔
بلو چستان میں کرپشن کے ایسے کیسز بھی سامنے آئے ہیں جن میں اعلیٰ افسران کی ٹنکیوں اور کمروں میں موجود مختلف اشیا سے اربوں روپے کی نقدی بر آمد ہو چکی ہے۔
ماہرین کا مؤقف ہے کہ صوبے میں اگر بے ضابطگیوں کو روکا نہ گیا اور کرپشن کرنے والے عناصر کے خلاف سخت کارروائی نہیں ہوئی تو یہ سلسلہ مستقبل میں مزید بڑھے گا، جبکہ ایسے نظام سے معاشرہ اور حکومت کی جڑیں کھوکھلی ہوتی جائیں گی۔