کراچی میں 100 سے زائد شہریوں کی ہلاکت کے باوجود ڈمپرز اور ٹرالرز سے متعلق کوئی فیصلہ کیوں نہ ہوسکا؟

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)گزشتہ ایک ماہ سے کراچی میں ہیوی گاڑیوں کی زد میں آکر 100 سے زائد شہری اپنی جان کی بازی ہار چکے ہیں جبکہ ان واقعات کے رد عمل میں شہریوں کی جانب سے ٹینکرز کو آگ لگائے جانے کے واقعات بھی رونما ہوئے ہیں لیکن مسلئہ ابھی تک جوں کا توں ہے، اس حوالے سے سیاسی رہنماء اور جماعتیں کیا رائے رکھتی ہیں؟
رہنما ایم کیو ایم مصطفیٰ کمال سمجھتے ہیں کہ گزشتہ کچھ عرصے سے کراچی میں ٹینکرز کی زد میں آکر شہری اپنی زندگی گنوا رہے ہیں اور بدقسمتی سے اسے لسانی رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی جو کہ غلط ہے۔
’کراچی میں امن کے لیے لوگوں نے قربانیاں دی ہیں، یہ مسئلہ گاڑی غلط چلانے والوں کا پیداکردہ ہے، چاہے وہ جس بھی قوم سے تعلق رکھتا ہو، یہ ایک انتظامی مسئلہ ہے جسےکنٹرول کرنا حکومت سندھ کی ذمہ داری ہے جس میں وہ بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔‘
سندھ کے سینیئر وزیر شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز حادثے کے ذمہ دار واٹر ٹینکر ڈرائیور سمیت جلاؤگھیراؤ کرنے والے 15 افراد کو بھی گرفتارکیا گیا ہے۔ ’ان واقعات پر کسی کو بھی سیاسی بیان بازی نہیں کرنی چاہیے، ہم چاہتےہیں کہ کراچی کا امن برقرار رہے۔‘
ایم کیو ایم رہنما فاروق ستار نے وی نیوز کو بتایا کہ اصل مسئلہ جوں کا توں ہے اب تو لگتا یہ ہے کہ جن شہریوں نے احتجاج کیا ان کے خلاف کارروائی شروع نہ ہوجائے، ان کے مطابق حالیہ کانفرنس میں کوئی حل تجویز ہی نہیں کیا گیا، جو کہ حکومت کی ذمہ داری ہے۔
’اگر ہیوی ٹریفک اپنے مقررہ اوقات کے علاوہ شہر میں داخل ہو رہی ہے تو کیسے؟ ڈرائیور نشے میں تو نہیں تھا؟ کیا اس کا لائسنس تھا؟ تو یہ سب چیزیں حکومت کو دیکھنی ہیں، تشدد اورجلاؤ گھیراؤ مناسب نہیں، ذمہ دار ڈرائیوروں کوگرفتار کیا جائے اور ہلاک شدگان کے لواحقین کو انصاف فراہم کیا جائے۔‘
امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر کا کہنا ہے کہ کورٹ کی جانب سے ڈمپرز کے شہر میں رات 11 بجے سے پہلے نقل و حرکت پر پابندی کے باوجود اس نوعیت کے حادثات رونما ہورہے ہیں، حکومت، انتظامیہ اور پولیس کہاں ہیں۔
’شہر میں 100 سے زائد حادثات ہوچکے ہیں، جس میں ڈمپرز، ٹینکرز، ٹریلرز سمیت دیگر حادثات میں لوگ اپنی جان کی بازی ہار چکے ہیں، یہ ایک المیہ ہے، اہل کراچی کے ساتھ ظلم ہے، لوگ کب تک اپنے پیاروں کی لاشیں اٹھاتے رہیں گے؟ حکومت فوری طور پر ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرے۔‘
ترجمان پاکستان تحریک انصاف کراچی فوزیہ صدیقی کا کہنا ہے کہ یہ سندھ حکومت کی نا اہلی ہے کیسے اچانک ان واقعات میں اضافہ ہوا، کیا یہ سوچی سمجھی سازش کے تحت کراوایا جا رہا ہے یا پھر سے لسانی بنیادوں پر مہاجروں اور پختونوں کو آپس میں لڑایا جا رہا ہے۔
’لوگ کہتے ہیں کہ واٹر ٹینکرز کا آنا مجبوری ہے میں کہتی ہوں کہ واٹر ٹینکرز کو مجبوری کس نے بنایا لوگوں کو پانی گھروں پر کیوں نہیں مل رہا۔‘
اے این پی رہنما شاہی سید کا کہنا تھا کہ ٹریفک حادثہ صرف ٹریفک حادثہ ہے، چاہے وہ ڈمپر کا ہو یا موٹرسائیکل کا، پولیس رپورٹ کے مطابق صرف 7 فیصد حادثات ڈمپر سے ہوئے ہیں، ان حادثات کو ایک طبقے سے جوڑ دینا مناسب عمل نہیں ہے۔
’اگر ڈمپرڈرائیور کی غلطی ہے تو اسے گرفتار کیا جائے گا، کل ڈمپرکا حادثہ ہوا اور واٹر ٹینکرز جلائے گئے، حادثات میں تمام طبقات اور زبانوں کے لوگ جاں بحق ہوئے۔‘
ٹرانسپورٹر رہنما لیاقت محسود کے مطابق ٹرانسپورٹرز ٹیکس دیتے ہیں مافیا نہیں ہیں۔ ’ہم ملک چلانے والے ہیں ملک کھانے والے نہیں ہیں، اگر کہیں قانون کی خلاف ورزی ہوتی ہے تو وہاں قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے۔
سابق ایم این اے قادر خان مندوخیل کا کہنا ہے کہ عجیب سا معاملہ ہے کہ اچانک 60 موٹر سائیکل سوار نمودار ہوتے ہیں ٹینکر کو جلا دیتے ہیں جبکہ حادثہ ڈمپر سے ہوتا ہے ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ایم کیو ایم کی مثال ایسی ہے کہ دھوبی کا کتا گھر کا نہ گھاٹ کا۔
’جہاں تک واٹر ہائڈرنٹ مافیا کی بات ہے تو اس پر میں بہت کام کر چکا ہوں لیکن ہر طرح سے ناکام ہوا ہوں کیوںکہ یہ بہت بڑا مافیا ہے۔‘