بلوچستان میں قومی شاہراہوں کی بندش کے باعث ایئر لائنز نے کرایے دگنے کر دیے

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)شمال مغرب میں واقع رقبے کے اعتبار سے ملک کا سب سے بڑا صوبہ بلوچستان گزشتہ کئی برس سے شدید بد امنی کی لپیٹ میں ہے۔ آئے روز قومی شاہراہوں پر عسکریت پسندوں کی جانب سے ناکہ بندی اور احتجاج کے سبب شہریوں کا زمینی راستوں سے سفر کرنا ناممکن ہو چکا ہے۔ رواں ماہ کے دوران کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ بولان کے مقام پر عسکریت پسندوں نے گاڑیوں کی تلاشی لی جبکہ اسی ماہ کوئٹہ پنجاب قومی شاہراہ پر بارکھان کے مقام پر مسلح افراد نے ناکہ لگا کر شناخت کی بنیاد پر 7 افراد کو قتل کردیا ایک جانب جہاں بد امنی کے واقعات سفر کر نے میں حائل ہو رہے ہیں وہیں آئے روز کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پر احتجاج نے عوام کی زندگی اجیرن کردی ہے۔
دوسری جانب اگر ٹرین سروس کی بات کی جائے تو کوئٹہ کو پنجاب اور خیبر پختونخوا سے ملوانے والی جعفر ایکسر پس روزانہ کی بنیاد پر چلتی ہے جس میں 400 سے 500 مسافروں کے بیٹھنے کی گنجائش ہو تی ہے جبکہ کوئٹہ سے کراچی چلنے والی بولان ایکسر پس ہفتے میں صرف 2 بار کراچی کی جانب روانہ ہو تی ہے ایسے میں ٹرین پر محدود تعداد میں افراد سفر کر پاتے ہیں تاہم اس ساری صورتحال میں بلوچستان سے فضائی سفر کا راستہ رہ جاتا ہے جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ناممکن ہوتا جارہا ہے۔
بات کر تے ہوئے نجی ٹریول کمپنی کے ایجنٹ صادق خان نے بتایا کہ ایک ماہ کے دوران کرائیوں میں دگنا اضا فہ دیکھنے کو ملا ہے۔ پہلے کوئٹہ سے کراچی، لاہور یا اسلام آباد کا کرایہ 20 سے 30 ہزار تھا وہ اب 70 ہزار تک پہنچ چکا ہے ، اگر حالیہ دنوں کی بات کی جائے تو اگلے روز کوئٹہ سے اسلام آباد کی جانے والی ٹکٹ 40 ہزار جبکہ ایک ہفتے کے بعد یہی ٹکٹ 30 ہزار دستیاب ہوتی ہے۔
ایسے ہی کوئٹہ سے کراچی جانے والی پرواز اگلے روز 30 سے 35 ہزار کی ٹکٹ فروخت کررہا ہے جبکہ ایک ہفتے بعد یہی ٹکٹ 18 سے 20 ہزار میں دستیاب ہوتی ہے۔ کوئٹہ سے لاہور کی اگلے دن کی ٹکٹ 70 سے 75 ہزار جبکہ ایک ہفتے بعد 63 سے 68 ہزار کے درمیان ہے۔
بات کرتے ہوئے مسافر عمران خان نے بتایا کہ بیماری کی وجہ سے مہینے میں ایک 2 بار کر اچی کا چکر لگانا پڑتا ہے، پہلے یہ سفر زمینی راستوں کے ذریعے کرتا تھا لیکن آئے روز کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ کی بندش کے باعث مجبوراً فضائی سفر کا راستہ اختیار کیا لیکن ٹکٹوں کی قیمتوں میں اضافے کے سبب فضائی سفر کرنا ناممکن ہو گیا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ عوام کو سفری سہولت فراہم کر نے کے لیے مؤثر اقدامات اٹھائے۔
دوسری جانب چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری بلوچستان نے وفاقی وزیر ہوا بازی کے نام مراسلہ لکھا ہے۔ مراسلے کے متن کے مطابق بلوچستان میں امن و امان، احتجاج اور سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے آئے روز قومی شاہراہیں بند رہتی ہیں جس کی وجہ سے قومی شاہراہوں پر سفر مشکل ہو گیا ہے۔ کوئٹہ سے پنجاب اور کے پی کے لیے صرف ایک ٹرین اور کراچی کے لیے ہفتے میں 2 ٹرینیں چلائی جا رہی ہیں۔
کاروباری افراد سمیت دیگر مسافروں کے لیے ہوائی سفر ہی واحد قابل عمل آپشن ہے۔ پی آئی اے اور نجی فضائی کمپنیوں نے کوئٹہ سے پروازیں بھی کم کردی ہیں۔ کم فلائٹس کے باعث فلائی جناح بے تحاشا کرایہ وصول کر رہا ہے۔ فلائی جناح کو زائد کرایہ وصولی سے روک کر پی آئی اے و دیگر ایئر لائنز کو کوئٹہ سے پروازوں میں اضافے کا پابند کیا جائے۔ فضائی ٹکٹس کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ صوبے کی عوام اور خاص کر بزنس کمیونٹی کے لیے مشکلات کا باعث بن رہا ہے۔