ڈالر کو دبوچنے کیلئے افغانستان کا بڑا کردار، افغانستان حکومت نے ایسا کام کیا کہ پاکستان میں ڈالر آسمان سے زمین پر آگرا
کابل(قدرت روزنامہ) طالبان حکومت نے غیر ملکی کرنسی کے استعمال پر پابندی عائد کردی جس سے پہلے سے ہی مشکلات کا شکار معیشت کے مزید متاثر ہونےکا خدشہ ہے تاہم پاکستان میں ڈالر کی قدر میں کمی آنے کا امکان ہے۔رپورٹ کے مطابق امریکی انخلا کے بعد کابل پر طالبان کے قبضہ حاصل کرنے کے بعد افغانستان کی کرنسی زوال کا شکار ہے جبکہ افغانستان کے بیرون ملک موجود اثاثے بھی منجمد ہیں ملک کی ہچکولے کھاتی معیشت میں بینک نقدی کے فقدان کے ساتھ کام کر رہے ہیں اور بین الاقوامی برادری اب تک نئی حکومت کو تسلیم کرنے سے انکاری ہے ملک میں زیادہ تر لین دین امریکی ڈالر کے ذریعے کیا جارہا ہے جبکہ جنوبی سرحدی تجارتی راستوں سے ملحقہ علاقوں میں پاکستانی روپے کا استعمال کیا جارہا ہے۔تاہم ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں اعلان کیا کہ اب سے اگر کسی نے مقامی تجارت کے لیے بین الاقوامی کرنسی کا استعمال کیا تو اس کے خلاف مقدمہ کیا جائے گا.
انہوں نے کہا کہ معاشی صورتحال اور قومی مفاد کے لیے ضروری ہے کہ تمام افغان شہری ملک میں لین دین کے لیے افغانی کرنسی کا استعمال کریں بیان میں کہا گہا کہ اسلامی امارات نے دکانداروں، تاجروں، کاروباری افراد سمیت تمام شہریوں کو فوری طور پر تمام لین دین افغانی میں کرنے اور غیر ملکی کرنسی کے استعمال سے گریز کرنے کی ہدایت کی ہے۔ادھر ماہرین کا کہنا ہے کہ طالبان حکومت کا یہ فیصلہ پاکستان کے لیے بہتر ثابت ہوگا اور اس سے ڈالر کی اسمگلنگ کی حوصلہ شکنی ہوگی جبکہ ملکی تاریخ میں روپے کی قدر پر آنا والا بدترین دباؤ کم ہونے کا امکان ہے . واضح رہے کہ ماہرین نے امریکی ڈالر کی افغانستان اسمگلنگ کو ملک کے اندر ڈالرکے بے قابو ہونے اور روپے کی قدرمیں کمی کی بڑی وجہ قراردیا تھا تاہم پاکستان کے حکومتی حلقے اس پر خاموشی اختیار کیئے رہے اور کئی ماہ کے بعد اس وقت کے وزیرخزانہ اور موجودہ مشیر خزانہ شوکت ترین نے بتایا کہ روزانہ کی بنیاد پر ڈیڑھ کروڑکے قریب امریکی ڈالرگرے مارکیٹ کے ذریعے افغانستان اسمگل ہورہے ہیں۔